عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکَ الصَّلَاةِ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بے شک انسان اور (اس کے) کفر و شرک کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑدینا ہے۔ [ مسلم، کتاب الإيمان، باب بیان إطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاة، رقم الحدیث: ۸۲]
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: اَلْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ کَفَرَ
حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان عہد (ضمانت) نماز ہی ہے، جس نے اسے چھوڑا اس نے کفر کیا (یعنی کافروں جیسا عمل کیا)۔ [سنن الترمذي | أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلَاةِ رقم الحديث :۲۶۲۱]
عَبْدِ اﷲِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَرْکُهُ کُفْرٌ غَيْرَ الصَّلَاةِ
حضرت عبد اللہ بن شقیق العقیلی فرماتے ہیں کہ: حضرت محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے اصحاب نمازعلاوہ کسی دوسرے عمل کے ترک کو کفر نہیں گردانتے تھے۔ [سنن الترمذي | أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلَاةِ رقم الحديث :۲۶۲۲]
عَنْ انسُ رضی الله عنه: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ تَرَکَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ کَفَرَ جِهَارًا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی (گویا) اس نے اِعلانیہ کفر کیا۔[المعجم الأوسط للطبراني ،من اسمہ جعفر ، جزء:۳،ص:۳۴۳، رقم الحدیث:۳۳۴۸ ]
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِیلِي صلی الله عليه وآله وسلم: أَنْ لَا تُشْرِکْ بِاﷲِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ، وَلَا تَتْرُکْ صَلَاةً مَکْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا، فَمَنْ تَرَکَهَا مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَلَا تَشْرَبِ الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ.
ترجمہ : حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: مجھے میرے خلیل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت فرمائی: تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا چاہے تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں اور تجھے جلا دیا جائے،اور جان بوجھ کر کوئی فرض نماز نہ چھوڑنا کیونکہ جو جان بوجھ کر نماز چھوڑتا ہے اس سے( اللہ تعالیٰ کا) ذمہ ختم ہوجاتا ہے،اور شراب نہ پیناکیونکہ شراب تمام برائیوں کی چابی ہے۔ (یعنی شراب نوشی سے برائیوں کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں)۔[ابن ماجه ، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلاء، رقم الحدیث:۴۰۳۴]
عَنْ عِكْرِمَةَ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَمَّا سَقَطَ فِى عَيْنَيْهِ الْمَاءُ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَهُ مِنْ عَيْنَيْهِ ، فَقِيلَ لَهُ : إِنَّكَ تَسْتَلْقِى سَبْعَةَ أَيَّامٍ لاَ تُصَلِّى إِلاَّ مُسْتَلْقِيًا. قَالَ : فَكَرِهَ ذَلِكَ وَقَالَ : إِنَّهُ بَلَغَنِى أَنَّهُ مَنْ تَرَكَ الصَّلاَةَ وَهُوَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يُصَلِّىَ لَقِىَ اللَّهَ تَعَالَى وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ.
حضرت عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی آنکھوں میں موتیابِند ہوئی تو انہوں نے آپریشن کرانے کا ارادہ کیا تو اُن سے کہا گیا کہ:آپ سات دن تک لیٹ کر رہیں گے اور نماز بھی لیٹ ہی کر ادا کرنا ہوگا،تو انہوں نے اسے ناپسند کیا اور فرمایا:مجھ تک یہ بات پہونچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز ادا کرنے کی طاقت رکھتے ہوئے بھی چھوڑدی وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہو گا۔ [السنن الکبریٰ للبیھقی،کتاب الصلاۃ،باب من وقع فی عینیہ الماء،حدیث:۳۸۳۵]
قَالَ الْحَسَنُ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : مَنْ تَرَكَ صَلاةً مَكْتُوبَةً حَتَّى تَفُوتَه مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ.
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے بغیر عذر کے فرض نماز چھوڑی اس کے عمل اکارت گئے / برباد ہوئے۔[مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الایمان والرویاء،باب:۶، حدیث :۳۱۰۳۹]
عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه ذكر الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ تَكُنْ لَهُ نُورًا وَلَا بُرْهَانًا وَلَا نَجَاةً، وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ فِرْعَوْنَ، وَقَارُونَ، وَهَامَانَ، وأبي بن خلف
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی کریم ﷺ نے نماز کا ذکر کیاتو ارشاد فرمایا: جس نے اس کی پابندی کی اُس کے لئے قیامت کے دن نور،برہان اور نجات ہوگی اور جس نے اس کی پابندی نہیں کی تو اس کے لئے نور ہوگا نہیں برہان اور نجات،وہ قیامت کے دن فرعون،قارون،ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ [مسند احمد،مسند المکثرین من الصحابہ ،مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما،حدیث:۶۵۷۵]
عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ عِنْدَ اللهِ فِي الْإِسْلَامِ ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا، وَمَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ فَلَا دِينَ لَهُ، وَالصَّلَاةُ عِمَادُ الدِّينِ
حضرت عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ ! اسلام میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب چیز کونسی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا، اور جس نے نماز چھوڑ دیا تو اس کا کوئی دین نہیں،اور نماز دین کا ستون ہے۔[شعب الایمان،کتاب الصلاۃ،حدیث:۲۵۵۰]
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت