حدیث: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِى الدِّينِ.
تر جمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اُسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔ [ترمذی،کتاب العلم،باب مَا جَاءَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا فَقَّهَهُ فِى الدِّينِ،حدیث:۲۸۵۷]
حدیث: أخبرنا بشر بن ثابت البزار ثنا نصر بن القاسم عن محمد بن إسماعيل عن عمرو بن كثير عن الحسن قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من جاءه الموت وهو يطلب العلم ليحيي به الإسلام فبينه وبين النبيين درجة واحدة في الجنة .
تر جمہ: حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس حالت میں موت آئی کہ وہ علم حاصل کر رہاتھا تاکہ وہ اُس کے ذریعے اسلام کو زندہ کرے تو اس کے اور انبیائے کرام کے درمیان جنت میں صرف ایک درجہ کا فرق ہوگا۔[سنن دارمی،المقدمہ ،فضل العلم والعالم ،حدیث:۳۵۴،المعجم الاوسط،حدیث:۹۴۵۴]
حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ.
ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو علم حاصل کرنے کی خاطر کسی راستے پر چلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کی طرف جانے والے راستے پر چلنا آسان فر مادیتا ہے۔[ترمذی،کتاب العلم،باب ماجاء فی فضل طلب العلم،حدیث:۲۸۵۸]
حدیث: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ عَنْ سَخْبَرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن سخبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے علم حاصل کیا تو وہ اس کے پچھلے تمام گناہوں کے لئے کفارہ ہوجاتا ہے۔[ترمذی،کتاب العلم،باب ماجاء فی فضل طلب العلم،حدیث:۲۸۶۰]
حدیث: عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ما انتعل عبد قط ولا تخفف ولا لبس ثوبا ليغدو في طلب علم إلا غفر الله له ذنوبه حيث يخطو عتبة بابه.
ترجمہ: حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ علم دین کی تلاش میں جوتے،موزے یا کپڑا پہنتا ہے تو اپنے گھر کی چوکھٹ سے نکلتے ہی اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔[المعجم الاوسط،باب المیم،حدیث:۵۷۲۲]
حدیث: عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ لاَ يُرِيدُ إِلاَّ لِيَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ يَعْلَمَهُ كَانَ لَهُ أَجْرُ مُعْتَمِرٍ تَامِّ الْعُمْرَةِ ، فَمَنْ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ لاَ يُرِيدُ إِلاَّ لِيَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ يُعَلِّمَهُ فَلَهُ أَجْرُ حَاجٍّ تَامِّ الْحِجَّةِ .
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح مسجد کو آیا صرف اس نیت سے کہ بھلائی سیکھے گا یا سیکھائے گا تو اُسے مکمل عمرہ کا ثواب دیا جائے گا۔اور جو شخص شام کو مسجد صرف بھلائی سیکھنے یا سیکھانے کی نیت سے تو اُسے مکمل حج کا ثواب دیا جائے گا۔[المستدرک للحاکم،کتاب العلم ،حدیث:۳۱۱]
حدیث: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَإِذَا هُوَ بِحَلْقَتَيْنِ ، إِحْدَاهُمَا يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ ، وَيَدْعُونَ اللَّهَ ، وَالأُخْرَى يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : كُلٌّ عَلَى خَيْرٍ ، هَؤُلاَءِ يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ ، وَيَدْعُونَ اللَّهَ ، فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ ، وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ ، وَهَؤُلاَءِ يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ ، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا , فَجَلَسَ مَعَهُمْ.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرورضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کمرے سے نکل کر مسجد میں تشریف لائے،تو لوگوں کی دو جماعت دیکھا،ان میں سے ایک جماعت کے لوگ قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہے تھے، دوسری جماعت کے لوگ علم سیکھ اور سکھا رہے تھے،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سبھی لوگ بھلائی پر ہیں،یہ لوگ قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہے ہیں،تو اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اِن کو عطا فرمائے یا نہیں فرمائے۔اور یہ لوگ علم سیکھ اور سکھا رہے ہیں اور بے شک میں سیکھانے والا بنا کر بھیجا گیا ہوں،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں لوگوں کے ساتھ بیٹھ گئے۔[ابن ماجہ،المقدمہ،باب فی فضل العلماء والحث علی طلب العلم،حدیث:۲۲۹]
حدیث: عَنْ قَيْسِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى أَبِى الدَّرْدَاءِ وَهُوَ بِدِمَشْقَ فَقَالَ مَا أَقْدَمَكَ يَا أَخِى فَقَالَ حَدِيثٌ بَلَغَنِى أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ أَمَا جِئْتَ لِحَاجَةٍ قَالَ لاَ. قَالَ أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَةٍ قَالَ لاَ. قَالَ مَا جِئْتَ إِلاَّ فِى طَلَبِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَبْتَغِى فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِى السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِى الأَرْضِ حَتَّى الْحِيتَانُ فِى الْمَاءِ وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الأَنْبِيَاءِ إِنَّ الأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلاَ دِرْهَمًا إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَ بِهِ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ ».
ترجمہ: حضرت قیس بن کثیر کہتے ہیں کہ ایک شخص مدینہ منورہ سے سیدناابو درداء رضی الله عنہ کے پاس دمشق آیا،حضرت ابودرداء رضی الله عنہ نے اس سے کہا: میرے بھائی! تمہیں یہاں کیا چیز لے کر آئی ہے، اس نے کہا: مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں،حضرت ابو درداء نے کہا: کیا تم کسی اور ضرورت سے تو نہیں آئے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: کیا تم تجارت کی غرض سے تو نہیں آئے ہو؟ اس نے کہا: نہیں۔ میں تو صرف اس حدیث کی طلب و تلاش میں آیا ہوں، حضرت ابو درداء نے کہا: [اچھا تو سنو]میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:جو شخص علم دین کی تلاش میں کسی راستہ پر چلے، تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اسے جنت کے راستہ پر لگا دیتا ہے۔ بیشک فرشتے طالب علم کی خوشی کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، اور عالم کے لیے آسمان و زمین کی ساری مخلوقات مغفرت طلب کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ پانی کے اندر کی مچھلیاں بھی، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا، بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے۔ اس لیے جس نے اس علم کو حاصل کر لیا، اس نے [علم نبوی اور وراثت نبوی سے] پورا پورا حصہ لیا۔[ترمذی،کتاب العلم،باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ،حدیث:۲۸۹۸]
حدیث: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ يَقُولُ : مَنْ جَاءَ مَسْجِدِي هَذَا ، لَمْ يَأْتِهِ إِلاَّ لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ أَوْ يُعَلِّمُهُ ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللهِ ، وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میری اس مسجد میں صرف خیر [علم دین] سیکھنے یا سکھانے کے لیے آئے تو وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کے درجہ میں ہے، اور جو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے آئے تو وہ اس شخص کے درجہ میں ہے جس کی نظر دوسروں کے سامان پر لگی ہوتی ہے۔ [ابن ماجہ،المقدمہ،باب فی فضل العلماء والحث علی طلب العلم،حدیث:۲۲۷]
حدیث: عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ ، وَقَبْضُهُ أَنْ يُرْفَعَ , وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ هَكَذَا , ثُمَّ قَالَ : الْعَالِمُ وَالْمُتَعَلِّمُ شَرِيكَانِ فِي الأَجْرِ ، وَلاَ خَيْرَ فِي سَائِرِ النَّاسِ بَعْدُ.
ترجمہ: حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اس علم دین کو اس کے قبض کیے جانے سے پہلے حاصل کر لو، اور اس کا قبض کیا جانا یہ ہے کہ اسے اٹھا لیا جائے، پھر آپ نے بیچ والی اور شہادت کی انگلی دونوں کو ملایا، اور فرمایا:عالم اور متعلم [سیکھنے اور سکھانے والے] دونوں ثواب میں شریک ہیں، اور باقی لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے۔ [ابن ماجہ،المقدمہ،باب فی فضل العلماء والحث علی طلب العلم،حدیث:۲۲۸]
حدیث: عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ غَدَا يُرِيدُ الْعِلْمَ يَتَعَلَّمُهُ لِلَّهِ فَتَحَ اللهُ لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَفَرَشَتْ لَهُ الْمَلَائِكَةُ أَكْتافَهَا، وَصَلَّتْ عَلَيْهِ مَلَائِكَةُ السَّمَوَاتِ وَحِيتَانُ الْبَحْرِ، وَلِلْعَالِمِ مِنَ الْفَضْلِ عَلَى الْعَابِدِ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَى أَصْغَرِ كَوْكَبٍ فِي السَّمَاءِ.
ترجمہ: حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو صبح کے وقت اللہ کے لئے علم حاصل کرنے جاتا ہے،تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور آسمان کے فرشتے اور سمندر کی مچھلیاں اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں،اور عالمِ دین کی فضلیت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی آسمان میں سب سے چھوٹے ستارے پر۔[شعب الایمان،طلب العلم،فصل فی فضل العلم وشرف مقدارہ،حدیث:۱۵۷۶]
حدیث: عن الحسن، أن أبا الدرداء قال: كن عالمًا أو متعلمًا أو محبًّا أو متبعًا، ولا تكن الخامس فتهلك.
ترجمہ: حضرت حسن سے روایت ہے کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:عالم بنو یا علم حاصل کرنے والا بنو یا عالم سے محبت کرنے والا بنو یا ان کی بات ماننے والا بنو،اور تم پانچواں نہ بننا نہیں تو ہلاک ہو جاؤ گے۔
[جامع بیان العلم وفضلہ،طلب العلم،باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم:العالم والمتعلم شریکان ،حدیث: ۱۰۵]
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت