نابالغ بچہ احرام کی نیت کیسے کرے؟



سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نابالغ بچہ اگر عمرے پر جائے تو وہ اِحرام کی نیت کیسے کرے اور کیا وہ اِحرام میں سِلے ہوئے کپڑے پہن سکتا ہے؟
جواب: نابالغ بچے دو طرح کے ہوتے ہیں:(1)سمجھدار وعاقل جو پاکی و ناپاکی اور دینِ اسلام کے بارے میں معرِفت رکھتا ہو۔ (2)ناسمجھ وغیر عاقل جس میں مذکور باتوں کی سمجھ بوجھ نہ ہو۔
اگر بچہ عاقل وسمجھدار ہے تو احرام کی نیّت کے ساتھ تَلْبِیَہ(یعنی لَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ ۔۔ پڑھنا) وہ خود ہی اپنی زبان سے کہے گا اس کی طرف سے اس کا ولی اِحرام کی نیت نہیں کرسکتا نیز اَفعالِ حج وعمرہ وہ خود ہی ادا کرے گا۔ رَمی(یعنی کنکر مارنا) وغیرہ کچھ چیزیں چھوڑ دینے کی صورت میں اس پر کفارہ نہیں۔ اگر ایسا سمجھدار بچہ حج کو فاسِد بھی کردے تو اس پر قضا واجب نہیں۔
اور اگر بچہ ناسمجھ ہے تو وہ اَفعال جن میں نیت ضروری ہے تو وہ ناسمجھ بچہ نہیں کرسکتا اس کی طرف سے اس کا وَلی یعنی باپ یا بھائی وغیرہ اِحرام کی نیت کرے اور تلبیہ کہے ۔نیت اس طرح کرے”اَحْرَمتُ عَن فُلَانٍ“یعنی فلاں کی طرف سے اِحرام باندھتا ہوں (فلاں کی جگہ اس بچے کا نام لے) اسی طرح لبیک بھی بچے کی طرف سے اس طرح کہے”لَبّیکَ عَن فُلانٍ“(فلاں کی جگہ اس کا نام لے اور آخر تک لبیک پڑھے)۔
یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دل میں نیت ہونا شرط ہے اور زبان سے نیت کرلینا مُسْتَحب ہے، لہٰذا اگر زبان سے نیت نہ بھی کی ہو تو حَرَج نہیں جبکہ لبیک زبان سے کہنا ضروری ہے اور وہ بھی اتنی آواز سے کہ اگر سننے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو تو خود سُن لے۔
حالتِ احرام میں نابالغ بچہ خواہ سمجھدار ہو یا ناسمجھ دونوں کو سِلے ہوئے کپڑے نہیں پہنائے جائیں، اسے بھی چادر اور تہبند پہنائیں اور اسے بھی ان تمام باتوں سے روکنا چاہیے جو مُحْرِم کے لیے ناجائز ہیں۔البتہ سلے ہوئے کپڑے پہن لینے سے نابالغ بچے پر دَم لازم نہیں ہوگا۔



متعلقہ عناوین



اگر کوئی حاجی عرفات میں انتقال کر جائے تو؟ حج اور عمرہ کی نیت کیا پھر صرف عمرہ کیا اور حج نہیں تو؟ کمیٹی کی رقم سے حج کرنا کیسا ہے؟ کیا حاجی کے لئے مسجد نبوی میں لگاتار ۴۰/نمازیں پڑھنا ضروری ہے؟ دم واجب ہونے کی صورت میں کیا زندہ جانور فقیر کو دے سکتے ہیں؟ کیا حجِ بدل کرنے والے کا ، فرض حج ادا ہوجاتا ہے



دعوت قرآن