عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - أَىُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ « الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا » . قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ « ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ » . قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ : الْجِهَادُ فِى سَبِيلِ اللَّهِ .
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ: میں نے حضور نبی کریم ﷺ سے پوچھا: کونسا عمل اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ ﷺ نے فر مایا: وقت پر نماز پڑھنا، میں نے کہا پھر کونسا؟ فرمایا: پھر والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا،میں نے کہا: پھر کونسا؟ فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ [بخاری،کتاب مواقیت الصلوٰۃ،باب فضل الصلاۃ لوقتھا،حدیث:۵۲۷]
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ مَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بندوں پر فرض کی ہیں، جو آدمی انھیں ادا کرے، ان میں سے کسی کو ان کی حیثیت ہلکی سمجھ کر ضائع نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کے لیے وعدہ ہوچکا ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور جو شخص ان کو ادا نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کے لیے کوئی عہد نہیں۔ چاہے اسے عذاب دے، چاہے جنت میں داخل کرے۔ [سنن نسائی،کتاب الصلوٰۃ،باب المحافظۃ علی الصلوات الخمس،حدیث:۴۶۱]
عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِى جَلِيسًا صَالِحًا فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ فَقُلْتُ إِنِّى دَعَوْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُيَسِّرَ لِى جَلِيسًا صَالِحًا فَحَدِّثْنِى بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِى بِهِ. قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ « إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلاَتِهِ فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ ».
تر جمہ : حضرت حریث بن قبیصہ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ آیا تو میں نے دعا کیا" یا اللہ ! مجھے نیک ہم نشیں عطا فرما،تو میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ،اور میں نے اُن سے کہا کہ میں نے اللہ عزوجل سے دعا کی وہ مجھے نیک ہم نشیں عطا فر مائے تو مجھ سے آپ کوئی ایسی حدیث بیان کر یں جو آپ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ،شاید اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہونچائے ۔تو انہوں فر مایا کہ :میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فر ماتے ہوئے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ : قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔ اگروہ صحیح رہا [یعنی شرائط، اَرکان اور وقت کے مطابق ادا کیا ہوگا] تو وہ شخص ضرور کامیاب ہوگا اور نجات پائے گا۔ اور اگر اس کا معاملہ خراب رہا تو وہ ناکام اور نامُراد ہوگا۔ [سنن نسائی،کتاب الصلوٰۃ،باب المحاسبۃ علی الصلوات ،حدیث:۴۶۵]
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ فُرِضَتْ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- لَيْلَةَ أُسْرِىَ بِهِ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ ثُمَّ نُقِصَتْ حَتَّى جُعِلَتْ خَمْسًا ثُمَّ نُودِىَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّهُ لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَىَّ وَإِنَّ لَكَ بِهَذِهِ الْخَمْسِ خَمْسِينَ.
تر جمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور نبی کریم ﷺ پر معراج کی رات پچاس وقت کی نماز فر ض کی گئیں،پھر کمی کر پانچ کردی گئیں پھر ندا دی گئی" یا محمد [ﷺ] بے شک میری باتیں بدلی نہیں جاتی، اور بے شک اِن پانچ میں آپ کے لئےپچاس وقت کی نماز کا ثواب ہے۔ [ترمذی،کتاب الصلوٰۃ،باب ماجاء کم فرض اللہ علیٰ عبادہ من الصلوات،حدیث:۲۱۳،بخاری ،حدیث: ۳۲۰۷، مسلم، حدیث:۱۶۲]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ « أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ ، يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا ، مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِى مِنْ دَرَنِهِ » . قَالُوا لاَ يُبْقِى مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا . قَالَ « فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ، يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا » .
تر جمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا: بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے پاس نہر ہو اور وہ اُس میں ہر دن پانچ بار غسل کرے، تو تم کیا کہتے ہو،کیا اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی نہیں رہے گا۔آقا کریم ﷺ نے فرمایا:یہی مثال ہے پانچوں نمازوں کی، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ [بخاری،کتاب مواقیت الصلوٰۃ،باب الصلوات الخمس کفارۃ،حدیث:۵۲۸]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ .
تر جمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا: پانچوں وقت کی نماز اور جمعہ دوسرے جمعہ تک ،اُن گناہوں کے لئے کفارہ ہو جاتے ہیں جو اُن کے درمیان ہو جب کہ وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرے۔ [ترمذی،کتاب الصلوٰۃ،باب ماجاء فی فضل الصلوات الخمس،حدیث:۲۱۴،مسلم،حدیث:۲۳۳]
حَدَّثَنَا أَبُو عُقَيْلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ الْحَارِثَ، مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: جَلَسَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَجَلَسْنَا مَعَهُ، فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ، فَدَعَا عُثْمَانُ بِمَاءٍ أَظُنُّهُ سَيَكُونُ مُدٌّ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ قَالَ: " مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الصُّبْحِ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الظُّهْرِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ يَبِيتُ يَتَمَرَّغُ لَيْلَتَهُ، فَإِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الصُّبْحَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَها وَبَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَهِيَ الْحَسَنَاتُ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ "، قَالُوا: هَذِهِ الْحَسَنَاتُ فَمَا الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ يَا عُثْمَانُ ؟ قَالَ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ "
تر جمہ : ابو عقیل بیان کرتے ہیں کہ انہوں حارث سے سنا جو حضرت عثمان بن عفان کے آزاد کردہ غلام ہیں: حارث کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی بیٹھے،میں بھی اُن کے ساتھ بیٹھا،تو مؤذن آیا، پھر حضرت عثمان غنی نے وضو کے لئے پانی منگایا،اور میں گمان کرتا ہوں کہ پانی ایک مد رہا ہوگا،[ مد، ایک مقدار ہے،جدید وزن کے حساب سے ۶۰۰ گرام کو ایک مد کہتے ہیں] پھر حضرت عثمان غنی نے فرمایا کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا،اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ: جس نے میری اِس وضو کرنے کی طرح وضو کیا اور ظہر کی نماز ادا کیا تو صبح سے اس وقت کے درمیان میں جو گناہ ہوئے بخش دیا جائے گا،پھر عصر پڑھا تو ظہر سے عصر کے درمیانی وقت میں جو گناہ ہوئے،بخش دیا جائے گا،پھر مغرب پڑھا تو عصر اور مغرب کے درمیان میں جو گناہ ہوئے، بخش دیا جائے گا،پھر عشاء پڑھا تو مغرب اور عشاء کے درمیان جو گناہ ہوئے،بخش دیا جائے گا،پھر وہ شاید اپنی رات سو کر یا اونگھتے ہوئے گزارے،پھر اگر وہ بیدار ہوجائے اور وضو کرکے فجر کی نماز ادا کرے تو عشاء اور فجر کے درمیان ہوئے گناہ کو بخش دیا جائے گا، یہی نیکیاں ہیں جو برائیوں کو دور کر دیتی ہیں،[جس کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے] لوگوں نے کہا: یا عثمان ، یہ حسنات یعنی نیکیاں ہیں،تو باقیات صالحات [جس کا ذکر قرآن میں کیا گیا ہے] وہ کیا ہیں؟ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ " لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، سُبْحَانَ اللهِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اور لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ " ہے۔ [شعب الایمان،کتاب الصلوٰۃ،فصل فی الصلوات ومافی ادائھن من الکفارات،حدیث:۲۵۶۰]
عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : اسْتَقِيمُوا ، وَلَنْ تُحْصُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمُ الصَّلاَةُ ، وَلاَ يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلاَّ مُؤْمِنٌ.
تر جمہ : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا: سیدھے راستے پر قائم رہو ، اور تم ہر گز [اُس طرح سے جیساکہ اس کا حق ہے] قائم نہیں رہ سکتے، اور جان لو کہ تمہارے اعمال میں سب سے بہتر عمل نماز ہے، اور وضو کی حفاظت[پابندی] مومن ہی کرتا ہے۔ [ابن ماجہ،کتاب الطہارۃ،باب المحافظۃ علی الوضوء،حدیث:۲۷۷]
عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ فَاَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ، قَالَ : فَجَعَلَ ذَلِکَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ، قَالَ : فَقَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ : لَبَّيْکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَيُصَلِّ الصَّلَاةَ يُرِيْدُ بِهَا وَجْهَ اﷲِ فَتَهَافَتُ عَنْهُ ذُنُوْبُهُ کَمَا يَتَهَافَتُ هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ.
تر جمہ : حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موسمِ سرما میں جب پتے (درختوں سے) گر رہے تھے باہر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک درخت کی دو شاخوں کو پکڑ لیا، ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : شاخ سے پتے گرنے لگے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پکارا : اے ابو ذر! میں نے عرض کیا : لبیک یا رسول اﷲ ﷺ!حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مسلمان بندہ جب نماز اس مقصد سے پڑھتا ہے کہ اسے اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو جائے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑ تے ہیں جس طرح یہ پتے درخت سے جھڑرہے ہیں۔ [مسند احمد بن حنبل،مسند الانصار،حدیث المشائخ عن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ،۵/۱۷۹،حدیث:۲۱۵۹۶]
عن سهل بن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ساعتان تفتح فيهما أبواب السماء عند حضور الصلاة وعند الصف في سبيل الله
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا: دو وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں،نماز کے وقت اور اللہ کے راستے میں جنگ کے لئے صف بندی کرنے کے وقت۔
[ٍصحیح ابن حبان،باب فضل الصلوات الخمس، ذکر فتح أبواب السماء عند دخول أوقات الصلوات المفروضات ، حدیث:۲۷۷]
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت