جس پر قرض ہو،وہ عمرہ کرسکتا ہے یانہیں؟



سوال : میں عمرہ کرنا چاہتاہوں ، میں نے بینک سے لون لیا تھا او میں اس کی قسط ادا کررہا ہوں اور اگلے سات /سال مجھے یہ لون ادا کرنا ہے ، نیز میں نے ایک زمین خرید ی ہے جس کے بقیہ پیسے اگلے پانچ مہینے میں دینے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا میں ان حالات میں عمرہ کرسکتاہوں؟
جواب : بہتر تو یہ ہے کہ آپ کے ذمہ جس قدر پیسوں کی ادائیگی باقی ہے ان سب کو پہلے ادا کرلیں اور ذمہ فارغ کرکے پھر عمرہ کے لیے جائیں لیکن اگر قرض کا اور زمین کی بقیہ قیمت کا فی الفور مطالبہ نہیں ہے اور بسہولت ادائیگی کا نظم موجود ہے تو آپ ادائیگی سے پہلے بھی عمرہ کے لیے جاسکتے ہیں، اور شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور آپ نے بینک سے اگر شرعی ضرورت اور شدید مجبوری کے بغیر لون لیا ہے تو یہ ناجائز اور گناہ کا ارتکاب ہوا، اس کے لیے توبہ واستغفار کریں اور جلد لون ادا کرکے ذمہ فارغ کریں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔



متعلقہ عناوین



حج اور عمرہ کی نیت کیا پھر صرف عمرہ کیا اور حج نہیں تو؟ کمیٹی کی رقم سے حج کرنا کیسا ہے؟ کیا حاجی کے لئے مسجد نبوی میں لگاتار ۴۰/نمازیں پڑھنا ضروری ہے؟ دم واجب ہونے کی صورت میں کیا زندہ جانور فقیر کو دے سکتے ہیں؟ نابالغ بچہ اگر عمرے پر جائے تو وہ اِحرام کی نیت کیسے کرے کیا حجِ بدل کرنے والے کا ، فرض حج ادا ہوجاتا ہے



دعوت قرآن