تکبیر کے شروع میں کھڑا ہونا کیسا ہے؟



سوال :اقامت شروع ہونے سے قبل کھڑا ہونا سنت ہے یا حی علی الصلوٰۃ پر ؟ زید لوگوں کو یہ بتلاتا ہے کہ تکبیر شروع ہونے سے قبل کھڑا ہونا خلاف سنت ہے بلکہ حی علی الصلوٰۃ پر کھڑا ہونا چاہئے اور یہی سنت رسول ہے لیکن کچھ لوگ اس فعل کو بدعت قرار دے رہے ہیں اور گمراہی بتاتے ہیں سب کتابوں کے حوالے سے جواب عنایت فرمائیں۔
جواب : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِى
جب نماز کے لئے تکبیر کہی جائے تو کھڑے مت ہو یہاں تک کہ مجھے دیکھ لو۔[بخاری،کتاب الاذان،باب متی یقوم الناس الخ،حدیث:۶۳۷] اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ تکبیر کے وقت بیٹھنے کا حکم ہے کھڑا رہنا منع ہے۔
اس لئے لوگوں کو چاہئے کہ جب تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح پر پہونچے تو اٹھیں جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اول مصری صفحہ ۵۳ میں مضمرات سے ہے
اذا دخل الرجل عندالاقامۃ یکرہ لہٗ الانتظار قائمًا ولکن یقعد ثم یقوم اذا بلغ المؤذن قولہ حی علی الفلاح۔
یعنی اگر کوئی شخص تکبیر کے وقت آیاتو اسے کھڑا ہوکر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے اور جب مکبر حی علی الفلاح پر پہونچے تو اس وقت کھڑا ہو اور شامی جلد اول صفحہ ۲۶۸ مطبوعہ دیوبند میں ہے
یکرہ لہ الانتظار قائمًا ولکن یقعد ثم یقوم اذابلغ المؤذن حی علی الفلاح۔
یعنی کھڑا ہوکر انتظار کرنا مکروہ ہے۔ لہٰذا بیٹھ جائے پھر جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو اٹھے اور مولوی عبدالحی صاحب فرنگی محلی عمدۃ الرعایہ حاشیہ شرح وقایہ جلد اول صفحہ ۱۳۶ میں لکھتے ہیں
اذا دخل المسجد یکرہ لہ الانتظار الصلوۃ قائمًا بل یجلس فی موضع ثم یقوم عندحی علی الفلاح وبہ صرح فی جامع المضمرات۔
یعنی جو شخص مسجد کے اندر داخل ہو اسے کھڑے ہوکر نماز کا انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ کسی جگہ بیٹھ جائے پھر حی علی الفلاح کے وقت کھڑا ہواس کی تصریح جامع المضمرات میں ہے۔ اور علامہ سید احمد طحطاوی اپنی مشہور کتاب طحطاوی علی مراقی مطبوعہ قسطنطنیہ صفحہ ۱۵۱ میں تحریر فرماتے ہیں
اذا اخذ المؤذن فی الاقامۃ و دخل رجل فی المسجد فانہ یقعد ولا ینتظر قائماً فانہ مکروہ کما فی المضمرات۔ قھستا نی و یفھم منہ کراھۃ القیام ابتداء الاقامۃ والناس عنہ غافلون۔
یعنی جب مکبر تکبیر کہنے لگے اور کوئی شخص مسجد میں آئے تو وہ بیٹھ جائے کھڑے ہو کر انتظار نہ کرے اس لئے کہ تکبیر کے وقت کھڑے رہنا مکروہ ہے جیسا کہ مضمرات قہستانی میں ہے اور اس حکم سے سمجھا جاتا ہے کہ شروع اقامت میں کھڑا ہونا مکروہ ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔ اور حدیث شریف کی مشہور کتاب موطا امام محمد باب تسویۃ الصف صفحہ ۸۸ میں ہے
قال محمد ینبغی للقوم اذا قال المؤذن حی علی الفلاح ان یقوم الی الصلوۃ فیصفواو یسو والصفوف۔
یعنی محرر مذہب حنفی حضرت امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تکبیر کہنے والا جب حی علی الفلاح پر پہونچے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ نماز کیلئے کھڑے ہوں اور پھر صف بندی کرتے ہوئے صفوں کو سیدھی کریں۔ حدیث وفقہ کی مذکورہ بالا عبارتوں سے روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ مقتدیوں کو اقامت کے وقت کھڑا رہنا مکروہ ہے اور یہی حکم امام کے لئے بھی ہے تفصیل کے لئے دوسری کتابیں دیکھی جاسکتی ہیں ۔واللہ ورسولہ اعلم بالصواب۔



متعلقہ عناوین



نابالغ لڑکے کی اذان درست ہوتی ہے یا نہیں؟ اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا ہے؟ اذان میں انگوٹھا چومنا؟ نماز کے دوران موبائل فون بند کرنے کا مسئلہ شافعی امام کی اقتدا میں حنفی کی نماز؟ کرتے کا بٹن کھول کر نماز پڑھنا؟ پینٹ ٹخنے سے نیچے کرکے نماز پڑھنا؟ ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کب نماز توڑ دینا جائز ہے؟ شادی شدہ عورت اپنے میکے میں پوری نماز ادا کرے گی یا قصر؟ گھر کے اندر محارم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟



دعوت قرآن