سوال: غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
نمازِ جنازہ کی شرائط میں سے یہ ہے کہ میت نماز پڑھنے والے کے سامنے موجود ہے، اگر میت وہاں موجود نہ ہو تو نماز صحیح نہ ہوگی، لہذا غائبانہ نمازِ جنازہ شرعاً درست نہیں ہے۔
نجاشی کی نماز جنازہ حضور ﷺنے نجاشی کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھی ہے، اس سے استدلال صحیح نہیں۔ اس لئے کہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نجاشی کا جنازہ آپ ﷺ کے سامنے کردیا گیا تھا۔ اور صحابہ ؓ کا بیان ہے کہ ہمیں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جنازہ آپ ﷺ کے سامنے ہے۔ جیسا کہ احادیث مبارکہ میں اس کی وضاحت موجود ہے۔
نجاشی کا اعزازنیز اس میں نجاشی کا اعزاز بھی مقصود تھا۔نجاشی کی خدمات بہت ہیں۔ مکہ مکرمہ میں جب مشرکین مکہ نے صحابہ ؓ پر بہت ہی ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے اور طرح طرح سے تنگ کرنا شروع کیا کہ کسی طرح اسلام سے بر گشتہ ہوجائیں تو آنحضور ﷺ کے حکم سے صحابہ ؓ نے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کے لئے ملک حبشہ کی طرف ہجرت کی ۔وہاں نجاشی نے صحابہ ؓ کا بہت ہی اعزاز و اکرام کیا اور ہر طرح ان کو راحت پہنچائی اور خود بھی حلقہ بگوش اسلام ہو کر مسلمان بن گئے۔ (اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۹۹/۱)
ایسے وقت میں جب صحابہ ؓ کا کوئی معاون ومددگار نہ تھا نجاشی نے ان کو پناہ دی اور ہر طرح مدد کی تو جب آنحضو ر ﷺ کو ان کی وفات کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے صحابہ ؓ سمیت ان کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھائی۔ اس میں نجاشی کا اعزاز بھی مقصود ہے، لہٰذا یہ حکم عام نہ ہوگا اور اس سے استدلال صحیح نہ ہوگا۔
حضور ﷺ کا کسی صحابی و شہید پر غائبانہ نماز نہ پڑھناخود حضورﷺ کے مبارک زمانہ میں بے شمار صحابہ مدینہ منورہ کے باہر شہید ہوئے اور ان کے شہید ہونے کی خبر خود آنحضرت ﷺ نے صحابہ کو دی، مگر ان کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھی، حالانکہ خود حضور ﷺ کی ہدایت تھی کہ جب کسی کا انتقال ہوجائے تو مجھے اس کی اطلاع دو، اس لئے کہ میرا نماز پڑھانا مردے کے لئے باعث رحمت ہے۔
بیر معونہ کا واقعہ اور کسی شہید پر نماز جنازہ نہ پڑھنابیر معونہ کا مشہور حادثہ پیش آیا جس میں ستر قراء صحابہ کو دشمنان اسلام نے دھوکہ سے اپنے ساتھ لے جاکر بڑی بے دردی سے شہید کردیا۔حضور ﷺ کو اس سے بہت ہی صدمہ ہوا۔ ایک مہینہ تک فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی، مگر ان کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
غزوۂ موتہ کے شہداء پر نماز جنازہ نہ پڑھناغزوۂ موتہ میں خود حضور ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ،حضرت جعفر بن ابی طالب، حضرت عبد اللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر دی، ان کے لئے دعائے مغفرت کی مگر نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ اگر غائبانہ نماز جنازہ کا عام رواج ہوتا تو آپ ﷺ ہر ایک کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھتے اور آپ ﷺ کی اتباع کرتے ہوئے خلفاء راشدین اور دیگر صحابہ ؓ پڑھتے، مگر اس کا صحیح طور پر ثبوت نہیں۔ لہٰذا اب کسی کے لئے جائز نہیں کہ وہ غائبانہ نماز جنازہ پڑھے، اگر پڑھے گا تو یہ خلاف سنت ہوگا۔
نجاشی کی نمازِ جنازہ کے جوابات غائبانہ نماز جنازہ کے قائلین کی سب سے بڑی دلیل یہی ہے کہ آپ ﷺ نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی۔ اس کے کئی جوابات دئے گئے ہیں۔ اول یہ کہ اس روایت کے راوی حضرت ابوہریرہ ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ راوی ٔ حدیث حضرت ابو ہریرہ نے اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ غائبانہ نماز جنازہ پڑھی؟
نجاشی کا انتقال رجب ۹ہجری جمعرات کے دن ہوا۔
حضرت ابو ہریرہ کا انتقال ۵۷ ہجری میں ہوا۔
معلوم ہوا نجاشی کے واقعہ کے بعد حضرت ابو ہریرہ ۴۸ یا ۴۹ سال زندہ رہے۔ کیا اس کا ثبوت ہے کہ اس طویل عرصہ میں راویٔ حدیث حضرت ابو ہریرہ نے کسی ایک میت پر غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ہو؟
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی یہ روایت مروی ہے۔
اب دیکھئے حضرت جابر کا انتقال۷۴ ہجری میں ہوا۔ اس طویل عرصہ تقریبا ۶۴ سال میں حضرت جابر کا ایک مرتبہ بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت ہے؟
اسی طرح حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ اس واقعہ کے راوی ہیں۔ان کی وفات ۵۲ ہجری میں ہوئی۔
۴۳ سالوں میں انہوں نے کسی ایک کی بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ہے؟
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے تو بات واضح فرمادی کہ :
’’ وما نحسب الجنازۃ الا موضوعۃ بین یدیہ ‘‘
یعنی ہم خیال نہیں کرتے، مگر یہ کہ جنازہ آپ ﷺ کے سامنے رکھا ہوا ہے۔
اور ابن حبان کے الفاظ ہیں : ’’وھم لایظنون الا ان الجنازۃ بین یدیہ ‘‘
یعنی صحابۂ کرام خیال نہیں کرتے تھے مگر یہی کہ جنازہ حضرت ﷺ کے سامنے ہے۔ مسند ابو عوانہ میں یہ ا لفاظ ہیں : ’’ نحن لا نری الا ان الجنازۃ قد امنا‘‘۔
یعنی ہم نہیں دیکھتے تھے، مگر جنازہ ہمارے آگے ہے۔
معلوم ہوا صحابۂ کرام نے یہ سمجھ کر نجاشی کا جنازہ پڑھا ہی نہیں کہ جنازہ غائب ہے، بلکہ اس خیال سے پڑھا کہ جنازہ حضور ﷺ کے سامنے ہے۔
نجاشی پر نمازِ جنازہ کی خصوصیت کی وجہ رہا سوال کہ نجاشی کے جنازہ کے ساتھ یہ خصوصی معاملہ کیوں پیش آیا ؟ تو امام محمد فرماتے ہیں
’’الایری انہ صلی علی النجاشی بالمدینۃ وقد مات بالحبشۃ فصلوۃ رسول اللہ ﷺ برکۃ و طہور ولیست کغیرھا من الصلوات وھو قول ابی حنیفۃ ؒ‘‘
کیا نہیں دیکھتا کہ حضور ﷺنے مدینہ منورہ میں نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی، حالانکہ وہ حبشہ میں انتقال کر گئے تھے۔آپ ﷺ کی نماز برکت والی اور پاک کرنے والی تھی اور دوسروں کی نمازوں جیسی نہیں تھی، یہی فرمان امام ابو حنیفہ کا ہے۔
دوسری و جہ یہ تھی کہ نجاشی کی وفات اپنے ملک میں ہوئی تھی اور ان پر کسی نے نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی، اس لئے آپ ﷺ نے ان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی۔
امام ابو داؤد نے اس حدیث پر ان الفاظ سے باب قائم کیا ہے ’’ باب فی الصلوۃ علی المسلم یموت فی بلاد الشرک ‘‘ یعنی یہ باب اس مسلمان پر نماز جنازہ پڑھنے کے بیان میں ہے جو بلاد شرک میں فوت ہوجائے۔
اس بات کی شرح میں علامہ خطابی ؒ فرماتے ہیں :
نجاشی ایک مسلمان آدمی تھے۔رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائے اور آپ ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی، مگر وہ اپنا ایمان چھپاتے تھے اور جب کوئی مسلمان فوت ہوجائے تو مسلمانوں پر اس کی نماز جنازہ ادا کرنا واجب ہے۔ نجاشی چونکہ اہل کفر میں مقیم تھے اور وہاں کوئی نہ تھا جو ان کی نماز جنازہ پڑھتا، لہٰذا رسول اللہ ﷺ کے لئے ان کی نماز جنازہ پڑھنا ضروری تھا، کیونکہ آپ ﷺ ان کے نبی تھے اور لوگوں کی نسبت اس کے زیادہ حق دار تھے، پس اسی سبب سے آپ ﷺ نے ان کی نماز جنازہ پڑھنے کی دعوت دی۔
اللہ ورسولہ اعلم
نابالغ لڑکے کی اذان درست ہوتی ہے یا نہیں؟ اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا ہے؟ تکبیر کے شروع میں کھڑا ہو نا کیسا ہے؟ اذان میں انگوٹھا چومنا؟ نماز کے دوران موبائل فون بند کرنے کا مسئلہ شافعی امام کی اقتدا میں حنفی کی نماز؟ کرتے کا بٹن کھول کر نماز پڑھنا؟ پینٹ ٹخنے سے نیچے کرکے نماز پڑھنا؟ ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کب نماز توڑ دینا جائز ہے؟ گھر کے اندر محارم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟