سارے فرقے حق ہیں،کسی کوبرا نہیں کہنا چاہئے؟



سوال : خالد جوکہ نمازوروزہ کا پابند ہے،بزرگان دین کا فاتحہ اورقیام و سلام کا بھی قائل ہے لیکن دیو بندی وہابی وغیرہ کے پیچھے نماز پڑھتا ہےاور یہ کہتاہے کہ سب فرقے حق پر ہیں کسی کو بھی برا نہیں کہنا چاہئے ہمارے دین نے کسی کو بھی برا کہنے کو نہیں کہتا تو کیا خالدحق پر ہے؟ اورخالدکے لئے کیا حکم ہے؟۔
جواب : خالد باطل پر ہے اس لئے کہ سرکار اقدس ﷺ نے فرمایا:
لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِى مَا أَتَى عَلَى بَنِى إِسْرَائِيلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلاَنِيَةً لَكَانَ فِى أُمَّتِى مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ وَإِنَّ بَنِى إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِى عَلَى ثَلاَثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِى النَّارِ إِلاَّ مِلَّةً وَاحِدَةً قَالُوا وَمَنْ هِىَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِى۔
میری امت کے ساتھ ہو بہو وہی صورت حال پیش آئے گی جو بنی اسرائیل کے ساتھ پیش آ چکی ہے یہاں تک کہ ان میں سے کسی نے اگر اپنی ماں کے ساتھ اعلانیہ زنا کیا ہوگا تو میری امت میں بھی ایسا شخص ہوگا جو یہ کرے گا۔بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی،اور ایک فرقہ کو چھوڑ کر باقی سب جہنم میں جائیں گے۔صحابہ نے کہا ائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کونسی جماعت ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ وہ لوگ ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہوں گے۔[سنن ترمذی، کتاب الایمان ،باب ماجاء فی افتراق ھذہ الامۃ،الحدیث :۲۶۴۱]
لہذا خالد کا یہ کہنا کہ سب حق پر ہیں، گمراہی ہے۔ اور اگر دیوبندی وہابی کے عقائد کفریہ پر یقینی اطلاع پانے کے باوجود انہیں حق پر سمجھتا ہے اور مسلمان جان کر اس کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو بمطابق فتاوی حسام الحرمین کافر ہے۔ نماز کا پابند ہونا۔ بزرگان دین کا فاتحہ دلانا اور قیام و سلام وغیرہ کا قائل ہونا اسے کافر ہونے سے نہیں بچائے گا۔ اور خالدنے جو یہ کہا کہ ہمارے دین نے کسی کو بھی برا کہنے کو نہیں کہا ہے تو وہابیوں کا خودساختہ دین ضرور بُرے کو برا کہنے سے روکتا ہے لیکن مذہب اسلام کافرکو کافر کہنے اور سرکار اعظم ﷺ کے گستاخوں کو برا کہنے کی تعلیم دیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قُلْ یٰاَیُّھَاالکٰفِرُوْنَ میں کافروں کو کافر کہنے کا حکم دیا۔ اور ابو لہب، ولید بن مغیرہ اور عاص بن وائل وغیرہ کفار قریش نے جب حضور کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کی تو حضور نے انہیں کوئی جواب نہ دیا مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی برائی میں آیت کریمہ نازل فرمائی جس سے ثابت ہوا کہ ہمیں کوئی برا کہے اور ہماری شان میں گستاخی کرے تو جواب نہ دینا سنت رسول ﷺ ہے اور اگر حضور کی شان میں بے ادبی کرے تو اسے سختی کے ساتھ جواب دینا اور برا کہنا طریقہ خداوندی ہے۔ بحمد ہ تعالٰی و بکرم حبیبہ الاعلٰی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ ہم اہلسنت وجماعت سنت رسول اور سنت الہیہ دونوں پر عمل کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی برا کہتا ہے تو ہم خاموش رہتے ہیں لیکن جب سرکار ﷺ کی شان میں توہین کرتا ہے تو اسے منھ توڑ جواب دیتے ہیں لیکن قوم وہابیہ خزلھم اللّٰہ تعالٰی اس کے بالکل برعکس کرتے ہیں یعنی انہیں کوئی گالی دیتا ہے تو وہ بھی اسے گالی دیتے ہیں اور لڑنے جھگڑنے کو تیار ہوتے ہیں لیکن جب سرکار کی شان میں کوئی گستاخی کرتا ہے تو خاموش رہتے ہیں بلکہ گستاخی کرنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں اور جواب دینے والے کو جھگڑالو ،فسادی قرار دیتے ہیں۔ خدائے تعالیٰ انہیں سمجھنے اور مذہب حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب ۔



متعلقہ عناوین



دشمن کے خوف سے کفریہ کلمہ بولنے کا حکم بھارت ماتا کی جئے،وندے ماترم اور جئے ہند کہنا کیسا ہے؟ اللہ تعالیٰ کو ایشور اور گاڈ کہنا کیسا ہے؟ رام رحیم ایک ہے،بولنے والے کا حکم حضور کے دادا توحید پرست تھے یا نہیں؟ پیشانی پر تلک لگوانا کیسا ہے؟ یزید مومن تھا یا کا فر ؟ اللہ تعالیٰ کے لئے"میاں" اور "اوپر والا "بولنے کا حکم چھوٹے بچوں کو"معصوم" کہنا کیسا ہے؟ مندر کی تعمیر میں چندہ دینے والے کے لئے کیا حکم ہے؟



دعوت قرآن