سوال : نابالغ لڑکے کی اذان درست ہوتی ہے یا نہیں؟۔
جواب : نابالغ لڑکا اگر سمجھدار ہے تو اس کی اذان درست ہے۔ بہار شریعت میں ہے کہ سمجھ والا بچہ، غلام، اندھے اور ولدالزنا کی اذان صحیح ہے اھ۔ در مختار میں ہے:
و یجوز بلا کراھۃ اذان صبی مراھق اھ
ردالمحتار میں ہے
المراد بہ العاقل وان لم یر اھق کما ھو ظاھرالبحر وغیرہ اھ۔
اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے
اذان الصبی العاقل صحیح من غیر کراھۃٍ فی ظاھرالروایۃ ولکن اذان البالغ افضل اھ۔
یعنی ظاہر روایت میں سمجھدار بچہ کی اذان بلاکراہت درست ہے لیکن بالغ کا اذان پڑھنا افضل ہے اور اگر لڑکا سمجھدار نہیں تو اس کی اذان درست نہیں جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
اذان الصبی الذی لا یعقل لا یجوز و یعادو کذا المجنون ھٰکذا فی النھایۃ۔
اور سمجھدار بچہ کی پہچان یہ ہے کہ لوگ اس کی اذان کو اذان سمجھیں کھیل نہ سمجھیں۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہ اعلم۔
اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا ہے؟ تکبیر کے شروع میں کھڑا ہو نا کیسا ہے؟ اذان میں انگوٹھا چومنا؟ نماز کے دوران موبائل فون بند کرنے کا مسئلہ شافعی امام کی اقتدا میں حنفی کی نماز؟ کرتے کا بٹن کھول کر نماز پڑھنا؟ پینٹ ٹخنے سے نیچے کرکے نماز پڑھنا؟ ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کب نماز توڑ دینا جائز ہے؟ شادی شدہ عورت اپنے میکے میں پوری نماز ادا کرے گی یا قصر؟ گھر کے اندر محارم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟