غیر مسلم کے تہواروں پر مبارک باد دینے کا حکم



سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہنود کے تہوار جیسے ہولی دشہرا دیوالی وغیرہ کی مبارکبادی دینا کیسا؟ نیز ان تہواروں میں شرکت کرنا یا مٹھائیاں و پرشاد کھانا یا انہیں دینا یا بطور مبارکبادی تحفہ تحائف دینا یا بونس دینا یا اس دن انہیں چھٹی دینا کیسا ہے؟
جواب : ہنود کے تہوار مثلا دیوالی ہولی رام لیلا دشہرہ وغیرہ میں فعل کفروشرک پایا جاتاہے اس لئے اس کی مبارک باد دینا یا اسے بہتر جاننا، افضل ماننا، اس دن کی تعظیم کرنا کفر ہے جیسا کہ علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ہولی وغیرہ کی مبارک باد دینا اشد حرام بلکہ منجر الی الکفر ہے جومسلمان ایسا کرتے ہیں ان پر توبہ تجدید ایمان ونکاح لازم ہے۔[فتاوی شارح بخاری ج ۲ص۵۶۶]
ان تہواروں میں شرکت کرنا ناجائز وحرام ہے اور اس دن کو لائق تعظیم سمجھ کر شرکت کرنا کفر ہے جیسا کہ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ہولی جو کہ غیرمسلموں کا شعار ہے اس میں شرکت حرام بد کام بدانجام شریک ہونے والوں پر توبہ فرض ہے اور تجدید ایمان وتجدید نکاح بھی کرلیں۔[فتاوی تاج الشریعہ ج۲ ص۷۴]
کافروں کے غیر ذبیحہ چیزکو کھانا شرعا جائز ہے یونہی مٹھائی کھانا بھی جائز ہے مگر بچنا افضل ہے۔ ہاں پرشاد یعنی تبرک سمجھ کرلینا کفر ہے جیسا علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں جو اسے پرشاد سمجھے یعنی اسے تبرک جانے اس پر توبہ اور تجدیدایمان اور اگربیوی رکھتاہو تو تجدید نکاح لازم ہاں بغیر پرشاد سمجھے ’’مال موذی نصیب غازی‘‘ سمجھ کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔لیکن ان کی پوجا کے دن نہ لے۔ [فتاوی شارح بخاری جلدسوم صفحہ۱۳۹ ]
کاروبار کرنے کی وجہ سے رقم پھنسا ہو یا اور کوئی مجبوری ہو تو حکمت کے تحت دینے میں قباحت نہیں ہے ہاں اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے یا اس دن لازم وضروری سمجھتے ہوئے کافر کو مٹھائی دینا کفر ہے۔
یہی حال بونس و چھٹی کا ہے کہ اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے یا اس دن لازم وضروری سمجھتے ہوئے بونس دینا کفر ہے ہاں اس نیت سے دینا کہ تقریباً ہر کمپنی والے بونس وچھٹی دیتے ہیں اگر نہ دیا تو مزدور کام پر نہیں آئیں گے یا مال نقصان کریں گے تو دینے میں حرج نہیں۔
واللہ تعالی اعلم



متعلقہ عناوین



غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینا کیسا ہے؟ غیر مسلم کے یہاں دعوت افطار کاحکم غیرمسلم کی میت میں شریک ہونا غیرمسلم کے لئے دعا کرنا کیسا ہے؟



دعوت قرآن