سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی فضیلت واہمیت



عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ ثَابَرَ عَلَى ثِنْتَىْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِى الْجَنَّةِ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ .

ترجمہ : سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہمیشہ بارہ رکعت سنت پڑھتا رہے گا اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لئے ایک مکان بنائے گا، چار رکعت ظہر سے پہلے دو ظہر کے بعد دو رکعتیں مغرب کے بعد دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔ [ترمذی،کتاب الصلاۃ ،باب ماجاء فیمن صلی فی یوم ولیلۃ ، حدیث :۴۱۴]

عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي لِلَّهِ كُلَّ يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا غَيْرَ فَرِيضَةٍ إِلَّا بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ أَوْ إِلَّا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَتْ أَمُّ حَبِيبَةَ فَمَا بَرِحْتُ أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ و قَالَ عَمْرٌو مَا بَرِحْتُ أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ

ترجمہ :حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ: جو مسلمان بندہ روزانہ اللہ کے لئے بارہ رکعتیں نفل نماز پڑھتا ہے،فرض نمازوں کے علاوہ ،تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہےیا (فرمایا کہ) اس کے لئے جنت میں گھر بنایا جائے گا، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اس کے بعد سے ان نمازوں کو ہمیشہ پڑھتی رہی ہوں ، عمرو نے بھی اپنی روایت میں اسی طرح کہا ہے۔ [مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا،باب فضل السنن الراتبہ قبل الفرائض وبعد ھن وبیان عددھن ، حدیث :۷۲۸]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِهِ فَقَالَتْ كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ وَيَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوِتْرُ وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا وَكَانَ إِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ

ترجمہ :عبداللہ بن شقیق سے روایت ہے کہ:انھوں نے کہا،میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا؟تو انھوں نے جواب دیا:آپ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے،پھر(گھر سے)نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے،پھر گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا فرماتے۔اور آپ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعتیں پڑھتے،اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات میں نو رکعات پڑھتے ،ان میں وتر بھی شامل ہوتا،اور رات کو بڑی لمبی نماز پڑھتےکھڑے ہوکر اور بیٹھ کر ، اور جب کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔ [مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا،باب فضل السنن الراتبہ قبل الفرائض وبعد ھن وبیان عددھن ، حدیث :۷۳۰]

عَنْ عَائِشَةَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا

ترجمہ :سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فجر کی دورکعت [سنت ]دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ،اُن ساری چیزوں سے بہتر ہے۔ [مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا،باب استحباب رکعتی سنۃ الفجر والحث علیھا وتخفیفھما،حدیث:۷۲۵]

عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ لَمَّا نُزِلَ بِعَنْبَسَةَ جَعَلَ يَتَضَوَّرُ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ أَمَا إِنِّى سَمِعْتُ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « مَنْ رَكَعَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَحْمَهُ عَلَى النَّارِ ». فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ.

ترجمہ :حضرت حسان بن عطیہ سے منقول ہے کہ جب حضرت عنبسہ بن ابوسفیان کی وفات قریب ہوئی تو وہ تڑپنے لگے۔ ان سے کہا گیا (یعنی ان کو تسکین دی گئی) تو انھوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان فرماتے ہوئے سنا ہے: جس شخص نے ظہر سے پہلے چار رکعات اور ظہر کے بعد چار رکعات پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کا گوشت آگ پر حرام کر دے گا۔ جب سے میں نے یہ روایت سنی ہے، میں نے یہ رکعات نہیں چھوڑیں۔ [سنن نسائی،کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب الاختلاف علی اسماعیل بن ابی خالد،حدیث:۱۸۱۲]

عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا .

ترجمہ :حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اُس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعات پڑھتا ہے۔[ترمذی،کتاب الصلاۃ ،باب ماجاء فی الاربع قبل العصر، حدیث :۴۳۰]

عن عبد الله بن عمرو بن العاص قال ( جئت ورسول الله صلى الله عليه و سلم قاعد في أناس من أصحابه فيهم عمر بن الخطاب رضي الله عنه فأدركت آخر الحديث ورسول الله صلى الله عليه و سلم يقول من صلى أربع ركعات قبل العصر لم تمسه النار

ترجمہ :حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں آیا،اُس وقت اللہ کے رسول ﷺ اپنے صحابہ کے درمیان تشریف فرما تھے،اُن میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے،آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص عصر سے پہلے چار رکعات نماز[پابندی سے] پڑھے اُسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ [المعجم الاوسط،جزء دوم،باب من اسمہ ابراہیم ، حدیث :۲۵۸۰]

عن محمد بن عمار بن ياسر قال رأيت عمار بن ياسر صلى بعد المغرب ست ركعات فقلت يا ابه ما هذه الصلاة قال رأيت حبيبي رسول الله صلى الله عليه و سلم صلى بعد المغرب ست ركعات وقال من صلى بعد المغرب ست ركعات غفرت له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر

ترجمہ :حضرت محمد بن عمار بیان کرتے ہیں کہ: میں نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ کو مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھتے ہوئے دیکھا،تو میں نے کہا: ائے والد محترم! یہ کونسی نماز ہے؟ انہوں نے کہا :میں نے اپنے حبیب ﷺ کو مغرب کے بعد چھ رکعات [دو دو کرکے] پڑھتے ہوئے دیکھا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ: جس نے مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھی اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگر چہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہو۔ [المعجم الاوسط،جزء:۷،ص:۱۹۱، باب المیم ، حدیث :۷۲۴۵]

عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَ سَأَلْتُهَا عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَىَّ إِلاَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ أَوْ سِتَّ رَكَعَاتٍ وَلَقَدْ مُطِرْنَا مَرَّةً بِاللَّيْلِ فَطَرَحْنَا لَهُ نِطْعًا فَكَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَى ثُقْبٍ فِيهِ يَنْبُعُ الْمَاءُ مِنْهُ وَمَا رَأَيْتُهُ مُتَّقِيًا الأَرْضَ بِشَىْءٍ مِنْ ثِيَابِهِ قَطُّ.

ترجمہ : شریح بن ہانی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ : میں نے ان سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ جب بھی عشاء کی نماز پڑھ کر میرے ہاں تشریف لاتے تو چار یا چھ رکعت پڑھتے ۔ ایک رات بارش ہو گئی ہم نے آپ ﷺ کے لیے چمڑا بچھا دیا ، پس گویا میں دیکھ رہی ہوں کہ اس کے ایک سوراخ سے پانی نکل رہا تھا ۔ اور میں نے آپ ﷺ کو کبھی نہیں دیکھا کہ ( اثنائے نماز میں ) اپنے کپڑوں کو مٹی سے بچاتے ہوں ۔[سنن ابوداؤد،کتاب التطوع،باب الصلاۃ بعد العشاء، حدیث :۱۳۰۳]

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ يُوتِرُ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ

ترجمہ : ابو سلمہ سے ر وایت ہے،انھوں نے کہا کہ:میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سوا ل کیا تو انھوں نے کہا آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے،آٹھ رکعتیں پڑھتے پھر وتر ادا فرماتے،پھر بیٹھے ہوئے دو رکعتیں پڑھتے،پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو اٹھ کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے،پھر صبح کی نماز کی اذان اور اقامت کے درمیا ن دو رکعتیں پڑھتے۔(کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز اس ترتیب سے بھی ادا فرما تے) [مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا،باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی ﷺ فی اللیل الخ۔۔، حدیث :۷۳۸]

عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى سَفَرٍ فَقَالَ :إِنَّ السَّفَرَ جَهْدٌ وَثِقَلٌ فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ فَإِنِ اسْتَيْقَظَ وَإِلاَّ كَانَتَا لَهُ .

ترجمہ : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول اللہﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھے آپ نے فرمایا: یہ سفر بہت مشقت طلب اور بھاری ہوتا ہے ،جب تم میں سے کوئی وترپڑھے تو اسے چاہیے کہ دورکعت بھی ان کے بعد پڑھ لے اگر تہجد کے لئے بیدار ہواتو زہے قسمت! اگر نہ اٹھ سکا تو یہ دورکعت اس کےلئے کافی ہوں گے۔ [سنن دارقطنی،کتاب الوتر،باب مایقراء فی رکعات الوتر والقنوت فیہ، حدیث :۱۷۰۰]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ يَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا ، لاَ يَفْصِلُ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ.

ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: حضور نبی کریم ﷺ جمعہ سے پہلے چار رکعات نماز پڑھتے تھے،اور ان کے درمیان فصل نہیں کرتے تھے۔[یعنی ایک ساتھ چار رکعات ادا فرماتے تھے] [ابن ماجہ،کتاب اقامۃ الصلاۃ،باب ماجاء فی الصلاۃ قبل الجمعۃ ، حدیث :۱۱۲۹]

عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا " أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا , لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِسَلَامٍ , ثُمَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ أَرْبَعًا "

ترجمہ : حضرت جبلہ بن سحیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جمعہ سے پہلے چار رکعات ایک ساتھ پڑھتے تھے،پھر جمعہ کے بعد دو پھر چار۔[شرح معانی الآثار،کتاب الصلاۃ،باب التطوع باللیل والنھار کیف ھو؟، حدیث :۱۹۶۵]

عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: " قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللهِ فَكَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا فَقَدِمَ بَعْدَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَكَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ صَلَّى بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعًا فَأَعْجَبَنَا فِعْلُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَاخْتَرْنَاهُ " فَثَبَتَ بِمَا ذَكَرْنَا أَنَّ التَّطَوُّعَ الَّذِي لَا يَنْبَغِي تَرْكُهُ بَعْدَ الْجُمُعَةِ سِتٌّ , وَهُوَ قَوْلُ أَبِي يُوسُفَ رَحِمَهُ اللهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يُبْدَأَ بِالْأَرْبَعِ ثُمَّ يُثَنَّى بِالرَّكْعَتَيْنِ لِأَنَّهُ هُوَ أَبْعَدُ مِنْ أَنْ يَكُونَ قَدْ صَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ مِثْلَهَا عَلَى مَا قَدْ نُهِيَ عَنْهُ

ترجمہ : حضرت ابو عبد الرحمن سلمی بیان کرتے ہیں کہ: ہم لوگوں کے یہاں [کوفہ میں ]حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو وہ جمعہ کے بعد چار رکعات پڑھتے تھے،پھر اُن کے بعد حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے ، جب انہوں نے جمعہ کی نماز ادا فرمایا ،تو اس کے بعد دو رکعت اور چار رکعات پڑھا،تو ہم لوگوں کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ عمل بھلا لگا اور ہم لوگوں نے اُسی کو اختیار کرلیا۔ اس روایت سے ثابت ہوا کہ جمعہ کے بعد چھ رکعات نماز ہیں جن کا چھوڑ دینا مناسب نہیں ہے۔اور یہی امام ابو یوسف کا قول ہے مگر امام ابو یوسف کہتے ہیں کہ مجھے زیادہ پسند یہ ہے کہ جمعہ کے بعد پہلے چار پڑھی جائے پھر دو، کیونکہ یہ طریقہ جمعہ کے بعد اس کے مثل سے دور ہے جس سے منع کیا گیا۔ [شرح معانی الآثار،کتاب الصلاۃ،باب التطوع بعد الجمعۃ کیف ھو؟، حدیث :۱۹۸۰]

عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ: " أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُصَلِّيَ بَعْدَ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ مِثْلَهَا " قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: فَلِذَلِكَ اسْتَحَبَّ أَبُو يُوسُفَ رَحِمَهُ اللهُ أَنْ يُقَدِّمَ الْأَرْبَعَ قَبْلَ الرَّكْعَتَيْنِ لِأَنَّهُنَّ لَسْنَ مِثْلَ الرَّكْعَتَيْنِ فَكُرِهَ أَنْ يُقَدَّمَ الرَّكْعَتَانِ لِأَنَّهُمَا مِثْلُ الْجُمُعَةِ .

ترجمہ : حضرت خرشہ بن حر بیان کرتے ہیں کہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ جمعہ کی نماز کے بعد اسی کے مثل[ دو رکعات]پڑھی جائے۔ امام ابو جعفر نے کہا کہ اِسی وجہ سے امام ابو یوسف نے مستحب قرار دیا کہ پہلے چار رکعات پڑھی جائے دو رکعات سے پہلے۔کیونکہ یہ چار رکعات جمعہ کی طرح دو نہیں ہیں،اور مکروہ قرار دیا گیا کہ پہلے دو پڑھے کیونکہ یہ جمعہ کے مثل ہے۔ [شرح معانی الآثار،کتاب الصلاۃ،باب التطوع بعد الجمعۃ کیف ھو؟، حدیث :۱۹۸۱]


متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت



دعوت قرآن