کمیٹی کی رقم سے حج کرنا



سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم کچھ افراد کمیٹی ڈال رہے ہیں،طریقہ کاروہی ہے جو کہ عام طورپرماہانہ کمیٹی ڈالی جاتی ہے،مقصدیہ ہے کہ جس کی کمیٹی کھلے گی،وہ اس رقم سے حج یاعمرہ اداکرے گا۔معلوم یہ کرناہے کہ جس کی کمیٹی کھلے گی ، وہ اس رقم سے حج یاعمرہ اداکرسکتاہے ؟جبکہ اس نے اپنی پوری کمیٹیاں ادانہیں کیں ہیں جوکہ اس پرقرض ہیں توکیاوہ اس رقم سے حج یاعمرہ اداکرے گاتواس کاحج یاعمرہ قبول ہوجائے گا؟
جواب : پوچھی گئی صورت میں کمیٹی کی رقم سے حج یاعمرے کے لئے جانابلاکراہت جائز ہے،اس میں کوئی حرج نہیں ،حج وعمرہ اداہوجائے گا۔
یاد رہے کہ مقروض(جس پرکسی کاقرض ہو)اگرحج یاعمرے کے لئے جائے اوروہ اس وقت قرض ادانہ کرسکے توقرض خواہوں (قرض دینے والوں)سےاجازت لے کرجانے کاحکم ہے ،ان کی اجازت کے بغیرمقروض کاجانامکروہ ہے مگرحج وعمرہ پھربھی اداہوجائے گا۔اورمقروض پرحج فرض ہوتوپھرجاناہی ہوگااگرچہ قرض خواہ اجازت نہ دیتاہو،اجازت میں کوشش کرے،نہ ملے توچلاجائے۔ اورمذکورہ کمیٹی کی صورت میں قرض خواہوں کی طرف سےدلالۃ اجازت ہی ہوتی ہے کہ سب اسی مقصدکے لئے کمیٹی ڈال رہے ہیں۔واللہ اعلم بالصواب



متعلقہ عناوین



اگر کوئی حاجی عرفات میں انتقال کر جائے تو؟ حج اور عمرہ کی نیت کیا پھر صرف عمرہ کیا اور حج نہیں تو؟ کیا حاجی کے لئے مسجد نبوی میں لگاتار ۴۰/نمازیں پڑھنا ضروری ہے؟ دم واجب ہونے کی صورت میں کیا زندہ جانور فقیر کو دے سکتے ہیں؟ نابالغ بچہ اگر عمرے پر جائے تو وہ اِحرام کی نیت کیسے کرے کیا حجِ بدل کرنے والے کا ، فرض حج ادا ہوجاتا ہے



دعوت قرآن