دعوت قرآن



اللہ جلّ شانہ کا فر مان عالی شان ہے۔وَلْتَکُنۡ مِّنۡکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوۡنَ اِلَی الْخَیۡرِ وَیَاۡمُرُوۡنَ بِالْمَعْرُوۡفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنۡکَرِ ؕ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوۡنَ۔[سورہ آل عمران،۱۰۴]
تر جمہ:اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے کہ وہ بھلائی کی طرف بُلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری باتوں سے منع کریں۔اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔
اِس آیت کریمہ کی روشنی میں ایک مومن کا اخلاقی اور دینی فر یضہ بنتا ہے کہ وہ دوسرے مومن کے اندر اگر کوئی بُرائی دیکھے تو اُس کی اصلاح کر نے کے ساتھ ساتھ اُسے نیکی کی دعوت دے اور بُرائی سے روکے۔یہ ذمہ داری اُس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب معاشرے میں جدت پسندی کے نام پر بُرائی،بے حیائی اور مذہب بیزاری کا رجحان عام ہوتا جار ہا ہو۔
آج فرزندان قوم مسلم کی بے راہ روی اور دین سے دوری انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ بڑ ھتی جار ہی ہے۔جس کی وجہ سے نوجوان لڑ کے اور لڑ کیوں کے اخلاق و کردار تباہ وتاراج ہو تے نظر آرہے ہیں اور دیکھا جار ہا ہے کہ وہ اخلاقی بے راہ روی کے ساتھ بد عقیدگی کی گمراہی میں اس طرح پھنس رہے ہیں کہ رفتہ رفتہ اسلام سے بیزار ہو کر اُسے خیر آباد کہہ رہے ہیں۔ تیز رفتار ذرائع ابلاغ اوربرق رفتار مواصلاتی اسباب کی بنیاد پر اخلاقی اور مذہبی اعتبار سے ہر نوپید جرم اتنا جلد فروغ پاتا ہے کہ اس کا ارتکاب جرم نہیں لگتا۔جرم کی کثرت اشاعت نے نوجوانوں کے ذہن سے احساس جرم کو ختم کر دیا ہے۔ اِس لئے ہمارا فر یضہ بنتا ہے کہ ہم بھی اُنہیں وسائل کا استعمال کر کے بُرائیوں کا سدِّ باب کر یں اور لوگوں کو بے حیائی،برائی اور بد عقیدگی کے سیلاب میں ڈوبنے سے بچانے کا کام کریں۔
اِس کے علاوہ اقتصادی اور معاشی پسماندگی کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدانوں میں عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے آج قوم مسلم کی جو حالت ہے وہ بیان کر نے کی ضرورت نہیں۔جبکہ تمام دانشوران کا اِس بات پر اتفاق ہے کہ جو قوم تعلیمی میدان میں آگے ہوگی قیادت اور حاکمیت کا سہرا اسی کے سر سجے گا۔اس لئے تعلیمی،اخلاقی اور معاشرتی اقدار کو فروغ دینا وقت کا ایک اہم تقاضا ہے۔
عصر حاضر کی انہیں تقاضوں کو دیکھتے ہوئے معاشرہ میں اسلامی اخلاق و کرادر اور تعلیمی رجحان کو فروغ دینے کی غر ض سے ۲۰۰۸ء مطابق ۱۴۳۰ھ میں داعی اسلام،مصلح قوم حضرت علامہ مولانا الحاج محمد امتیاز احمد قادری مصباحی نے تنظیم"دعوت قرآن" کی بیناد رکھی۔جس کےمنصوبے اور موجودہ سر گر میاں مندرجہ ذیل ہیں۔
دعوتی منصوبے
قرآن وسنت کی صحیح تعلیمات لوگوں تک پہنچانا اور عالمی سطح پر اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنا۔
اسلامی عقیدے کا تحفظ کرنا۔
معاشرہ کو پاکیزہ اور صالح بنانے کے لئے اسلامی اخلاق و کرادر کو فرو غ دینا۔
علمائے اہل سنت کی کتا بوں کی تحقیق وتخریج کرنا اور مختلف زبانوں میں انہیں شائع کرنا۔
نیکی کی دعوت عام کر نے کے لئے جدید ٹکنا لوجی اور ہر ممکن ذرائع کا استعمال کرنا۔

تعلیمی منصوبے
دینی ماحول میں اعلیٰ اور معیاری عصری تعلیم کے لئے اسکول اور کالجز قائم کرنا۔
یو ،پی،ایس ،سی۔ڈبلو،بی،سی، ایس جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لئے سہولیات فراہم کرنا۔
تعلیمی رہنمائی کی غرض سے گائیڈ لائن سینٹر قائم کرنا۔
عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدید طرز پر مدارس اسلامیہ قائم کرنا۔
معاشی اعتبار سے کمزور طلبہ و طالبات کو مالی تعاون فراہم کرنا۔
تعلیمی رجحان کو عام کر نے کے لئے ہر ممکن وسائل اختیار کرنا۔

معاشرتی منصوبے
معاشرہ کے کمزور اور نادار لوگوں کی دوا،راشن،ٹھنڈی کے کپڑے اورتعلیمی سہولیات کے ذریعے خدمت کرنا۔
یتیم بچے اور بچیوں کی ہر طرح سے مدد کرنا۔
موجودہ سر گر میاں
مختلف مقامات جیسے کہ مساجد اور کلبوں میں ہفتہ وار درس قرآن کا اہتمام۔
خواہشمند حضرات کو دینی کتا بوں کی فراہمی۔
ضرورت مند طلبہ کے لئے وظیفے کا انتظام۔
دینی کتابوں کی ترویج و اشاعت۔
ویب سائٹ ، کتابچے اور پمفلٹ وغیرہ کے ذریعے عوام تک اسلامی معلومات پہونچانا۔
اسکول اور کالج کے طلبہ وطالبات کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے اسلامک سمر کلاسیز کا اہتمام کر نا۔
تعلیمی رہنمائی کے لئے "کیر ئر کونسلنگ" کا پروگرام کرنا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقعے سے "پیس اینڈ ہیومنیٹی ڈے"یعنی یوم امن انسانیت کا انعقاد کرنا۔اور حضور کی تعلیمات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے، معاشرہ کے ضرورت مند لوگوں کو دوا،راشن ،ٹھنڈی کے کپڑے،اور نادارطلبہ وطالبات کی مالی تعاون کرنا۔نیز مختلف ہسپتا لوں میں جا کربیماروں کی عیادت کرنا اور اُن کی ضرورت کے مطابق اُن کی مدد کرنا اور یتیم خانے میں زندگی گزار رہے بچے اور بچیوں کو روز مرہ کی ضروریات کی چیزیں پیش کر نا،اور ماحولیات کو بہتر بنانے کے لئے شجر کاری کرنا۔
اللہ عز وجل کی بارگاہ میں عاجزانہ التجا ہے کہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہماری نیتوں میں خلوص اور ہمارے ارادوں میں کا میابی عطا فر مائے۔اور اِس تنظیم کو عوام الناس کے لئے رُشد وہدایت کا ذریعہ بنائے اور جملہ اراکین ومعاونین کے لئے ذریعہ نجات بنائے۔آمین بجاہ سید المر سلین صلی اللہ علیہ وسلم۔




دعوت قرآن