عورتوں کے لئے عید کی نماز



سوال : بخاری شریف میں واضح الفاظ کے ساتھ حدیث موجود ہے، جس میں عورتوں کو عیدیں کی نماز کے لیے عید گاہ جانے کی اجازت ہے، جب کہ احناف اس کے قائل نہیں۔ کیوں؟ واضح جواب دیں! اس حدیث کی کیا اہمیت ہے صحابہ کے پاس یہ حدیث پہنچی تھی کہ نہیں؟
عورتوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آنا مکروہِ تحریمی ہے، خواہ فرض نماز ہو یا عید کی نماز ہو یا تراویح کی جماعت ہو، حضور ﷺ کے زمانہ میں عورتیں مسجد میں نماز کے لیے آتی تھیں، وہ بہترین زمانہ تھا، آپﷺ بنفسِ نفیس موجود تھے، اور وحی کا نزول ہوتا تھا، اسلامی احکام نازل ہورہے تھے اور عورتوں کے لیے بھی علمِ دین اور شریعت کے احکامات سیکھنا ضروری تھا، مزید یہ کہ آپ ﷺ کی مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب بھی عام مساجد سے کئی گنا زیادہ تھا ،لیکن اس وقت بھی انہیں یہی حکم تھا کہ عمدہ لباس اور زیورات پہن کر نہ آئیں اورخوشبو لگا کر نہ آئیں، نماز ختم ہونے کے فوراً بعد مردوں سے پہلے واپس چلی جائیں، اور ان پابندیوں کے ساتھ اجازت کے بعد بھی آپ ﷺنے ترغیب یہی دی کہ عورتوں کا گھر میں اور پھر گھر میں بھی اندر والے حصے میں نماز پڑھنا مسجد نبوی میں نماز پڑھنےسے افضل ہے۔ حضرت امّ حمید رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا شوق ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:تمہارا شوق (اور دینی جذبہ) بہت اچھا ہے، مگر تمہاری نماز اندرونی کوٹھی میں کمرے کی نماز سے بہتر ہے، اور کمرے کی نماز گھر کے احاطے کی نماز سے بہتر ہے، اور گھر کے احاطے کی نماز محلے کی مسجد سے بہتر ہے، اور محلے کی مسجد کی نماز میری مسجد (مسجدِ نبوی) کی نماز سے بہتر ہے۔
چناں چہ حضرت امّ حمید ساعدی رضی اللہ عنہا نے فرمائش کرکے اپنے کمرے (کوٹھے) کے آخری کونے میں جہاں سب سے زیادہ اندھیرا رہتا تھا مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنوائی، وہیں نماز پڑھا کرتی تھیں، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا اور اپنے خدا کے حضور حاضر ہوئیں"۔(الترغیب و الترہیب:۱/۱۷۸
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تک یہ احادیث اور فرامینِ رسول اللہ ﷺ پہنچے تھے، اور وہ دین کا مزاج بھی سمجھتے تھے، چناں چہ جب انہوں نے زمانے کا فساد دیکھا (جب کہ وہ زمانہ حضور ﷺ کے زمانے سے متصل تھا) تو مساجد میں خواتین کے آنے کی ممانعت فرمادی، خلیفہ راشد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خواتین کو مساجد میں آنے سے منع فرمایا۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عورتوں کی جو حالت آج ہو گئی ہے وہ حالت اگر حضور ﷺ کے زمانہ میں ہوئی ہوتی تو آپ ﷺ عورتوں کو مسجد آنے سے منع فرما دیتے۔ یہ اس زمانہ کی بات ہے کہ حضور ﷺ کے وصال کو زیادہ عرصہ بھی نہیں گزرا تھا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاج خوب سمجھتی تھیں ؛ اسی لیے فرمایا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتوں کی ایسی حالت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو آنے سے منع فرمادیتے۔
لہٰذا موجودہ پر فتن دور جس میں فتنہ ، فساد ، اور بے حیائی عام ہے، اور مرد وزن میں دین بے زاری کا عنصر غالب ہے، عورتوں میں فیشن ، اور بن سنور کر باہر نکلنے کا رواج ہے ،آج کے دور میں اگر حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود ہوتے یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا موجود ہوتیں تو موجودہ زمانہ میں عورتوں کے متعلق کیا رائے قائم کی جاتی؟! علماءِ احناف ان روایات اور دیگر نصوص کی بنا پر عورتوں کو مسجد یا عیدگاہ آنے سے منع کرتے ہیں، لہذا عورتوں کو مسجد میں آکر باجماعت نماز پڑھنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے، خواہ پردے کے ساتھ ہی کیوں نہ آئیں۔نیز عورتوں پر عید کی نماز واجب بھی نہیں ہے۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے چار لوگوں کے۔غلام، عورت،نابالغ بچہ اور بیمار۔[سنن ابوداؤد،حدیث:۱۰۶۷]

اللہ ورسولہ اعلم



متعلقہ عناوین



نابالغ لڑکے کی اذان درست ہوتی ہے یا نہیں؟ اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا ہے؟ تکبیر کے شروع میں کھڑا ہو نا کیسا ہے؟ اذان میں انگوٹھا چومنا؟ نماز کے دوران موبائل فون بند کرنے کا مسئلہ شافعی امام کی اقتدا میں حنفی کی نماز؟ کرتے کا بٹن کھول کر نماز پڑھنا؟ پینٹ ٹخنے سے نیچے کرکے نماز پڑھنا؟ ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کب نماز توڑ دینا جائز ہے؟ گھر کے اندر محارم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟



دعوت قرآن