سوال: اگر کوئی غیر مسلم پڑوس میں رہتا ہو اور اس کے یہاں کوئی مر جائے تو کیا ان کے جنازے میں شرکت کی جا سکتی ہے؟
جواب: کسی مصلحت یا ضرورت سے غیر مسلموں سے ملنا جلنا ان کے دکھ درد میں شریک ہونا اور انسانیت کے ناطے ان کا تعاون کرنا خاص کر جب کہ پڑوسی ہوں شرعاً جائز ہے۔ البتہ ان کے مذہبی معاملات اور مذہبی رسومات میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کوئی کافر بیمار ہوگیا یا اس کے یہاں کسی کا انتقال ہو گیا تو اس کی عیادت اور تعزیت کرنے کی گنجائش ہے ۔مگر میت اور جنازہ کو لے کر چلنا اور ان کے دیگر مذہبی رسومات میں شرکت کرنا ہرگز ہرگزجائز نہیں ہے۔قرآن مجید میں ہے
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ-اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ۔
اور ان میں سے کسی کی میّت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا بےشک ان لوگوں نےاللہ اور اس کےرسول کا انکار کیا اور فسق ہی میں مر گئے۔[سورہ توبہ:۸۴]
غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینا کیسا ہے؟ غیر مسلم کے یہاں دعوت افطار کاحکم