اپنے پڑوسیوں کو اپنے فتنہ و شر سے محفوظ رکھنا ،ان کی عزت و آبرو کی حفا ظت کرنا تکلیف و مصیبت میں ایک دوسرے کے کام آنا ہر پڑوسی کا اخلاقی فر یضہ ہے اور حسب تو فیق ان کی مدد کرنا رحمت الہی کے حصول کا ذریعہ ہے ۔مگر آج اکثرلوگ اپنے پڑوسیوں کے حقوق سے غافل ہیں ،جس کی وجہ سے پورا معاشرہ ایک عجیب صورتحال سے دو چار ہے ۔جبکہ مصطفی جان رحمت ﷺنے ہمیشہ اپنے پڑوسیوں کے حقوق کو ادا فر ما یا اور اپنی امت کو بھی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی بڑی تا کید فر مائی اور ان کے ساتھ غلط سلوک کرنے پر سخت سے سخت تر عذاب سنائی، چاہے وہ مسلم ہو یا کافر۔
ذیل میں حضور رحمت عالم ﷺ کی کچھ احادیث مبارکہ اس تعلق سے قارئین کے نذر کی جاتی ہیں۔ انہیں دل کی اتاہ گہرا ئیوں سے پڑ ھئے اورسوچئے پھر ان پر عمل کر کے دارین کی سعادتیں حاصل کیجئے۔
حدیث:۱۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:خدا کی قسم !وہ مومن نہیں خدا کی قسم !وہ مومن نہیں خدا کی قسم !وہ مومن نہیں،عرض کیاگیاکہ:کون ؟ یارسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا:وہ شخص جس کے پڑوسی اس کی آفتوں سے محفو ظ نہ ہوں۔(یعنی جواپنے پڑوسی کو تکلیف دیتا ہے )۔[بخاری،حدیث: ۶۰۱۶]
حدیث:۲۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:وہ جنت میں نہیں جائے گا جس کا پڑوسی اس کی آفتوں سے امن میں نہیں ہے۔[مسلم،حدیث:۴۶۔شعب الایمان،حدیث: ۹۰۸۸]
حدیث:۳۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ د ے۔ [بخاری،حدیث:۶۰۱۸،مسلم،حدیث:۴۷،مسلم کے الفاظ یہ ہیں کہ:وہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔]
حدیث:۴۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ کے نزدیک ساتھیوں میں وہ بہتر ہے جو اپنے ساتھی کا خیر خواہ ہو اور پڑوسیوں میں اللہ کے نزدیک وہ بہتر ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔[ترمذی،حدیث:۱۹۴۴،المستدرک للحاکم،حدیث:۷۲۹۵۔شعب الایمان،حدیث: ۹۰۹۴]
حدیث:۵۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: مومن وہ نہیں جو خود پیٹ بھرکے کھائے اور اس کا پڑوسی اس کے بغل میں بھو کا رہے ۔[المستدرک للحاکم ،حدیث :۷۳۰۷،شعب الایمان،حدیث: ۹۰۸۹]
حدیث:۶۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:میرے خلیل ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی کہ: اے ابو ذر!جب تم سالن(یعنی گو شت وغیرہ)پکاؤتو اس میں شوربا زیادہ رکھو۔ پھر اپنے پڑوسی کا خیا ل رکھو اور اس میں سے کچھ ان کے لئے بھی بھیج دو۔ [مسلم،حدیث: ۲۶۲۵]
حدیث:۷۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فر مایاکہ:اے عائشہ! پڑوسی کا بچہ آجائے تو اس کے ہاتھ میں کچھ رکھ دو کہ اس سے محبت بڑھے گی۔[الفردوس بمأثور الخطاب،حدیث:۸۶۳۰]
حدیث:۸۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:میں نے عرض کیا کہ :یا رسول اللہ ﷺ! میرے دو پڑوسی ہیں ،ان میں سے کس کے پاس ہدیہ بھیجوں ۔آپ ﷺ نے فر مایا:جس کا دروازہ زیادہ نزدیک ہو۔(یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ ایک ہی کے پاس بھیجنے کی طا قت ہو)۔[المستدرک للحاکم،حدیث:۷۳۰۹۔شعب الایمان،حدیث: ۹۰۹۷]
حدیث:۹۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:ایک شخص نے عرض کیا کہ:یا رسول اللہ ﷺ!فلاں عورت کے بارے میں بتا یا جاتا ہے کہ نمازو روزہ وصدقہ کثرت سے کرتی ہے مگر یہ بات بھی ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو زبان سے تکلیف پہونچاتی ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا:وہ جہنم میں ہے۔ انہوں نے کہا:یا رسول اللہ ﷺ !فلانی عورت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ:اس کے نماز ،روزہ و صدقہ میں کمی ہے(یعنی نوافل)وہ پنیر کے ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں دیتی ہے۔آپ ﷺ نے فر مایا:وہ جنت میں ہے۔[المستدرک للحاکم ،حدیث :۷۳۰۴،شعب الایمان،حدیث: ۹۰۹۸]
حدیث:۱۰۔ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جو یہ پسند کرتاہو کہ اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کریں تو اسے چاہئے کہ وہ سچ بولے ،امانت ادا کرے اور اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہونچائے۔[شعب الایمان۔حدیث: ۹۱۰۴]
حدیث:۱۱۔ حضرت مقداد ابن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ: اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے کا گناہ دوسری دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنے سے بڑھ کر ہے۔اور اپنے پڑوسی کے گھر چوری کرنے کا گناہ دوسرے دس گھر میں چوری کرنے سے زیادہ ہے۔(شعب الایمان۔حدیث: ۹۱۰۵]
حدیث:۱۲۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ :یارسول اللہ ﷺ! مجھے کوئی ایسا کام بتائیے جسے میں کروں تو جنت میں دا خل ہوجاؤں۔نبی کریم ﷺ نے فر مایا:نیک بن جا۔اس نے کہا کہ:یارسول اللہ ﷺ!میں کیسے جانوں گا کہ میں نیک ہوں؟آپ ﷺ نے فرمایا:اپنے پڑوسی سے پوچھ۔اگر وہ کہے کہ تو نیک ہے ۔تو تو نیک ہے اور اگر وہ کہے کہ تو برا ہے توتو برا ہے۔[شعب الایمان،حدیث: ۹۱۲۰]
حدیث:۱۳۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فر مایاکہ: تمہیں معلوم ہے کہ پڑوسی کا حق کیا ہے؟ پڑوسی کا حق یہ ہے کہ:جب وہ تم سے مدد مانگے تو اس کی مدد کرو۔۔۔۔اور جب قرض مانگے تو قرض دو۔۔۔۔اور جب وہ محتا ج ہو تو اسے دو۔۔۔اور جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو۔۔۔۔۔اور جب اسے بھلائی پہنچے تو اسے مبارک باد دو۔۔۔۔اور جب مصیبت پہنچے تو تعزیت کرو۔۔۔۔اور مر جائے تو جنازہ کے ساتھ جاؤ۔۔۔۔اور بغیر اجازت اپنی عمارت بلند نہ کرو کہ اس کی ہوا کو روک دو۔۔۔۔اور اپنی ہانڈی سے (یعنی اس میں پک رہے لذیذ کھانے کی خوشبو سے )اسے تکلیف نہ پہونچاؤمگر اس میں سے کچھ اسے بھی دے دو۔۔۔اور میوے خریدو تو اس کے پاس بھی ہدیہ کرو۔اور اگر ہدیہ نہ کرنا ہو تو چھپا کر مکان میں لاؤ،اور تمہارے بچے اسے لے کر باہر نہ نکلیں کہ اس سے پڑوسی کے بچوں کو تکلیف ہوگی۔تمہیں معلوم ہے کہ پڑوسی کا حق کیا ہے؟ قسم ہے اس کی جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے !پورے طور پہ پڑوسی کا حق ادا کرنے والے بہت کم لوگ ہیں ،اور یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہے۔۔۔برابر حضور رحمت عالم ﷺ پڑوسی کے متعلق وصیت فر ماتے رہے یہاں تک کہ لوگوں نے گمان کیا کہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔پھر حضور ﷺ نے فرمایا: پڑوسی تین قسم کے ہیں ۔۔۔بعض کے تین حق ہیں۔۔۔بعض کے دواور بعض کا ایک حق ہے ۔جو پڑوسی مسلم ہو اور رشتہ والا ہو اس کے تین حق ہیں ۔حق پڑوسی،حق اسلام اور حق قرابت۔مسلم پڑوسی کے دو حق ہیں۔حق پڑوسی اور حق اسلام ۔اور کافر پڑوسی کا صرف ایک حق ہے ،حق پڑوسی۔ہم نے عرض کیا کہ:یا رسول اللہ ﷺ!ان کو اپنی قر بانیوں میں سے کچھ دیں؟آپ ﷺ نے فر مایا:مشر کین کو قر بانیوں میں سے کچھ نہ دو۔[شعب الایمان ،باب اکرام الجار،حدیث:۹۰۱۳۔ ۹۰۱۴]
رسول اکرم ﷺ کی ان پاکیزہ سیرت اور ارشادات پر عمل کرکے ہی دنیا اور آخرت کی سعادت کو حاصل کیا جا سکتا ہے تو وہ لوگ جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں وہ زیادہ حقدار ہیں کہ اپنے رسول ﷺ کے پیغامات پر عمل کر کے دنیا اور آخرت کی بھلائی اپنے لئے جمع کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق خیر سے نوازے۔
بیٹا ،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں باپ،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں شوہر،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں مالک،سیرت مصطفیﷺ کے آئینے میں بھائی ، سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں رشتہ دار ،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مہمان اور میزبان،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مسافر،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مدد اور تعاون،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں کسب و تجارت،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں دعوت وتبلیغ، سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں ادائیگئی حقوق،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں