اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت



حدیث: عَنْ أَبِى ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَفْضَلُ الأَعْمَالِ الْحُبُّ فِى اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِى اللَّهِ ».

ترجمہ: حضرت ابوذررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ سب سے افضل عمل اللہ کے لئے محبت کرنا اور اللہ ہی کے لئے دشمنی کرنا ہے۔[سنن ابوداؤد،کتاب السنۃ،باب مجانبۃ اھل الھواء وبغضھم،حدیث:۴۶۰۱]

حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلاَلِى الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِى ظِلِّى يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلِّى ».

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فر مائے گا" میری عظمت کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے لوگ کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے سایے میں رکھوں گا جبکہ آج میرے سایے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہے۔ [مسلم،کتاب البر والصلہ،باب فی فضل الحب فی اللہ،حدیث:۶۷۱۳]

حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « أَنَّ رَجُلاً زَارَ أَخًا لَهُ فِى قَرْيَةٍ أُخْرَى فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ قَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ أُرِيدُ أَخًا لِى فِى هَذِهِ الْقَرْيَةِ. قَالَ هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا قَالَ لاَ غَيْرَ أَنِّى أَحْبَبْتُهُ فِى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ فَإِنِّى رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ ».

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ ایک شخص اپنے ایک بھائی سے ملنے ایک دوسرے گاؤں میں گیا،تو اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو اس کے راستے میں بھیج دیا،جب اُس شخص کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو فرشتے نے کہا: کہاں جانے کا ارادہ ہے؟ اس شخص نے کہا اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس سے ملنا چاہتا ہوں۔فرشتہ نے کہا:کیا اس نے تیرے اوپر کوئی احسان کیا ہے جس کا تو بدلہ دینا چاہتا ہے؟ اس شخص نے کہا:نہیں،بات صرف یہ ہے کہ میں اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں،فرشتہ نے کہا:میں تیری طرف اللہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے اِسی طرح محبت فرماتا ہے جس طرح تو اپنے بھائی سے کرتا ہے۔ [مسلم،کتاب البر والصلہ،باب فی فضل الحب فی اللہ،حدیث:۶۷۱۴]

حدیث : عَنْ أَبِى زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ لأُنَاسًا مَا هُمْ بِأَنْبِيَاءَ وَلاَ شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمُ الأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِمَكَانِهِمْ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى ».قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تُخْبِرُنَا مَنْ هُمْ. قَالَ « هُمْ قَوْمٌ تَحَابُّوا بِرُوحِ اللَّهِ عَلَى غَيْرِ أَرْحَامٍ بَيْنَهُمْ وَلاَ أَمْوَالٍ يَتَعَاطَوْنَهَا فَوَاللَّهِ إِنَّ وُجُوهَهُمْ لَنُورٌ وَإِنَّهُمْ عَلَى نُورٍ لاَ يَخَافُونَ إِذَا خَافَ النَّاسُ وَلاَ يَحْزَنُونَ إِذَا حَزِنَ النَّاسُ ». وَقَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ (أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لاَخَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ).

ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہوں گے جوانبیاء اور شہداء میں سے نہیں ہوں گے لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو مرتبہ انہیں ملے گا اُس پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ !ہمیں بتائیے کہ وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:وہ ایسے لوگ ہوں گے جن کے درمیان آپسی رشتہ داری نہیں ہوگی اور نہیں مالی لین دین کا معاملہ ہوگا لیکن وہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں گے،قسم اللہ کی،ان کے چہرے نور ہوں گے،وہ خود نور پر ہوں گے انہیں کوئی ڈر نہیں ہوگا جب لوگ ڈر رہے ہوں گے،اور نہ انہیں کو رنج وغم ہوگا جبکہ لوگ رنجیدہ اور غمگین ہوں گے۔اور آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:" أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لاَخَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ" سن لو! بے شک اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہیں وہ غمگین ہوں گے[سورہ یونس:۶۲]۔[ابوداؤد،کتاب الاجارہ،باب فی الرھن، حدیث:۳۵۲۷ ]

حدیث : عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِىِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ وَأَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَنْكَحَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ إِيمَانَهُ ».

تر جمہ: حضرت سہل بن معاذ بن انس جہنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اللہ کے لئے دیا اور اللہ ہی کے لئے دینے سے رُک گیا،اور اللہ کے لئے محبت کیا اور اللہ ہی کے لئے دشمنی کیا اور اللہ ہی کے لئے نکاح کیا تو اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔[ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ،باب:۶۰،حدیث:۲۵۲۱]

حدیث: عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيِّ قَالَ : دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَإِذَا فَتًى بَرَّاقُ الثَّنَايَا وَإِذَا النَّاسُ مَعَهُ إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَسْنَدُوا إِلَيْهِ وَصَدَرُوا عَنْ رَأْيِهِ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقِيلَ : هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ هَجَّرْتُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي وَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي قَالَ : فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى قَضَى صَلاَتَهُ ثُمَّ جِئْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ : وَاللَّهِ إِنِّي لاَحِبُّكَ فِي اللهِ فَقَالَ : آللَّهُ ؟ فَقُلْتُ : آللَّهُ ؟ فَقَالَ : آللَّهُ فَقُلْتُ : آللَّهُ قَالَ : فَأَخَذَ بِحُبْوَةِ رِدَائِي وَجَذَبَنِي إِلَيْهِ وَقَالَ : أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ.

تر جمہ: حضرت ادریس خولانی کہتے ہیں کہ میں دمشق کی مسجد میں داخل ہوا تو میں نے ایک جوان کو دیکھا جن کے دانت بڑے چمکدار تھے،اور لوگ ان کے ساتھ تھے،جب بھی وہ لوگ کسی چیز کے بارے میں اختلاف کرتے تو ان کی طرف رجوع کرتے اور ان کی رائے کو سبھی لوگ تسلیم کرتے۔میں نے ان کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ معاذبن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔اگلے دن میں آیا تو میں نے دیکھا کہ وہ مجھ سے پہلے مسجد پہونچے ہوئے ہیں اور نماز میں مصروف ہیں،کہتے ہیں کہ: میں نے انتظار کیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی نماز مکمل کر لیا۔پھر میں ان کے سامنے کی طرف سے آیا اور سلام کیا اور کہا:قسم اللہ کی،میں آپ سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا: اللہ کے لئے؟ میں نے کہا:ہاں اللہ کے لئے۔انہوں نے کہا: اللہ کے لئے؟ میں نے کہا:ہاں اللہ کے لئے۔تو انہوں نے میری چادر پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور کہا،خوش ہو جاؤ کیو نکہ بے شک میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میری محبت ان لوگوں کے لئے واجب ہے،جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں،میری وجہ سے آپس میں بیٹھتے ہیں اور میری وجہ سے خرچ کرتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں۔[المستدرک للحاکم،کتاب البر والصلۃ،حدیث:۷۳۱۴]


متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت



دعوت قرآن