زکوۃ کی نیت سے قرض معاف کرنا



سوال : میں نے ایک صاحب کو قرض دیا ہے وہ اتنے تنگدست ہیں کہ بظاہر رقم ادا نہیں کرسکتے ۔ مجھ پر زکوٰۃ واجب ہے میں چاہتا ہوں کہ زکوٰۃ کی نیت کرکے ان کے قرض کو معاف کر دوں ۔ اگر میں ایسا کروں تو کیا میری جانب سے مال کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ؟
جواب : اگر قرض دار تنگدست و مفلس ہے اس کی تنگدستی و ناداری کی وجہ سے قرض خواہ اس کا قرض معاف کرتا ہے اور اس سے زکوٰۃ کی ادائیگی کی نیت کرتا ہے تو اس طرح مال کی زکوٰۃ ادا کرنا درست نہیں البتہ یہ صورت جائز ہیکہ قرض خواہ زکوٰۃ کی رقم اپنے مقروض کو دیدے اور پھر اس سے اپنی رقم واپس لے لے- در مختار ج 2 ص 13 میں ہے:
واداء الدین عن العین و عن دین سیقبض لا یجوز و حیلۃ الجواز ان یعطی مدیونہ الفقیر زکوتہ ثم یاخذ ھا عن دینہ۔
قولہ وحیلۃ الجواز
] ای فیما اذا کان لہ دین علی معسر و اراد ان یجعلہ زکوٰۃ عن عین عندہ او عن دین لہ علی اٰخر سیقبض
اگر آپ کے قرضدار اتنے محتاج و مفلس ہیں کہ ان کی جانب سے قرض کی ادائیگی کی بظاہر امید نہیں تو آپ زکوٰۃ کی ادائیگی کی نیت سے قرض معاف کرنے کے بجائے ان کو زکوٰۃ کی رقم دیدیں پھر اپنی رقم واپس حاصل کرلیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۔



متعلقہ عناوین



پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا حکم سیکورٹی کی رقم کی زکوٰۃ پیشگی کرایہ کی زکوٰۃ تجارتی کامپلکس،شو روم کے سامان پر زکوٰۃ کاحکم فلیٹس اور زمینوں کی زکوٰۃ ہیرے جواہرات پر زکوٰۃ زکوٰۃ کاپیسہ مسجد میں لگانا؟



دعوت قرآن