شوروم کے سامان پر زکوٰۃ



سوال :تجارتی کامپلکس،شو روم کے سامان پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
جواب: حدیث شریف ہے
عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِى نُعِدُّ لِلْبَيْعِ.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اُس سامان کی زکوٰۃ نکالنے کا حکم فرماتے جس کو بیع یعنی تجارت کے لئے تیار کرتے تھے۔[سنن ابو داود،کتاب الزکوٰۃ،باب العروض اذا کانت للتجارہ ھل فیھا من زکوٰۃ ،حدیث:۱۵۶۴]
اس حد یث شریف سے معلوم ہوا کہ جو چیزیں بھی بیع یعنی خرید وفروخت کی غرض سے ہے اس پر زکوٰۃ ہے۔شوروم میں جو ملبوسات،گاڑیا ں اور دوسری چیزیں ہوتی ہیں ظاہر ہے کہ وہ بیچنے ہی کی غرض سے ہوتی ہیں اس لئے بلاشبہ اگر ان کی قیمت نصاب کی مقدار کو پہونچتی ہے اور سال گزر جائے تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب۔



متعلقہ عناوین



پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا حکم سیکورٹی کی رقم کی زکوٰۃ پیشگی کرایہ کی زکوٰۃ فلیٹس اور زمینوں کی زکوٰۃ زکوٰۃ کی نیت سے قرض معاف کرنا کیسا ہے؟ ہیرے جواہرات پر زکوٰۃ زکوٰۃ کاپیسہ مسجد میں لگانا؟



دعوت قرآن