متفرق سوالات وجوابات



سُوال: سَریا مُنہ زخمی ہو جانے کی صورت میں پٹّی باندھنا گناہ تو نہیں ؟
جواب: مجبوری کی صورت میں گناہ نہیں ہوگا ، البتَّہ ’’ جُرمِ غیر اِختِیاری ‘‘ کا کَفّارہ دینا آئے گا۔لہٰذا اگر دِن یا رات یا اِس سے زِیادہ دیر تک اِتنی چَوڑی پٹی باندھی کہ چوتھائی (4/1) یااِس سے زِیادہ سَریا مُنہ چُھپ گیا تو دَم اور کم میں صَدَقہ واجِب ہوگا ۔ اِس کے علاوہ جِسم کے دوسرے اَعضا پر نیز عورَت کے سَر پر بھی مجبوراً پٹّی باندھنے میں کوئی مُضایَقہ نہیں ۔
سُوال: مُتَمَتِّع اور قارِن حج کے اِنتِظار میں ہیں ، اِس دَوران عُمرہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: قارِن کا اِحرام تو ابھی باقی ہے ، یہ تو کرہی نہیں سکتا ، رہا مُتَمَتِّع تو اِس بارے میں علماء کا اِختلاف ہے ، بہتریِہی ہے کہ صِرْف نفلی طَواف جتنے کرنا چاہے کرتا رہے اگر عمرہ کر بھی لے تو بعض علماء کے نزدیک کوئی مضایقہ نہیں ۔ ہاں ! مَناسِکِ حج سے فراغت کے بعد مُتَمَتِّع ، قارِن ، مُفرِد سبھیعمرہ کر سکتے ہیں ۔
سُوال: عرب شریف کے مختلف مقامات مَثَلاً دمام اور رِیاض وغیرہ والے جو کہ مِیقات سے باہَر رہتے ہیں انہیں گورنمنٹ کی طرف سے اجازت نہیں ہوتی ، وہ پولیس کو دھوکا دینے کیلئے بِغیر اِحرام مِیقات سے گزر کراحرام باندھتے اور حج کرتے ہیں ، ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: {۱} قانون کی خلاف ورزی کرکے اپنے آپ کو ذلّت پر پیش کرنا ناجائز ہے {۲} بغیراِحرام مِیقات سے آگے گزرنے کی وجہ سےعَود (یعنی میقات تک دوبارہ لوٹ کر احرام باندھنا) یا دم واجِب ہوگا یعنی اگر اسی طرح حج یا عمرہ ادا کرلیا تو دم واجِب ہوگا اور گنہگار بھی ہوگا۔اور اگرابھی حج یا عمرہ کے اَفعال شُروع کئے بِغیر اسی سال مِیقات تک واپَس لوٹ کرکسی بھی قسم کا اِحرام باندھے تو دم ساقط ہوجائے گا ، ورنہ نہیں ۔
سُوال: حج یاعمرے کی سَعْی کے قبل حَلْق کروا لیا کئی روز گز ر گئے کیا کرے؟
جواب: حج میں حلق کا مسنون وَقْتسَعْی سے قبل ہی ہوتا ہے یعنی حَلْق سے پہلے سَعْی کرنا خلافِ سنّت ہے ۔لہٰذا اگر کسی نے سَعْی سے قبل حلْق کروایا تو کوئی حَرَج نہیں ۔اورکئی دن گزرنے سے بھی مزید کچھ لازِم نہیں آئے گا کیونکہ سَعْی کے لئے کوئی وَقت ِانتہاء مُقرّر نہیں ہے ۔ ہاں اگر وہ سَعْی کے بِغیر ’’ وطن ‘‘ چلا گیا تو اب ترکِ واجِب کی وجہ سے دَم لازِم آئے گا ، پھر اگر وہ لوٹ کرسَعْی کر لے تو دَم ساقِط ہو جائے گا البتّہ بہتر یہ ہے کہ اب وہ دَم ہی دے کہ اس میں نَفْعِ فَقُراء ہے ۔ یہ حُکْم اسی وَقت ہے کہ جب حَلْق اپنے وَقت یعنی ایّامِ نحر میں دسویں کی رَمی کے بعد کروایا ہو ، اگر رَمی سے قبل یا ایّام ِنحر کے بعدحَلْق کروایا تو دَم واجِب ہوگا۔عمرے میں اگر کسی نے سعی سے قبل حَلْق کروایا تواس پر دَم لازِم آئے گا۔پھر اگرپورا یا طواف کا اکثر حصّہ یعنی چار پھیرے کر چکا تھا تو اِحرام سے نکل جائے گا ورنہ نہیں ۔کئی دن گزر جانے کی وجہ سے بھی سَعْی ساقِط نہیں ہوگی کیونکہ یہ واجِب ہے لہٰذا اسے سَعْی کرنی ہو گی ۔
سُوال: جس نے حجِ افراد کی نیّت کی مگر عمرہ کر کے احرام کھولدیا ! کیا کفّارہ ہوگا او ر اب کیا کرے؟
جواب: حج کا اِحرام عمرہ کر کے کھول دینا جائز نہیں ہے اور ایسا کرنے سے وہ شخص اِحرام سے باہَر نہیں ہوگا بلکہ بدستور وہ مُحرِم ہی رہے گا ، اُس پر لازِم ہے کہ وہ حج کے اَفعال بجالانے کے بعد اِحرام کھولے ۔بِغیر اَفعالِ حج ادا کیے اِحرام اُتارنے کی نیّت کر لینا کافی نہیں ۔لہٰذاجب اس کا اِحرام باقی ہے تو ممنوعات کا اِرتکاب کرنے پر کفارہ بھی لازِم ہوگا ، ہاں کفّارہ صرف ایک ہی لازِم آئے گا اگرچِہ سارے کے سارے مَمنوعات ِ احرام کا ارتکِاب کرلے جیسے سلے کپڑے پہن لے ، خوشبو لگالے ، بال مُنڈوالے وغیرہا ، ان تمام کے بدلے میں صِرف ایک ہی دم لازم ہوگا۔ اور اب اس پر لازم ہے کہ سلے ہوئے کپڑے اُتار کردوبارہ احرام کے بے سلے کپڑے پہنے ، توبہ کرے اور اُسی سابِقہ حج والے اِحرام کی نیّت کے ساتھ حج کے مناسِک پورے کرے۔
سُوال: جو بقرہ عید کی قربانی کرنا چاہتا ہے وہ اگرذُوالحِجَّہ کے چاند کے بعد اِحرام باندھے تو ناخن اور غیر ضروری بال وغیرہ کاٹے یا نہیں ؟ کیوں کہ ان دِنوں اُس کیلئے ناخن وغیرہ نہ کاٹنا مُستَحب ہے۔اُس کیلئے افضل کون سا عمل ہے؟
جواب: حاجی کو اگر حاجت ہو تو اس کے لیے ناخُن اور بال کاٹنا مُستَحَب و افضل ہے ، یاد رہے!اگر اتنے دن ہوچکے ہیں کہ اب ناخُن اور بال کاٹے بِغیراِحرام باندھ لے گا تو 40 دن ہوجائیں گے تو اب کاٹنا ضَروری ہے کیونکہ 40دن سے زیادہ تاخیر گناہ ہے۔
سُوال: تو کیا 13ذُوالحِجَّۃِ الحرام سے عمرے شُروع کر دیئے جائیں ؟
جواب: جی نہیں ۔ 9 ، 10 ، 11 ، 12اور13ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام اِن پانچ دِنوں میں عمرے کا اِحرام باندھنا مکروہِ تحریمی (ناجائز و گناہ ) ہے۔ اگر باندھا تو دَم لازِم آئے گا ۔ (دُرِّ مُختار ، ج ۳ ، ص ۵۴۷)
سُوال: کیا مقامی حضرات جنہوں نے اِس سال حج نہیں کیا وہ بھی ان دنوں یعنی نویں تا تیرھویں پانچ دن عمرہ نہیں کر سکتے؟
جواب: ان کے لیے بھی اِن دنوں عُمرے کا احرام باندھ کر عمرہ کرنا مکروہ ِتحریمی ہے ۔ آفاقی ، حِلّی اور مِیقاتی سبھی کیلئے اصل ممانَعَت ان دنوں میں عمرے کا احرام باندھنے کی ہے۔ عمرہ کا وَقت پورا سال ہے ، مگر پانچ دن عمرہ کا احرام باندھنا مکروہ ِتحریمی ہے ، اور اگر نویں سے قبل باندھے ہوئے اِحرام کے ساتھ ان (پانچ ) دنوں میں عمرہ کیا تو کوئی حرج نہیں اور اس صورت میں بھی مُستَحَب یہ ہے کہ ان دنوں کو گزار کر عمرہ کرے۔ (لُبابُ الْمَناسِک ص۴۶۶)
سُوال: اَشْہُرِ حج میں اگر کوئی حِلّی یا حَرَمی عُمرہ بھی کرے اور حج بھی کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: ایسا کرنے والے پر دم واجب ہو جائے گا کیوں کہ اس کو صِرف حجِ افراد کی اجازت ہے جس میں عمرہ شامل نہیں ۔البتّہ وہ صِرف عمرہ کر سکتا ہے۔
سُوال: احرام میں کھانے سے قبل اور بعد ہاتھ دھوناکیسا؟ نہ دھونے سے مَیل کُچیل پیٹ میں جائے گا اور بعد میں نہیں دھوئیں گے تو ہاتھ چکنے اور بدبودار رہیں گے ، کیا کریں ؟
جواب: دونوں بار بِغیر صابن وغیرہ کے ہاتھ دھو لیجئے اگر کوئی خارِجی کالک یا چکنا ہٹ ہاتھوں میں لگی ہو تو ضرورتاً کپڑے سے پونچھ لیجئے۔ مگر بال نہ ٹوٹیں اِس کی احتیاط کیجئے۔
سُوال: وُضو کے بعدمُحرِم کا رُومال سے ہاتھ مُنہ پُونچھنا کیساہے؟
جواب: مُنہ پر (اور مرد سر پر بھی) کپڑا نہیں لگا سکتے ، جسم کا باقی حصَّہ مَثَلاً ہاتھ وغیرہ اِتنی اِحتیاط کے ساتھ پُونچھ سکتے ہیں کہ میل بھی نہ چھوٹے اور بال بھی نہ ٹو ٹے۔
سُوال: محرمہ چہرہ بچا کر پی کیپ والا یا کمانی دار نِقاب ڈال سکتی ہے یا نہیں ؟
جواب: ڈال سکتی ہے مگر ہَوا چلی یا غَلَطی ہی سے اپنا ہاتھ نِقاب پر رکھ لیاجس کے سبب چاہے تھوڑی سی دیر کیلئے بھی چہرے پر نِقاب لگ گیا تو کفّارے کی صورت بن سکتی ہے۔
سُوال: حَلْق کرواتے وَقْت محرم سر پر صابن لگائے یا نہیں ؟
جواب: صابن نہ لگائے کیوں کہ میل چھوٹے گا اورمیل چھڑانا اِحرام میں مکروہِ ( تنزیہی ) ہے۔
سُوال: ماہواری کی حالت میں عورَت اِحرام کی نیَّت کر سکتی ہے یا نہیں ؟
جواب: کرسکتی ہے مگر اِحرام کے نَفل ادا نہیں کرسکتی ، نیز طَواف پاک ہونے کے بعد کرے ۔
سُوال: سِلائی والے چپّل پہننا کیسا ہے؟
جواب: وَسطِ قدم یعنی قدم کا اُبھرا ہُوا حصَّہ اگر نہ چُھپائیں تو حرج نہیں ۔
سُوال: اِحرام میں گِرَہ یا بکسُوا (سیفٹی پن) یا بٹن لگانا کیسا؟
جواب: خلافِ سنَّت ہے۔ لگانے والے نے بُراکیا ، البتّہ دم وغیرہ نہیں ۔
سُوال: عُمُوماً حُجّاج اِحتِیاطاً ایک ’’ دَم ‘‘ دیتے ہیں یہ کیسا؟ اگر بعد کو معلوم ہو اکہ واقعی ایک دَم واجِب ہوا تھا تو وہ ’’ دَمِ اِحتیاطی ‘‘ کافی ہوگا یا نہیں ؟
جواب: واجِب ہونے کے بعد دیاتھا توکافی ہوجائے گا مگر دینے کے بعد واجِب ہوا تو کافی نہ ہوگا ۔
سُوال: محرم ناک یا کان کا میل نکال سکتا ہے یانہیں ؟
جواب: وُضو میں ناک کے نرم بانسے تک روئیں روئیں پر پانی بہانا سُنَّتِ مُؤَکدہ ہے اور غُسل میں فرض ۔لہٰذااگر ناک میں رینٹھ سو کھ گئی تو چھڑانا ہو گا ، اور پلکوں وغیرہ میں اگر آنکھ کی چیپڑ سوکھ گئی ہے تو اُسے بھی وُضواور غسل کیلئے چھڑانا فرض ہے مگر یہ احتیاط ضَروری ہے کہ بال نہ ٹوٹے۔ رہا کان کامیل نکالنا تو اِسے چھڑانے کی اجازت کی صَراحت کسی نے نہیں کی لہٰذا اِس کا حُکم وہی ہوگاجوبدن کے میل کا ہے یعنی اِس کا چھڑانا مکروہِ تنزیہی ہے۔مگر یہ احتیاط ضَروری ہے کہ بال نہ ٹوٹے۔
سُوال: کیا زِندہ والدَین کے نام پرعمرہ کرسکتے ہیں ؟
جواب: کرسکتے ہیں ۔ فرض نَماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ نیز ہر قسم کے نیک کام کا ثواب زندہ ، مُردہ سب کو اِیصال کرسکتے ہیں ۔
سُوال: اِحرام کی حالت میں جوں مارنے کے کَفّارے بتا دیجئے۔
جواب: اپنی جوں اپنے بدن یا کپڑے میں ماری یا پھینک دی تو ایک جوں ہو تو روٹی کا ایک ٹکڑا اور دو یا تین ہوں تو ایک مٹھی اَناج اور اِس (یعنی تین) سے زِیادہ میں صدقہ۔ جوئیں مارنے کے لئے سَر یا کپڑا دھویا یا دُھوپ میں ڈالا جب بھی وُہی کَفّارے ہیں جو مارنے میں ہیں ۔ دوسرے نے اِس کے کہنے پر اِس کی جُوں ماری جب بھی اِس (یعنی مُحرم) پر کَفّارہ ہے اگرچِہ مارنے والا اِحرام میں نہ ہو۔زمین وغیرہ پر گری ہوئی جوں یا دوسرے کے بدن یا کپڑوں کی جوئیں مارنے میں مارنے والے پر کچھ نہیں اگرچِہ وہ دوسرا بھی محرم ہو۔
سُوال: جمعہ کوجوحج ہو اُسے حجِّ اَکبَر کہنا کیسا ہے؟
جواب: کوئی حَرَج نہیں ۔ چُنانچِہ پارہ 10سُوۡرَۃُالتُّوۡبَہآیت نمبر 3میں ارشادِ ربُّ العِباد ہے : وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ (پ ۱۰ ، التوبۃ: ۳) ترجَمہ: اورمُنادی پکار دینا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن۔ صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیاس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : حج کوحجِ اَکبَر فرمایا ، اس لئے کہ اُس زمانے میں عمرے کو حجِ اصغر کہا جاتا تھا اور ایک قول یہ ہے کہ اس حج کو حجِ اکبر اس لئے کہا گیا کہ اس سال رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حج فرمایا تھا اور چونکہ یہ جمعہ کو واقِع ہوا تھا اس لئے مسلمان اس حج کو جو روزِجمعہ ہو حجِ وداع کا مُذَکِّر (یعنی یاد دلانے والا) جان کر حجِ اکبر کہتے ہیں ۔ ( تفسیرخَزائِنُ العِرفان ، ص ۳۵۴) فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے : ایّام میں بہترین وہ یومِ عرفہ ہے جوجمعہ کے مُوافق ہو جائے اور اس روز کا حج اُن ستَّر حجو ں سے افضل ہے جو جمعہ کے دن نہ ہوں ۔ (فتح الباری ، ج۹ ، ص۲۳۱ تحت الحدیث: ۴۶۰۶)
سُوال: بعض غریب عُشّاق عمرہ یاسفرحج کے لئے لوگوں سے مالی اِمداد کا سُوال کرتے ہیں ، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: حرام ہے۔ صدرُالافاضل مولانانعیم ُالدِّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی نَقْل کرتے ہیں : ’’ بعض یَمَنی حج کے لئے بے سروسامانی کے ساتھ روانہ ہوتے تھے اور اپنے آپ کو مُتَوَکِّل (یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّپر بھروسا رکھنے والا) کہتے تھے اور مَکَّۂ مکرّمہ پہنچ کر سُوال شروع کردیتے اور کبھی غَصب وخیانت کے بھی مُرتکِب ہوتے ، اُن کے بارے میں یہ آیتِ مقدَّسہ نازِل ہوئی اور حُکم ہُوا کہ توشہ (یعنی سفر کے اَخراجات) لے کر چلو اَوروں پر بار نہ ڈالو ، سُوال نہ کرو کہ بہتر توشہ (یعنی زادِ راہ) پرہیزگاری ہے۔ ‘‘ (خزائنُ العرفان ، ص۶۷مکتبۃ المدینہ)
سُوال: بعض لوگ اپنے وطن سے رَمَضانُ المبارَک میں عمرے کا وِیزا لے کر حَرَمَیْن طَیِّبَیْن زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًجاتے ہیں ، وِیزا کی مُدَّت ختم ہوجانے کے باوُجُود وَہیں رہتے ہیں یاحج کر کے وطن واپس جاتے ہیں اُن کا یہ فِعل شرعاً دُرُست ہے یا نہیں ؟
جواب: دُنیا کے ہر ملک کا یہ قانون ہے کہ بِغیر وِیزا کے کسی غیرملکی کو رُکنے نہیں دیا جاتا۔ حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًمیں بھی یہی قاعِدہ ہے۔ مُدَّتِ وِیزاختم ہونے کے بعد رُکنے والا اگر پولیس کے ہاتھ لگ جائے ، تو اب چاہے وہ اِحرام کی حالت میں ہی کیوں نہ ہو اُسے قید کر لیتے ہیں ، نہ اُسے عمرہ کر نے دیتے ہیں نہ ہی حج ، سزا دینے کے بعد ’’ خُرُوج ‘‘ لگاکر اُسے اُس کے وَطن روانہ کردیتے ہیں ۔یاد رہے ! جس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ذلّت ، رشوت اور جھوٹ وغیرہ آفات میں پڑنے کا اندیشہ ہو اُس قانون کی خلاف ورزی جائزنہیں ۔چُنانچِہ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِسنّت ، مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں : ’’ مُباح (یعنی جائز) صورَتوں میں سے بعض (صورَتیں ) قانونی طور پر جُرم ہوتی ہیں اُن میں مُلَوَّث ہونا (یعنی ایسے قانون کی خِلاف ورزی کرنا ) اپنی ذات کو اذیّت وذلّت کے لئے پیش کرنا ہے اور وہ ناجائز ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ، ج ۱۷ ، ص۳۷۰)
لہذا بغیرویزاکے دنیا کے کسی مُلک میں رَہنا یا ’’ حج ‘‘ کیلئے رُکنا جائزنہیں ۔غیر قانونی ذرائِع سے ’’ حج ‘‘ کیلئے رُکنے میں کامیابی حاصِل کرنے کو مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اللّٰہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاکرم کہنا سخت بے باکی ہے ۔
سُوال: حج کیلئے بِغیر ویزا رُکنے والا نَماز پوری پڑھے یا قصر کرے؟
جواب: عمرے کے وِیزے پر جاکر غَیر قانونی طور پرحج کیلئے رُکنے یا دنیا کے کسی بھی ملک میں ویزاکی مُدّت پوری ہونے کے بعد غیرقانونی رہنے کی جن کی نیّت ہو وہ ویزا کی مدّت ختم ہوتے وقت جس شہر یا گاؤں میں مُقیم ہوں وہاں جب تک رہیں گے اُن کیلئے مُقیم ہی کے اَحکام ہوں گے اگرچِہ برسوں پڑے رہیں ۔ البتّہ ایک بار بھی اگر۹۲/ کلو میٹر یا اِس سے زیادہ فاصلے کے سفر کے ارادے سے اُس شہر یا گاؤں سے چلے تو اپنی آبادی سے باہَرنکلتے ہی مسافِرہوگئے اوراب اُن کی اِقامت کی نیّت بے کار ہے۔ مَثَلاً کوئی شخص پاکستان سے عُمرے کے ویزا پر مکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًگیا ، ویزا کی مُدّت ختم ہوتے وَقت بھی مکّہ شریف ہی میں مُقیم ہے تو اُس پر مُقیم کے احکام ہیں ۔ اب اگر مَثَلاً وہاں سے مدینۃُ المنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًآ گیا تو چاہے برسوں غیر قانونی پڑا رہے ، مسافِر ہی ہے ، یہاں تک کہ اگر دوبارہمکۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًآجائے پھر بھی مسافِر رہے گا ، اس کو ’’ نماز قَصر ‘‘ ہی ادا کرنی ہو گی ۔ہاں دوبارہ ویزا مل جانے کی صورت میں اِقامت کی نیّت کی جا سکتی ہے ۔
سُوال: حرم کے کبوتروں اور ٹِڈّیوں کو خوامخواہ اُڑا ناکیسا؟
جواب: اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حرم کے کبوتر اُڑانا منع ہے ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۲۰۸)
سُوال: حرم کے کبوتروں اور ٹِڈّیوں کو ستانا کیسا؟
جواب: حرام ہے۔ صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حرم کے جانور کو شکار کرنا یا اُسے کسی طرح اِیذا دینا سب کو حرام ہے۔ محرم اور غیر محرم دونوں اس حکم میں یکساں ہیں ۔ (بہارِ شریعت ، ج۱ ، ص۱۱۸۶)
سُوال: مُحرم کبوتر ذَبح کرکے کھا سکتے ہیں ؟
جواب: بہارِ شریعت جلد اوّل صَفحَہ ۱۱۸۰/پر ہے: محرم نے جنگل کے جانور کو ذَبْح کیا تو حلال نہ ہوا بلکہ مُردار ہے ، ذَبح کرنے کے بعد اُسے کھا بھی لیا تو اگر کفّارہ دینے کے بعد کھایا تو اب پھر کھانے کا کَفّارہ دے اور اگر نہیں دیا تھا تو ایک ہی کَفّارہ کافی ہے۔
سُوال: حَرَم کی ٹڈّی پکڑ کر کھا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: حرام ہے۔ (ویسے ٹِڈّی حلال ہے ، مچھلی کی طرح مری ہوئی بھی کھا سکتے ہیں اِس کوذَبْح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی)
سُوال: مسجدُ الحرام کے باہَر لوگوں کے قدموں سے کُچل کر زخمی اور مری ہوئی بے شمار ٹِڈّیاں پڑی ہوتی ہیں اگر یہ ٹڈّیاں کھالیں تو؟
جواب: اگرکسی نے ٹِڈّیاں کھا لیں تو اُس پر کوئی کفّارہ نہیں کیونکہ َحرَم میں شکار ہونے والے اُس جانورکا کھانا حرام ہے جو شَرْعی طریقے سے ذَبْح کرنے سے حلال ہوتا ہو جیسے ہِرَن وغیرہ ۔ اور ایسے شکار کے حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حرم میں شکار کرنے سے وہ جانور مُردار قرار پاتا ہے اور مُردار کا کھانا حرام ہے ۔ ٹِڈّی کا کھانا اِس لئے حلال ہے کہ اس میں شَرْعی طریقے سے ذَبْح کرنے کی شَرْط نہیں ، یہ جس طرح بھی ذَبْح ہوجائے حلال ہے ، جیسے پاؤں تلے روندنے سے یا گلا دبانے سے ماری جائے تب بھی حلال ہی رہتی ہے۔ البتّہ یہ یاد رہے کہ بالقَصد (اِرادۃً) ٹِڈّیاں شکار کرنے کی بَہرحال حُدُودِ حَرَ م میں اجازت نہیں ۔
سُوال: حرم کے خشکی کے جنگلی جانور کو ذَبْح کرنے کا کَفّارہ بھی بتا دیجئے۔
جواب: اس کا کَفّارہ اِس کی قیمت صَدَقہ کرنا ہے۔
سُوال: حَرَم کی مُرغی ذَبح کرنا ، کھانا کیسا؟
جواب: حلال ہے ۔گھریلو جانور مَثَلاًمُرغی ، بکری ، گائے ، بھینس ، اونٹ وغیرہ ذَبح کرنے ، اوران کا گوشت کھانے میں کوئی حَرَج نہیں ۔مُمانَعَت خشکی کے وَحشی یعنی جنگلی جانور کے شکار کی ہے۔
سُوال: مسجدالحرام کے باہَر بَہُت ساری ٹِڈّیاں ہوتی ہیں اگر کوئی ٹِڈّی پاؤں یا گاڑی میں کُچل کرزخمی ہو گئی یا مر گئی تو؟
جواب: کَفّارہ دینا ہو گا ، بہارِ شریعت جلد اول صفحہ1184 پر ہے: ٹِڈّی بھی خشکی کا جانور ہے ، اُسے مارے تو کَفّارہ دے اور ایک کھجور کافی ہے ۔ صفحہ1181پر ہے : کَفّارہ لازِم آنے کے لیے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر ) قتل کرناشَرط نہیں بھول چوک سے قتل ہوا جب بھی کَفّارہ ہے ۔



متعلقہ عناوین



حج وعمرہ کی فضیلت حج کرنا کس پر فرض ہے؟ حج کی قسمیں حج کرنے کامکمل طریقہ حج کے فرائض ، واجبات اور سنتیں احرام کے مسائل عورتوں کے حج کے بارے میں سوال جواب عمرہ کرنے کا طریقہ حج کی دعائیں حج و عمرہ میں غلطیاں اور ان کے کفارے



دعوت قرآن