سوال : ہمارے کچھ غیر مسلم دوست مذہب اسلام سے دلچسپی رکھتے ہیں اور قرآن مجید پڑھنے کا ذوق ظاہر کرتے ہیں ،ان کو قرآن مجید کی تعلیم دینا کیساہے ؟ اور کیا اُنہیں قرآن مجید کا نسخہ بطور تحفہ دیا جا سکتاہے ؟
جواب: قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری ،ابدی اور مقدس کلام ہے اس کا پیغام ہدایت کسی مخصوص طبقہ و افراد کیلئے نہیں۔ بلکہ بلالحاظ رنگ و نسل ساری انسانیت کیلئے وہ صحیفئہ رشد و ہدایت ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
"هُدًى لِلنَّاسِ "یہ قرآن تمام لوگوں کے لئے ہدایت ہے۔[سورہ بقرہ،آیت:۱۸۵] اگر ان غیر مسلم افراد سے ادب و احترام بجالانے کی توقع ہو تو بہ نیت رشد وہدایت انہیں قرآن مجید کا نسخہ دیا جاسکتا ہے۔اور اس کی تعلیم بھی دی جاسکتی ہے۔لیکن انہیں یہ بتادیا جائے کہ نہا دھوکر اس کو ہاتھ لگائیں۔ جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد: ۵/کتاب الکراہیۃ میں ہے ۔
قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ: أُعَلِّمُ النَّصْرَانِيَّ الْفِقْهَ وَالْقُرْآنَ لَعَلَّهُ يَهْتَدِي ، وَلَا يَمَسُّ الْمُصْحَفَ ، وَإِنْ اغْتَسَلَ ثُمَّ مَسَّ لَا بَأْسَ ، كَذَا فِي الْمُلْتَقَط
اور اگر ان کی طرف سے بے ادبی وبے احترامی کا خطرہ ہو تو انہیں قرآن مجید کا نسخہ نہیں دینا چاہئے ۔ کیونکہ قرآن مجید کی تعظیم بہر حال لازم و ضروری ہے اور اس کو بے حرمتی سے بچانا ایمانی فریضہ ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم شریف میں حدیث پاک ہے کہ:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوّ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کو دشمنوں کی سرزمین پر لے جانے سے منع فرمایا۔ اس اندیشہ سے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ پڑجائے [کہ وہ اس کی بے حرمتی کربیٹھیں][صحيح مسلم شریف ، باب النَّهْىِ أَنْ يُسَافَرَ بِالْمُصْحَفِ إِلَى أَرْضِ الْكُفَّارِ ، حدیث نمبر: ۴۹۴۷]
لہذا ،اگروہ اس کی حرمت و تقدس کو ملحوظ رکھتے ہیں تو انہیں نسخہ قرآن دینے میں کوئی امر مانع نہیں جیسا کہ نصوص بالا سے واضح ہوچکا۔واللہ ورسولہ اعلم بالصواب۔
لائف انسورنش کرانا کیسا ہے؟ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا مسئلہ موبائل میں قرآن شریف کو بلاوضو چھونا؟ دس درہم کا موجودہ قیمت کیا ہے؟