طواف زیارت ورخصت سے متعلق سوالات وجوابات



سُوال: عورت طوافِ زیارت کر رہی تھی ، دورانِ طواف ماہواری شروع ہو گئی ، کیا کرے؟
جواب: فوراًطَواف موقوف کر کے مسجِد الحرام سے باہَر آ جائے۔ اگر طواف جاری رکھا یا مسجِد کے اندر ہی رہی تو گنہگار ہو گی۔
سُوال: اگر چار پھیروں کے بعدحَیض آیا تو ، اور کم کے بعد آیا توکیا حکم ہے؟
جواب: طواف کے دَوران اگر عورت کوحَیض شُروع ہو جائے تو چاہے چار چکر کر لئے ہوں یا نہ کر پائی ہووہ طواف فوراً تَرْک کر دے کہ حَیض کی حالت میں طواف کرنا یا مسجِد میں رہنا جائز نہیں اور مسجدُ الحرام سے باہَر نکل جائے ہوسکے تو تَیمُّم کرکے باہَر آئے کہ یہ اَحْوَط (یعنی احتیاط سے زیادہ قریب) ومُستَحب ہے۔ پھر جب عورت پاک ہو جائے تو اگر چار یااِس سے زیادہ چکر کر لئے تھے تو بقیّہ چکر کر کے اپنے اُسی طواف کو پورا کرے ۔ اور اگر تین یا اس سے کم چکر لگائے تھے تو اب بھی بِنا (یعنی جہاں سے چھوڑا وہاں سے شروع ) کر سکتی ہے۔جس عورت کو تین چکروں کے بعد حَیض آیا ہے اگراسے اپنے حَیض کی عادت معلوم تھی اور حَیض آنے سے قَبل اسے اتنا وَقْت ملا تھا کہ اگر وہ چاہتی تو چار چکر لگا سکتی تھی تو اس صورت میں اس پر چار چکر مُؤَخَّر (یعنی تاخیر سے ) کرنے کی وجہ سے دَم لازِم ہو گااور وہ گنہگار بھی ہوگی۔بہارِ شریعت میں ہے : ’’ یونہی اگر اتنا وَقْت اُسے ملا تھا کہ طواف کرلیتی اور نہ کیا اب حَیض یا نِفاس آگیا تو گُنہگار ہوئی۔ ‘‘ (بہارِ شریعت ، جلد اوّل ، ص۱۱۴۵) لیکن جو عورت چار چکَّر لگا چکی ہے اُس پر ان تین چکَّروں میں تاخیرکرنے کی وجہ سے کچھ لازِم نہیں ہوگا کیونکہ طوافِ زیارت کے اکثر حصے کا وَقْت کے اندر ہونا واجِب ہے نہ کہ پورے کا ۔بہارِ شریعت ، ’’ حج کے واجبات ‘‘ میں ہے : ’’ طوافِ اِفاضہ کا اکثر حصّہ ایّامِ نَحْر میں ہونا۔عَرَفات سے واپَسی کے بعد جو طواف کیا جاتا ہے اُس کانام طوافِ اِفاضہ ہے اور اِسے طوافِ زیارت بھی کہتے ہیں ۔ طوافِ زیارت کے اکثر حصّے سے جتنا زائد ہے یعنی تین پھیرے ایّامِ نَحر کے غیرمیں بھی ہوسکتا ہے ۔ ‘‘ (ایضاً ، ص۱۰۴۹) اوراگر عورت نے چار چکر پورے کر لئے تھے اور بقیّہ تین مجبوری خواہ بِغیر مجبوری اِسی (یعنی ماہواری کی) حالت میں پورے کئے یا ویسے ہی چار پھیرے کر کے چلی گئی اور بقیہ پھیرے چھوڑ دئیے تو دم لازِم ہو گا۔اور اگر یہ حیض کی حالت میں کئے ہوئے طواف کا اِعادہ کرلے تو دم ساقِط ہو جائے گا اگر چِہ ایامِ نَحْر کے بعد اِعادہ کرے۔اور اگر تین پاکی کی حالت میں کئے تھے اور بقیّہ چارحَیض کی حالت میں کئے تو بَدَنہ لازِم آئے گانیز اِعادہ کرنا واجِب ہو گا ۔ بہار ِشریعت میں ہے: ’’ طوافِ فرض کُل یا اکثر یعنی چار پھیرے جَنابت یا حَیض و نِفاس میں کیا تو بَدَنہ ہے اور بے وُضوکیا تو دَم اور پہلی صورت میں طہارت کے ساتھ اِعادہ واجِب ۔ ‘‘ (ایضاً ، ص ۱۱۷۵ ) اور پاک ہو کر اِعادہ کرنے کی صورت میں بَدَنہ ساقط ہو جائے گا جیسا کہ اوپر بیان ہوا ۔
سُوال: حائضہ کی نِشَسْت محفوظ ہو تو طَوافِ زِیارت کا کیاکرے؟
جواب: نِشَسْت مَنسُوخ کروائے اور بعدِ طہارت (یعنی پاک ہو کر غسل کے بعد) طَوافِ زِیارت کرے۔ اگر نِشَسْت مَنسُوخ کروانے میں اپنی یا ہمسفروں کی سخت دُشواری ہو تو مجبوری کی صورت میں طَوافِ زِیارت کرلے مگر ’’ بَدَنہ ‘‘ یعنی گائے یا اُونٹ کی قُربانی لازِم آئے گی اور توبہ کرنا بھی ضَروری ہے کیونکہ جَنابَت کی حالت میں مسجِد میں داخِل ہونا اور طواف کرنا دونوں کام گناہ ہیں ۔اگر بارہویں کے غُروبِ آفتاب تک طَہارت کر کے طَوافُ الزِّیارۃ کا اِعادہ کرنے میں کامیابی ہوگئی تو کَفّارہ ساقِط ہوگیا اور بارہویں کے بعد اگر پاک ہونے کے بعد موقع مل گیا اور اِعادہ کرلیا تو ’’ بَدَنہ ‘‘ ساقِط ہوگیا مگر دَم دینا ہوگا۔
سُوال: بعض خواتین حَیض روکنے کی گولیاں استِعمال کرتی ہیں تو ان باری کے دنوں میں جب کہ حیض دوا کے ذَرِیعے بندہوا ہو طَوافُ الزِّیارۃ کر سکتی ہیں یا نہیں ؟
جواب: کرسکتی ہیں ۔ (مگر اپنی لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں کیوں کہ ان کا استِعمال بعض دفعہ نقصان دِہ ہوتا ہے اور اگر فوری نقصان کا غلبۂ ظن ہو تودوا کا استِعمال ممنوع ہے۔ البتہّ حَیض بند ہونے کی صورت میں طواف دُرست ہو جائے گا)
سُوال: اگر کسی نے بے وُضو یا ناپاک کپڑوں میں طَوافُ الزِّیارۃ کرلیا تو کیا حُکم ہے؟
جواب: بے وضو طوافِ زیارت کیا تو دَم واجِب ہوگیا۔ ہاں ، با وُضو اِعادہ کرنا مُستَحَب ہے نیز اِعادہ کر لینے سے دَم بھی واجِب نہ رہا بلکہ بارہویں کے بعد بھی اگر اِعادہ کرلیا تو دَم ساقِط ہوگیا۔ناپاک کپڑوں میں ہرقِسم کا طَواف مکروہ ِ ( تنزیہی ) ہے۔کرلیا تو کفّارہ نہیں ۔
سُوال: دسویں کو طَوافُ الزِّیارۃ کے لئے حاضِر ہوئے مگر غَلَطی سے ’’ نَفلی طَواف ‘‘ کی نیَّت کرلی ، اب کیا کرنا چاہیے؟
جواب: آپ کا طَوافِ زِیارت ادا ہوگیا۔ یہ بات ذِہن نشین کرلیجئے کہ طَواف میں نیَّت ضَرور فَرض ہے کہ اِس کے بِغیر طَواف ہوتا ہی نہیں مگر اِس میں یہ شَرْط نہیں کہ کسی مُعَیَّن (یعنی مخصُوص) طَواف کی نیَّت کی جائے ۔ ہر طرح کا طَواف فَقَط ’’ نیَّتِ طَواف ‘‘ سے ادا ہوجاتا ہے ، بلکہ جس طَواف کو کسی خاص وَقْت کے ساتھ مخصوص کر دیا گیا ہے اگر اُس مخصوص وَقْت میں آپ نے کسی دوسرے طَواف کی نیَّت کی بھی ، جب بھی یہ دوسرا نہ ہوگا بلکہ وہ ہوگا جو مخصوص ہے۔ مَثَلاً عُمرے کا اِحرام باندھ کر باہَر سے حاضِر ہوئے اور عُمرے کے طَواف کی نیَّت نہ کی مُطْلَقا ( صِرْف) ’’ طَواف ‘‘ کی نیَّت کی بلکہ ’’ نفلی طَواف ‘‘ کی نیَّت کی ، ہر صورت میں یہ عُمرے ہی کا طَواف مانا جائے گا۔ اِسی طرح ’’ قِران ‘‘ کا اِحْرام باندھ کر حاضِر ہوئے اور آنے کے بعد جو پہلا طَواف کیا وہ ’’ عُمرے ‘‘ کا ہے اور دوسرا طَواف ’’ طوافِ قُدُوم ‘‘ ۔ (اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط لِلقاری ، ص۱۴۵)
سُوال: اگر طَوافِ زِیارت کئے بِغیروطن چلا گیاتو کیا کَفّارہ ہے؟
جواب: کَفّارے سے گزارہ نہیں کیونکہ حج ہی نہ ہوا۔اِس کا کوئی نِعمَ البَدَل (Alternative) نہیں لہٰذا لازِمی ہے کہ دوبارہ مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًحاضِر ہو اورطَوافِ زِیارت کرے ، جب تک طَوافِ زِیارت نہیں کرے گا عورَتیں حَلال نہیں ہوں گی چاہے برسوں گزر جائیں ۔اگر عورت نے یہ بھول کی ہے تو جب تک طَوافِ زِیارت نہ کرے وہ مرد کے لئے حلال نہ ہو گی اگر کنواروں نے کیا تو شادی کر بھی لیں تو جب تک طَوافِ زِیارت نہ کر لیں ’’ حلال ‘‘ نہ ہوں گے۔
سُوال: طوافِ وَداع یعنی طوافِ رُخصت کرلیا پھر گاڑی لیٹ ہوگئی اب نَماز کے لئے مسجدُ الحرام جاسکتے ہیں یا نہیں ؟ کیا واپسی کے وَقْت پھر طوافِ رُخصت بجا لانا ہو گا؟
جواب: جاسکتے ہیں بلکہ جتنی بار موقع ملے مزید عُمرے اور طَواف وغیرہ بھی کر سکتے ہیں ۔ دوبارہ طواف کرنا واجِب نہیں مگرکر لے تومُستَحَب ہے ۔ صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : سفر کا ارادہ تھا طوافِ رُخصت کر لیا مگر کسی وجہ سے ٹھہر گیا ، اگر اقامت کی نیّت نہ کی تو وُہی طواف کافی ہے مگرمُستَحَب یہ ہے کہ پھر طواف کرے کہ پچھلا کام طواف رہے۔ (بہارِ شریعت ، ج ۱ ، ص۱۱۵۱ ، عالمگیری ، ج۱ ، ص۲۳۴)
سُوال: اگر حج کے بعد وطن روانگی سے قَبل دو دِن جَدَّہ شریف میں کسی عزیز کے ہاں ٹھہرنے کااِرادہ ہے اور پھر بعد میں ’’ عَزمِ مدینہ ‘‘ ہے تو طوافِ رُخصت کب کریں ؟
جواب: جَدَّہ شریف جانے سے پہلے کر لیجئے ، کہ طَوافِ زِیارت کے بعد اگرنَفْلی طواف بھی کیا تو وُہی ’’ الوداعی طواف ‘‘ یعنی طوافِ رُخصت ہے کیونکہ آفاقی کے لئے طوافِ زیارت کے فوراً بعد طوافِ رُخصت کاوَقْت شُروع ہوجاتا ہے اور آگے گزرا کہ ہر طواف مُطْلَقاً طَواف کی نیَّت سے بھی ادا ہوجاتا ہے۔ اَلحاصل اگر روانگی سے قَبل طَوافِ زیارت کے بعد اگر کوئی نفلی طَواف کرلیا ہے تو طوافِ رُخصت ادا ہوچکا۔
سُوال: وَقتِ رُخصت آفاقی عورَت کو حَیض آگیا ، طَوافِ رُخصت کا کیا کرے ؟ رُک جائے یا دَم دے کر چلی جائے؟
جواب: اس پر اب طَوافِ رُخصت واجِب نہ رہا ، جاسکتی ہے ، دَم کی بھی حاجت نہیں ۔ ( ماخوذ ازبہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۵۱)
سُوال: جومکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًیا جَدَّہ شریف میں رہتے ہیں کیا اُن پر بھی طَوافِ رُخصت واجِب ہے؟
جواب: جی نہیں ۔جو لوگ مِیقات کے باہَر سے حج پر آتے ہیں وہ ’’ آفاقی حاجی ‘‘ کہلاتے ہیں ، صِرْف اُن ہی پربوقتِ واپسی طَوافِ رُخصت واجِب ہے۔
سُوال: اہلِ مدینہ حج کریں تو واپَسی کے وَقْت ان پر طوافِ رُخصت واجِب ہے یا نہیں ؟
جواب: واجِب ہے کیوں کہ وہ ’’ آفاقی حاجی ‘‘ ہیں ، مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًمیقات سے باہَر ہے۔
سُوال: کیا عُمرہ کرنے والے پر بھی طَوافِ رُخصت واجِب ہے؟
جواب: جی نہیں ، یہ صِرْف آفاقی حاجی پروَقتِ رُخصت واجِب ہے۔



متعلقہ عناوین



حج وعمرہ کی فضیلت حج کرنا کس پر فرض ہے؟ حج کی قسمیں حج کرنے کامکمل طریقہ حج کے فرائض ، واجبات اور سنتیں احرام کے مسائل عورتوں کے حج کے بارے میں سوال جواب عمرہ کرنے کا طریقہ حج کی دعائیں حج و عمرہ میں غلطیاں اور ان کے کفارے



دعوت قرآن