حدیث: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا.
ترجمہ: حضرتانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت نشانیوں میں سے یہ ہے کہ [دینی] علم اٹھالیا جائے گا ، جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا، [علانیہ] شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔ [بخاری،کتاب العلم،باب رفع العلم وظہور الجہل حدیث: ۷۹]
حدیث: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ماتے ہوئے سنا: اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا ئےگا کہ اس کو بندوں سے چھین لے گا،بلکہ وہ علماء کو موت دے کر علم کو اٹھا ئے گا یہاں تک جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے،ان سے سوالات کئے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے جواب دیں گے اس لئے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔[بخاری،کتاب العلم،باب کیف یقبض العلم، حدیث: ۹۸]
حدیث: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ فَكَرِهَ مَا قَالَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ قَالَ أَيْنَ أُرَاهُ السَّائِلُ عَنْ السَّاعَةِ قَالَ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِذَا ضُيِّعَتْ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ قَالَ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا قَالَ إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ [جو مجلس میں تھے] کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا ؟ اس[دیہاتی] نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں یہاں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت[ایمانداری دنیا سے] اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کرنا۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب [حکومت کے کاروبار] نااہل لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔[بخاری،کتاب العلم،بَاب مَنْ سُئِلَ عِلْمًا وَهُوَ مُشْتَغِلٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَتَمَّ الْحَدِيثَ ثُمَّ أَجَابَ السَّائِلَ، حدیث: ۵۷]
حدیث: عَنْ سَلاَمَةَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِىِّ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لاَ يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّى بِهِمْ ».
ترجمہ: حضرت سلامہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: بے شک قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ مسجد میں لوگ ایک دوسرے کو دھکاّ دیں گے[امامت کرنے کے لئے] وہ لوگ امام نہیں پائیں گے جو ان کو نماز پڑھائے۔[ابو داؤد،کتاب الصلاۃ،باب کراہیۃ التدافع علی الامامۃ، حدیث: ۵۸۱]
حدیث: عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تقوم الساعة حتى يتقارب الزمان، فتكون السنة كالشهر، ويكون الشهر كالجمعة، وتكون الجمعة كاليوم، ويكون اليوم كالساعة، وتكون الساعة كاحتراق السعفة، أو الخوصة.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ: قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ زمانہ قریب ہو جائے گا،تو سال مہینے کی طرح ہو جائے گا اور مہینہ ہفتہ کی طرح اور ہفتہ دن کی طرح اور دن گھنٹے کی طرح اور گھنٹہ پتے کے جلنے کی طرح۔[یعنی گھنٹہ اتنی تیزی سے گزرے گا جیسے ایک سوکھا پتہ تیزی سے جل کر ختم ہو جاتا ہے] [صحیح ابن حبان،کتاب اخبارہ صلى الله عليه وسلم عما یکون فی امتہ من الفتن والحوادث،باب ذکر الاخبار عن تقارب الزمان قبل قیام الساعۃ ، حدیث: ۶۷۵۰]
حدیث: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ ، وَفُشُوَّ التِّجَارَةِ حَتَّى تُعِينَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا عَلَى التِّجَارَةِ ، وَحَتَّى يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِمَالِهِ إِلَى أَطْرَافِ الأَرْضِ فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ : لَمْ أَرْبَحْ شَيْئًا.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: قیامت سے پہلے صرف خاص لوگوں کو سلام کیا جائے گا،تجارت پھیل جائے گا یہاں تک کہ تجارتی معاملات میں عورت اپنے شوہر کی مدد کرے گی اور یہاں تک کہ ایک شخص اپنا مال لے کر زمین کے اطراف میں نکلے گا اور[واپس آکر] کہے گا کہ میں نے کچھ بھی فائدہ نہیں کمایا۔ [المستدرک للحاکم،کتاب الفتن والملاحم، حدیث: ۸۳۷۸]
حدیث: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ وَحَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ يَعْنِي آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِكَ حِينَ{لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا }وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلَا يَطْعَمُهَا.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو عظیم جماعتیں جنگ نہ کریں گی۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریزجنگ ہو گی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ بہت سے جھوٹے دجال بھیجے جائیں گے۔ تقریباً تیس دجال۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو گی اور زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنے ظاہر ہو جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا اور ہرج سے مراد قتل ہے اور یہاں تک کہ تمہارے پاس مال کی کثرت ہو جائے گی بلکہ بہہ پڑے گا اور یہاں تک کہ صاحب مال کو یہ فکر دامن گیر ہو گا کہ اس کا صدقہ قبول کون کرے گااور یہاں تک کہ وہ پیش کرے گا لیکن جس کے سامنے پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور یہاں تک کہ لوگ بڑی بڑی عمارتوں پر آپس میں فخر کریں گے۔ ایک سے ایک بڑھ چڑھ کر عمارات بنائیں گے اور یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش میں بھی اسی جگہ ہوتا اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے نکلے گا۔ پس جب وہ اس طرح طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے لیکن یہ وہ وقت ہو گا جب کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان کے ساتھ اچھے کام نہ کئے ہوں اور قیامت اچانک اس طرح قائم ہو جائے گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان کپڑا پھیلا رکھا ہو گا اور اسے ابھی بیچ نہ پائے ہوں گے نہ لپیٹ پائے ہوں گے۔ اور قیامت اس طرح برپا ہو جائے گی کہ ایک شخص اپنی اونٹنی کا دودھ نکال کر واپس ہوا ہو گا کہ اسے کھا بھی نہ پایا ہو گا ۔اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ وہ اپنے حوض کو درست کر رہا ہو گا اور اس میں سے پانی بھی نہ پیا ہو گا ۔اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ اس نے اپنا لقمہ منہ کی طرف اٹھایا ہو گا اور ابھی اسے کھایا بھی نہ ہو گا۔ [بخاری،کتاب الفتن،باب خروج النار، حدیث: ۶۵۸۸]
حدیث: عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا تقوم الساعة حتى لا يحج البيت.
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ بیت اللہ کا حج نہیں کیا جائے گا۔ [صحیح ابن حبان،کتاب اخبارہ صلى الله عليه وسلم عما یکون فی امتہ من الفتن والحوادث،باب ذکر الاخبار عن انقطاع الحج الی البیت العتیق فی آخر الزمان، حدیث: ۶۷۵۰]
حدیث: عَنْ ا بن مسعود سألت رسول الله صلى الله عليه و سلم قلت يا رسول الله هل للساعة من علم تعرف به الساعة (حدیث طویل ومنہ) فقال : يا بن مسعود ان من اعلام الساعة واشراطها ان يؤتمن الخائن وان يخون الامين يا بن مسعود ان من اعلام الساعة واشراطها ان تواصل الاطباق وان تقاطع الارحام يا بن مسعود ان من اعلام الساعة واشراطها ان يسود كل قبيلة منافقوها وكل سوق فجارها يا بن مسعود ان من اعلام الساعة واشراطها ان تظهر المعازف والكبر وشرب الخمور يا بن مسعود ان من اعلام الساعة واشراطها ان يكثر اولاد الزنى قلت ابا عبد الرحمن وهم مسلمون قال نعم قلت أبا عبد الرحمن والقرآن بين ظهرانيهم قال نعم قلت أبا عبد الرحمن وأنى ذلك قال يأتي على الناس زمان يطلق الرجل المرأة ثم يجحدها طلاقها ثم فيقيم على فرجها فهما زانيان ما أقاما.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا قیامت کی کوئی علامت ہے جس سے اس کو پہچان لیا جائے؟ [یہ ایک لمبی حدیث ہے جس کا کچھ حصہ یہ ہے] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ائے ابنِ مسعود! بے شک قیامت کی علامتوں اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ:خیانت کرنے والے کو امانتدار اور امانتدار کو خیانت کرنے والا سمجھا جائے گا۔دور والوں کو جوڑا جائے گا اور قریبی رشتہ داروں سے دوری اختیار کیا جائے گا۔ ہر قبیلے کا سردار اس کے منافق لوگ ہو جائیں گے اور بازار بُرے لوگوں سے بھر جائے گا۔گانے باجے،تکبر اور شراب پینا عام ہو جائے گا۔ زنا سے پیدا ہونے والے بچوں کی کثرت ہو جائے گی۔راوی کہتے ہیں۔میں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود سے کہا: کیا وہ مسلمان ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ :ہاں،میں نے کہا کہ کیا قرآن ان کے درمیان ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ:ہاں،میں نے کہا کہ ایسا کب ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ:لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دے دےگا اور پھر وہ طلاق کا انکار کر دے گا اور اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرے گا تو وہ دونوں زانی ہوں گے جب تک ساتھ رہیں گے۔ [المعجم الاوسط،جزء خامس ،من اسمہ عبد الوارث ۔حدیث :۴۸۶۱]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ يَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ وَيَقُولُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ لَعَلِّى أَكُونُ أَنَا الَّذِى أَنْجُو ».
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ فرات سے سونے کا ایک پہاڑ ظاہر ہوگا،لوگ اُس پر جنگ کریں تو ہر سو میں ننانوے مارا جائے گا لیکن ہر شخص کہے گا کہ شاید وہ میں ہوں جو نجات پائے گا[یعنی اس سونے کے پہاڑ کا مالک ہو جائے گا] [مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یحسر الفرات عن جبل من ذھب، حدیث: ۷۴۵۴]
حدیث: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُمْلاَ الأَرْضُ ظُلْمًا وَجَوْرًا وَعُدْوَانًا ، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي مَنْ يَمْلاَهَا قِسْطًا وَعَدْلاً كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَعُدْوَانًا.
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک زمین ظلم وجبر اور ناانصافی سے بھر جائے گی،پھر میرے اہل بیت سے ایک شخص[یعنی امام مہدی] نکلے گا جو زمین کو عدل وانصاف سے ایسے ہی بھر دے گا جیسے وہ ظلم سے بھر چکی تھی۔[المستدرک للحاکم،کتاب الفتن والملاحم، حدیث: ۸۶۶۹]
حدیث: عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِىِّ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ فَقَالَ « مَا تَذَاكَرُونَ ».قَالُوا نَذْكُرُ السَّاعَةَ. قَالَ « إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ ». فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزُولَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ -صلى الله عليه وسلم- وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَثَلاَثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ.
ترجمہ: حضرت سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اُس وقت ہم لوگ باتیں کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم لوگ کس چیز کا تذکرہ کر رہے تھے؟ ہم نے کہا: ہم قیامت کا ذکر کررہےتھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت نہیں قائم ہو گی جب تک دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا دھوئیں کا اور دجال کا اور زمین کے جانور کا اور آفتاب کے نکلنے کا پچھم سے اور سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے اترنے کا اور یاجوج ماجوج کے نکلنے کا اور تین جگہ خسف ہونا یعنی زمین میں دھنسنا، ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو لوگوں کو یمن سے نکالے گی اور ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی .[مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب فی الآیات الّتی تکون قبل الساعۃ، حدیث: ۷۴۶۷]
حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ رِيحًا مِنَ الْيَمَنِ أَلْيَنَ مِنَ الْحَرِيرِ فَلاَ تَدَعُ أَحَدًا فِى قَلْبِهِ - قَالَ أَبُو عَلْقَمَةَ مِثْقَالُ حَبَّةٍ وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ - مِنْ إِيمَانٍ إِلاَّ قَبَضَتْهُ ».
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:[قیامت سے پہلے] بے شک اللہ تعالیٰ یمن کی طرف سے ایک ہو بھیجے گا جو ریشم سے بھی زیادہ نرم ہوگی، تو وہ ہوا کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑے گی جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا مگر اُسے قبض کر لے گی۔[یعنی اُس ہوا کے اثر سے سارے مسلمان مر جائیں گے] [مسلم،کتاب الایمان،باب فی الریح التی تکون قرب القیامۃ، حدیث: ۳۲۷]
حدیث: عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لاَ يُقَالَ فِى الأَرْضِ اللَّهُ اللَّهُ ».
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ زمین میں اللہ اللہ نہیں کہا جائے گا۔[یعنی جب زمین میں کوئی اللہ کہنے والا نہیں رہے گا اس وقت قیامت ہوگی،اور جب تک ایک بھی شخص اللہ کہنے والا رہےگا اس وقت تک قیامت نہیں ہوگی] [مسلم،کتاب الایمان،باب ذھاب الایمان فی آخر الزمان، حدیث: ۳۲۷]
حدیث: عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:لا تقوم الساعة حتى تتسافدوا في الطريق تسافد الحمير، قلت: إن ذاك لكائن؟ قال:نعم ليكونن.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک لوگ راستوں میں کھلے عام گدھوں کی طرح بدکاری کریں گے۔راوی کہتے ہیں:میں نے عرض کیا:بے شک ایسا ہونے والا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں،ضرور ہوگا۔ [صحیح ابن حبان،کتاب اخبارہ صلى الله عليه وسلم عما یکون فی امتہ من الفتن والحوادث،باب ذکر الاخبار عن ظہور الزنا وکثرۃ الجھر بہ فی آخر الزمان، حدیث: ۶۷۶۷]
حدیث: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ إِلاَّ عَلَى شِرَارِ النَّاسِ ».
ترجمہ: حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: قیامت صرف بُرے لوگوں پر قائم ہوگی۔[مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب قرب الساعۃ، حدیث: ۷۵۹۰]
حدیث: عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ [الی۔۔۔۔۔۔۔]فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ
تر جمہ: حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث مروی ہے اسی میں یہ ہے کہ:نبی ﷺ نے فر مایا: اسی درمیان اللہ تعالی ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کے بغلوں کے نیچے سے گذرے گی جو تمام مسلمانوں کی روح قبض کر لے گی ،اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح کھلے عام زنا کریں گے ،تو انہیں لوگوں پر قیامت ہوگی۔
(مسلم ،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب ذکر الدجال و صفتہ و ما معہ،حدیث:۲۹۳۷)
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت