سُوال: اگرسَعْی سے قَبل کئے جانے والے طَواف کے پہلے پَھیرے میں رَمَل کرنا بُھول گئے تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب: رَمَل صِرْف ابتِدائی تین پَھیروں میں سنَّت ہے ، ساتوں میں کرنا مکروہ ، لہٰذا اگر پہلے میں نہ کیا تو دوسرے اور تیسرے میں کرلیجئے اوراگرابتِدائی دوپھیروں میں رَہ گیا تو صِرْف تیسرے میں کرلیجئے اور اگر شُروع کے تینوں پَھیروں میں نہ کیا تو اب بَقِیَّہ چار پَھیروں میں نہیں کرسکتے۔ (دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتار ، ج۳ ، ص۵۸۳)
سُوال: جس طَواف میں اِضْطِباع اور رَمَل کرنا تھا اُس میں نہ کیا توکیا کَفّارہ ہے ؟
جواب: کوئی کَفّارہ نہیں ۔ البتَّہ عظیم سُنَّت سے مَحرومی ضَرور ہے۔
سُوال: اگر کوئی ساتوں پَھیروں میں رَمَل کرلے تو؟
جواب: مکروہِ تنزیہی ہے۔ (رَدُّالْمُحتار ، ج۳ ، ص۵۸۴) مگر کوئی جُرمانہ وغیرہ نہیں ۔
سُوال: حاجی نے سَعْی مُطْلَقاً نہ کی اور وطن چلاگیا ، اب کیا کرے ؟
جواب: حج کی سَعْی واجِب ہے ، تو جس نے بالکل سَعْی نہ کی یا چار یا چار سے زِیادہ پھیرے تَرْک کردیئے تو دَم واجِب ہے ، چار سے کم پَھیرے اگر تَرْک کئے تو ہر پَھیرے کے بدلے میں صَدَقہ دے۔ (بہارِ شریعت ، ج ۱ ، ص۱۱۷۷)
سُوال: جس کی حج کی سَعْی رَہ گئی ، وطن چلا گیا اوردَم بھی نہ دیا ، پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّنے اُسے موقع دیا اور دوسال بعد حج کی سعادت مل گئی ، باقی رَہ جانے والی سَعْی کر سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: کرسکتا ہے اور دم بھی ساقِط ہو گیا ۔مگریہ سوچ کرسَعْی چھوڑ کر وطن نہ چلا جائے کہ پھر آکر کرلوں گا کہ زندگی کا بھروسا نہیں اور زندہ بچ بھی گئے تو حاضِری یقینی نہیں ۔
سُوال: حج کی سَعْی کے چار پَھیرے کر لئے اور اِحرام کھول دیا یعنی حَلْق وغیرہ کروا لیا اب کیا کرے ؟
جواب: تین صَدَقے دے ، اگر بعد حَلْق وغیرہ کے بھی بقیّہ سَعْی ادا کرلے تو کَفّارہ ساقِط ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ سَعْی کے لئے زمانہ ٔحج یا اِحرام شَرْط نہیں اگر ادا نہ کی ہو تو عمر بھر میں جب بھی سَعْی بجالا ئے واجِب ادا ہوجائے گا ۔ (اب کفّارے کی حاجت نہیں رہے گی)
سُوال: اگرطَواف سے پہلے ہی سَعْی کرلی تو کیا کرنا چاہئے؟
جواب: صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : سَعْی کے لیے شَرْط یہ ہے کہ پورے طواف یا طواف کے اکثر حصّہ کے بعد ہو ، لہٰذا اگر طواف سے پہلے یا طواف کے تین پَھیرے کے بعد سَعْی کی تو نہ ہوئی اورسَعْی کے قَبل احرام ہونا بھی شَرْط ہے ، خواہ حج کا اِحرام ہو یا عمرہ کا ، اِحرام سے قَبل سَعْی نہیں ہو سکتی اور حج کی سَعْی اگر وُقُوفِ عَرَفہ کے قَبل کرے تو وَقتِ سَعْی میں بھی اِحرام ہونا شَرْط ہے اور وُقُوف عَرَفہ کے بعد ہو تو سنّت یہ ہے کہ اِحرام کھول چکا ہو اور عمرہ کی سَعْی میں اِحرام واجِب ہے یعنی اگر طواف کے بعد سر مونڈا لیا پھرسَعْی کی توسَعْی ہوگئی مگر چُونکہ واجِب تَرْک ہوا لہٰذا دَم واجِب ہے۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۱۱۰۹ )
حج وعمرہ کی فضیلت حج کرنا کس پر فرض ہے؟ حج کی قسمیں حج کرنے کامکمل طریقہ حج کے فرائض ، واجبات اور سنتیں احرام کے مسائل عورتوں کے حج کے بارے میں سوال جواب عمرہ کرنے کا طریقہ حج کی دعائیں حج و عمرہ میں غلطیاں اور ان کے کفارے