بےہوشی سے روزہ ٹوٹتاہے یا نہیں؟



سوال: مصنوعی بے ہوشی یا بے حسی روزہ کو توڑنے والاہے یا نہیں ؟ اور اگر بے ہوشی دوتین دنوں تک رہ جائے تو اس صورت میں اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ ۔
جواب: اس بات پر تمام علماے کرام کا اتفاق ہے کہ بے ہوشی بذات خود مفسد صوم نہیں خواہ وہ بے ہوشی مصنوعی ہو یا غیر مصنوعی ۔ہاں ! مصنوعی بے ہوشی کے اسباب وذرائع کے لحاظ سے اس کے احکام مختلف ہوسکتے ہیں ۔مثلاً انجکشن لگانے سے مصنوعی بے ہوشی طاری ہوئی تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگااس لیے کہ اس صورت میں کوئی شی منفذ اصلی سے جوف معدہ میں نہیں جاتی ہے ۔
اور اگر سلینڈر کے ذریعہ ناک میں گیس سونگھانے یا منہ کے راستے گیس پہنچانے سے مصنوعی بے ہوشی طاری ہوئی تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا کیوں کہ اس صورت میں بے ہوش کرنے والی دواناک یا منہ کے راستے حلق یا دماغ تک ضرور پہنچتی ہے ۔
اب اگر یہ بے ہوشی دراز ہو تو انجکشن کے ذریعے بے ہوش کرنے کی صورت میں پہلا روزہ صحیح ہوگا اور باقی کی قضا لازم ہوگی اور سلینڈر کے ذریعہ حلق یا دماغ تک گیس پہنچانے کی صورت میں بے ہوشی کے تمام دنوں کے روزے کی قضا لازم ہوگی ۔ [ماہنامہ کنز الایمان اپریل ۲۰۱۶؁ء]
ُ



متعلقہ عناوین



روزہ کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا کیسا ہے؟ روزہ کی حالت میں بلڈٹیسٹ کرانے کا حکم روزہ میں گلوکوز یا انسولین لینا کیسا ہے؟ جان بوجھ کر روزہ چھوڑدینے اور رکھ کر توڑ دینے والے کا حکم صوم داودی کسے کہتے ہیں؟ روزے کی حالت میں دانت اکھڑوانے کا مسئلہ دل کے مریضوں کا زبان کے نیچے ٹکیا رکھنا مفسد صوم ہے یا نہیں ؟



دعوت قرآن