جرائم اور کفارے سے متعلق بنیادی معلومات



[۱] دَم یعنی ایک بکرا۔ (اِس میں نَر ، مادہ ، دُنبہ ، بَھیڑ ، نیز گائے یا اُونٹ کا ساتواں حصَّہ سب شامل ہیں )
[۲] بَدَنہ یعنی اُونٹ یا گائے ۔ (اِس میں بیل ، بھینس وغیرہ شامل ہیں )
گائے بکرا وغیرہ یہ تمام جانور اُن ہی شرائط کے ہوں جو قربانی میں ہیں ۔
[۳] صَدَقہ یعنی صَدَقہ ٔفِطر کی مِقدار۔آ ج کل کے حساب سے صَدَقۂ فِطر کی مِقدار 2کلومیں سے45گرام گندُم یا اُس کا آٹا یا اُس کی رقم یا اُس کے دُگنے جَو یاکَھجور یا اُس کی رقم ہے۔
دَم وغیرہ میں رِعایت:اگر بیماری ، سَخْت سردی ، سخت گرمی ، پھوڑے اور زَخْم یا جُوؤں کی شدید تکلیف کی وجہ سے کوئی جُرْم ہوا تو اُسے ’’ جُرمِ غیرِاِختِیاری ‘‘ کہتے ہیں ۔ اگر کوئی ’’ جُرمِ غیر اِختِیاری ‘‘ صادِر ہوا جس پر دَم واجِب ہوتا ہے تو اِس صورت میں اِختِیار ہے کہ چاہے تو دَم دے دے اور اگر چاہے تو دَم کے بدلے چھ مِسکِینوں کو صَدَقہ دے دے۔ اگر ایک ہی مِسکِین کو چھ صَدَقے دے دیئے تو ایک ہی شُمار ہو گا ۔ لہٰذا یہ ضَروری ہے کہ الگ الگ چھ مسکینوں کو دے۔ دوسری رِعایت یہ ہے کہ اگر چاہے تو دَم کے بد لے چھ مَساکین کو دونوں وَقْت پیٹ بھر کر کھانا کِھلا دے ۔ تیسری رِعایت یہ ہے کہ اگر صَدَقہ وغیرہ نہیں دینا چاہتا تو تین روزے رکھ لے ’’ دَم ‘‘ ادا ہوگیا۔ اگر کوئی ایسا جُرمِ غیراِختِیاری کیا جس پر صَدَقہ واجِب ہوتا ہے تو اِختِیار ہے کہ صَدَقے کے بجائے ایک روزہ رکھ لے۔ (مُلَخَّص ازبہارِ شریعت ، ج۱ ، ص ۱۱۶۲ )
دَم ، صَدَقے اور روزے کے ضَروری مسائِل: اگر کَفّارے کے روزے رکھیں تو یہ شَرْط ہے کہ رات سے یعنی صُبْحِ صادِق سے پہلے پہلے یہ نیَّت کرلیں کہ یہ فُلاں کَفّارے کا روزہ ہے۔ اِن ’’ روزوں ‘‘ کے لئے نہ اِحْرام شَرْط ہے نہ ہی اِن کا پے درپے ہونا۔ صَدَقے اور روزے کی ادائیگی اپنے وطن میں بھی کرسکتے ہیں ، البتَّہ صَدَقہ اور کھانا اگر حَرَم کے مَساکین کو پیش کردیا جائے تو یہ افضل ہے۔ دَم اور بَدَنہ کے جانور کا حَرَم میں ذَبْح ہونا شَرْط ہے۔
حج کی قُربانی اور دَم کے گوشت کے اَحکام: حج کے شکرانے کی قُربانی حُدودِحَرَم میں ہونا شَرْط ہے۔اس کا گوشْتْ آپ خود بھی کھایئے ، مال دار کو بھی کھلایئے اورمَساکین کو بھی پیش کیجئے ، مگر کَفّارے یعنی ’’ دَم ‘‘ اور ’’ بَدَنے ‘‘ وغیرہ کا گوشْتْ صِرْف محتاجوں کا حق ہے ، نہ خود کھاسکتے ہیں نہ غنی کوکِھلاسکتے ہیں ۔ (مُلَخَّص ازبہارِ شریعت ، ج۱ ، ص ۱۱۶۲ ، ۱۱۶۳) دم ہو یا شکرانے کی قربانی ذَبْح کے بعد گوشْتْ وغیرہ حرم کے باہَر لے جانے میں حَرَج نہیں ۔مگر ذَبْح حُدودِ حَرَم میں ہونا ضَروری ہے۔
یاد رکھئے کہ جُرْم چاہے یاد سے ہو یابُھولے سے ، اس کا جُرْم ہونا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ، خوشی سے ہویا مجبوراً ، سوتے میں ہویا جاگتے میں ، بے ہوشی میں ہو یا ہوش میں ، اپنی مرضی سے کیا ہو یا دوسرے کے ذَرِیعے کروایا ہو ہرصُورت میں کَفّارہ لازِمی ہے ، اگرنہیں دے گا تو گنہگار ہوگا۔
قارن کے لئے ڈبل کَفّارہ ہوتا ہے: جہاں ایک کَفّارے (یعنی ایک دَم یا ایک صَدَقے) کا حُکم ہے وہاں قارِن کے لئے دو کَفّارے ہیں ۔ (ہدایہ ، ج ۱ ، ص ۱۷۱ ) نابالِغ اگر جُرْم کرے تو کوئی کَفّارہ نہیں ۔
قارِن کیلئے کہاں دُگنا کفّارہ ہے اور کہاں نہیں : عام طور پرکتابوں میں لکھا ہوتا ہے کہ جہاں حاجی مفرِد یا مُتَمَتِّع پر ایک دَم یا صَدَقہ لازِم آتا ہے وہاں حج قِران والے پر دو دَم یا دو صَدَقے لازِم آتے ہیں ، یہ مسئلہ اپنی جگہ دُرُست ہے لیکن اس کی خاص صورَتیں ہیں یعنی ایسا نہیں کہ جہاں بھی حج ِ افراد یا تَمَتُّع والے پر ایک دَم لازِم آئے تو قارِن پر دودَم قرار دیدیئے جائیں ، لہٰذا اس کی مکمّل وضاحت پیش کی جارہی ہے تاکہ کوئی غَلَط فہمی نہ رہے۔حضرتِ علّامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی کے ارشاد کا خلاصہ ہے: اِحرام باندھنے والے پر نفسِ اِحرام کی وجہ سے جو کام کرنا حرام ہیں اگر ان میں سے کوئی کام حجِ افراد کرنے والا کرے گا تو اس پر ایک دَم لازِم ہو گا جبکہ حجِّ قِران کرنے والا یا جو اُس کے حکم میں ہے وہ کرے گا تو ا س پر دو دَم لازِم ہوں گے اور صَدَقے کے بارے میں بھی قارِن کا یِہی حکم ہے کہ اس پر دو صَدَقے لازِم ہوں گے کیونکہ اس نے حج اور عمرہ دونوں کا اِحرام باندھا ہوا ہے اور اگراس نے حج کے واجِبات میں سے کسی واجِب کوتَرْک کیا جیسے سَعْی یا رَمی چھوڑ دی ، جَنابَت کی حالت میں یا بے وُضو حج یا عمرہ کا طواف کیا یا حَرَم کی گھاس کاٹی تو اس پر ڈبل سزا لازِم نہیں ہو گی کیونکہ یہ نفسِ اِحرام کے ممنوعات میں سے نہیں ہیں بلکہ حج و عمرہ کے واجِبات اور حَرَم کے ممنوعات میں سے ہیں ۔ (رَدُّالْمُحتار ، ج۳ ، ص۷۰۱ ، ۷۰۲)
اسی مسئلے کی مکمّل تفصیل حضرتِعلّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِینے بیان فرمائی ہے: قارِن یا جو قارِن کے حکم میں ہے اس پر دَم یا صَدَقہ وغیرہ لازِم آنے میں اُصول یہ ہے کہ (نفسِ اِحرام کی وجہ سے ) ہر وہ ممنوع کام جسے کرنے کی صورت میں مُفْرِد پر ایک دَم یا ایک صَدَقہ وغیرہ دینا لازِم آئے ، اس کام کو کرنے کی وجہ سے قارِن پر یا جو قارِن کے حکم میں ہے اس پر حج اور عمرے کے اِحرام کی وجہ سے دو دَم اور دو صَدَقے لازِم آئیں گے ، البتّہ چند صورَتیں ایسی ہیں جن میں ان پرصِرْف ایک دَم یا ایک صَدَقہ وغیرہ لازِم آئے گا (اور اس کی اصل وجہ وُہی ہے کہ ان چیزوں کا تعلُّق نفسِ اِحرام کے ممنوعات کے ساتھ نہیں ہے) {۱} جب حج یا عمرہ کرنے والااِحرام کے غیرمِیقات سے گزر جائے اور واپَس لوٹنے کی بجائے وَہیں سے حجِّ قِران کا اِحرام باندھ لے تو اس پر ایک دَم لازِ م آئے گا کیونکہ اس نے جو ممنوع کام کیا ہے وہ حجِّ قِران کاا ِحرام باندھنے سے پہلے کیا ہے {۲} اگر قارِن نے یا جو قارِن کے حکم میں ہے اُس نے حَرَم کا دَرَخت کاٹا تو اس پر ایک جَزاء لازِم ہے ۔کیونکہ دَرَخت کاٹنے کا تعلُّق اِحرام کی جِنایَت سے نہیں ہے {۳} اگر پیدل حج یا عمرہ کرنے کی مَنَّت مانی پھر مَثَلًاحج کے دنوں میں حجِ قِران کیا اورسُوار ہو کر حج کے لئے گیا تو اِس پر (سُوار ہونے کی وجہ سے ) ایک دَم لازِم ہے {۴} اگر طوافُ الزَّیارہ جَنابت کی حالت میں کیا یا وُضُو کے بِغیر کیا تو ایک ہی جَزاء لازِم ہوگی کیونکہ طوافِ زِیارت کی جِنایَت صِرْف حج کے ساتھ ہی خاص ہے۔ اسی طرح اگر خالی عمرہ کرنے والے نے عمرے کا طواف اسی طرح کیا تو اس پر ایک جَزاء (دَم یا صَدَقہ) لازِم ہے {۵} اگر قارِن یا جو قارِن کے حکم میں ہے وہ کسی عُذْر کے بِغیر امام سے پہلے عَرَفات سے لوٹ آیا اور ابھی سورج بھی غُروب نہیں ہوا تو اس پر ایک دَم لازِم ہے کیونکہ یہ حج کے واجِبات کے ساتھ خاص ہے اور عمرے کے اِحرام کا ساتھ ا س کا کوئی تعلُّق نہیں {۶} کسی عُذْر کے بِغیر مُزدَلِفہ کا وُقُوف تَرْک کر دیا تو قارِن اور جو قارِن کے حُکم میں ہے اُس پر ایک دَم لازِم ہے {۷} اگراُس نے ذَبْح کرنے سے پہلے حلْق کروا لیا تو اُ س پر ایک دَم لازِم ہے {۸} اگراس نے ایّام ِنَحْر گزرنے کے بعد حلْق کروایا تو ا س پر ایک دَم لازِم ہے۔{۹} اگر اس نے ایّام ِنَحْر گزرنے کے بعد قُربانی کا جانور ذَبْح کیا تو اس پر ایک دَم لازِم ہے۔ [۱۰] اگر اس نے مکمَّل رَمی نہ کی یا اتنی رَمی چھوڑ دی جس کی وجہ سے دَم یاصَدَقہ لازِم آئے تو ا س پر ایک دَم یا ایک صدقہ لازِم ہے [۱۱] اگراس نے عُمرے یا حج میں سے کسی ایک کی سَعْی چھوڑ دی تو اس پرایک دَم لازِم آئے گا [۱۲] اگراس نے طوافِ صدر یعنی طوافِ وداع چھوڑ دیا تو اس پر ایک دَم لازِم آئے گا کیونکہ اس کا تعلُّق آفاقی حاجی کے ساتھ ہے ، عمرہ کرنے والے کے ساتھ مُطْلَقا اس کا کوئی تعلُّق نہیں ۔


متعلقہ عناوین



حج وعمرہ کی فضیلت حج کرنا کس پر فرض ہے؟ حج کی قسمیں حج کرنے کامکمل طریقہ حج کے فرائض ، واجبات اور سنتیں احرام کے مسائل عورتوں کے حج کے بارے میں سوال جواب عمرہ کرنے کا طریقہ حج کی دعائیں حج و عمرہ میں غلطیاں اور ان کے کفارے



دعوت قرآن