سوال: فاتحہ کرنا اور اس میں کھانا وغیرہ سامنے رکھنا کیسا ہے؟
فاتحہ ، ایصال ثواب کی ایک صورت ہے جس میں قرآن مجید سے کچھ سورتیں ،آیات اور درود شریف وغیرہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی جاتی ہے۔ اور ایصال ثواب کے جواز میں کوئی شبہ نہیں کیونکہ اس سے متعلق کثیر احادیث وارد ہیں۔چند مندرجہ ذیل ہیں
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :ایک آدمی نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا :میری والدہ اچانک فوت ہوگئی ہے اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ (بوقت نزاع)گفتگو کر سکتی تو صد قہ کرتی ۔اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے ثواب پہونچے گا آپ ﷺ نے فرمایا:ہاں۔
[بخاری ،کتاب الجنائز،باب موت الفجأۃ البغتۃ، حدیث:۱۳۸۸،مسلم،حدیث:۱۰۰۴،ابوداود،حدیث:۲۸۸۱]
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ: میں حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں بیٹھا ہواتھا کہ ایک عورت نے حاضر ہو کرعرض کیا:میں نے اپنی ماں کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی اور اب میری ماں فوت ہوگئی ہے ۔آپ ﷺ نے فر مایا:تمہیں ثواب مل گیا اور وراثت نے وہ باندی تمہیں لوٹادی ہے۔اس عورت نے عرض کیا :یارسول اللہ ﷺ!میری ماں پر ایک مہینے کے روزے باقی تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟فر ما یا:ہاں،اس کی طرف سے روزے رکھو۔اس نے عرض کیا :میری ماں نے حج کبھی نہیں کیا تھا ،کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کر لوں؟آپ ﷺ نے فر مایا :ہاں،اس کی طرف سے حج بھی ادا کرو۔
[مسلم،کتاب الصیام ،باب قضاء الصوم عن المیت، حدیث: ۱۱۴۹، تر مذی، حدیث:۶۶۷،سنن الکبری ، حدیث :۶۳۱۴،۶۳۱۶]
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی والدہ انتقال کر گئی تو انہوں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺ!میری والدہ انتقال کر گئی ہے ۔کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں ؟فر مایا :ہاں !انہوں نے عرض کیا :تو کونسا صدقہ بہتر رہے گا؟آپ ﷺ نے فرمایا:پانی پلانا۔پس مدینہ منورہ میں یہ سعد کی پانی کی سبیل ہے۔
[نسائی،کتاب الوصایا ،باب ذکر الاختلاف علی سفیان ،حدیث:۳۶۶۴،۳۶۶۶،ابن ماجہ،حدیث:۳۶۸۴،مسند احمد بن حنبل،حدیث: ۲۲۵۱۲]
ان احادیث کریمہ سے معلوم ہوا کہ میت کی طرف سے کوئی بھی نیک کام کر کے اس کا ثواب پہونچانا بالکل جائز ودرست ہے۔
رہی بات کھانا سامنے رکھ کر پڑھنا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔حدیث شریف میں ہے کہ جنگ خندق کے موقع پر جب حضرت ام سلیم کے گھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے ساتھ کھانے پہونچے ۔توکھانا بہت کم تھا،حضرت ام سلیم نے روٹیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھ دی،پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان روٹیوں کوچورا کر دیا گیا،اور کُپی نچوڑ کر اس پر کچھ گھی ڈال دیا گیا۔
ُثمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس پر جو کچھ اللہ نے چاہا پڑھا۔اللہ تعالیٰ نے اس کھانے میں اتنی برکت دی کہ سارے صحابہ شکم سیر ہو کر کھا لئے۔[بخاری،کتاب المناقب ،باب علامات النبوۃ فی الاسلام،حدیث:۳۵۷۸]
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ کھانا سامنے رکھ کر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ برکت کا باعث ہے۔کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کھانا سامنے رکھ کر پڑھنے سے کھانا ناجائز ہو جاتا ہے یہ بالکل غلط خیال ہے جس کی کوئی حقیقی بنیاد نہیں ۔
فاتحہ سے متعلق سراج الہند حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں : " طعامے کہ ثواب آں نیاز کریں اس پر فاتحہ ، قل اور درود شریف پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا کھانا بہت اچھا ہے۔ [فتاوی عزیزیہ جلد اول صفحہ ۴۸]
اور تحریر فرماتے ہیں "اگر ملیدہ و شیربرنج بنا بر فاتحہ بزرگے بقصد ایصال ثواب بروح ایشاں پختہ بخوراند جائز است مضائقہ نیست ۔ " یعنی اگر مالیدہ اور چاول کی کھیر کسی بزرگ کی فاتحہ کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے پکا کر کھلاوے تو جائز ہے۔ کوئی مضائقہ نہیں۔ [فتاوی عزیز یہ جلد اول صفحہ ۵۰]
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی لکھتے ہیں " بلکہ اگر کوئی مصلحت باعث تقیید ہیئت کذائیہ ہے تو کچھ حرج نہیں جیسا کہ بمصلحت نماز میں سورہ خاص معین کرنے کو فقہائے محققین نے جائز رکھا ہے اور تہجد میں اکثر مشایخ کا معمول ہے کہ تعامل سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ سلف میں تو یہ عادت تھی کہ کھانا پکا کر مسکین کو کھلا دیا اور دل سے ایصال ثواب کی نیت کرلی متأخرین نے یہ خیال کیا کہ جیسے نماز۔ میں نیت ہر چند دل سے کافی ہے مگر موافقت قلب ولسان کے لئے عوام سے کہنا بھی مستحسن ہے اسی طرح اگر یہاں زبان سے کہ لیا جائے کہ اللہ اس کھانے کا ثواب فلاں شخص کو پہنچ جائے تو بہتر ہے پھر کسی کو خیال ہوا کہ لفظ اس کا مشارالیہ اگر روبرو موجود ہوتو زیادہ استحضار قلب ہو تو کھانا روبرو لانے لگے کسی کو یہ خیال ہوا کہ ایک دعا ہے اس کے ساتھ اگر کچھ کلام الہی بھی پڑھا جائے تو قبولیت دعا کی بھی امید ہے کہ اس کلام کا ثواب بھی پہنچ جائے کہ جمع بین العباد تین ہے۔ چہ خوش بود بر آید بیک کر شمہ دوکار قرآن کی بعض سورتیں بھی جو لفظوں میں مختصر اور ثواب میں بہت زیادہ ہیں پڑھی جانے لگیں، کسی نے خیال کیا کہ دعا کے لئے رفع یدین سنت ہے ہاتھ بھی اٹھانے لگے کسی نے خیال کیا کہ کھانا جو مسکین کو دیا جائے گا اس کے اس کے ساتھ پانی دینا بھی مستحسن ہے کہ پانی پلانا بڑا ثواب ہے اس پانی کو بھی کھانے کے ساتھ رکھ لیا پس ہیئت کزائیہ حاصل ہوگئی ۔ (فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ ٦) اور حاجی صاحب آگے لکھتے ہیں : " گیارہویں شریف حضرت غوث پاک قدس سرہ اور دسواں، بسواں، چہلم و ششماہی و سالیانہ وغیرہ اور توشہ حضرت شیخ احمد عبدالحق ردولوی رحمہ اللہ تعالی علیہ اور سہیہ منی حضرت شاہ بوعلی قلندر رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ وحلوائے شب برائت و دیگر ثواب کے کام اسی قاعدہ پر مبنی ہے " ( فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ ۷ )
بحوالہ فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر ۲۸۷ /۲۸۸ (باب طعام المیت وایصال الثواب کا بیان)
واللہ اعلم باالصواب
گھر میں بزرگوں کی تصویر رکھنا کیسا ہے؟ پیر کے قدم پر سر رکھنا کیسا ہے؟ کیا ہر میلاد کی محفل میں حضور آتے ہیں؟ شب برات میں فاتحہ حلوے ہی پر کیوں؟ غیر صحابی کے لئے "رضی اللہ عنہ" استعمال کرنا کیسا ہے؟ عورتوں کا قبر کی زیارت کرنا کیسا ہے ؟ پرندوں کو پنجرے میں قید کرنا جائز ہے یا نہیں؟