عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ، وَلَا مَرَضٍ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، وَإِنْ صَامَهُ
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے بغیر شرعی اجازت اور بیماری کے رمضان شریف کا ایک روزہ بھی توڑا اسے عمر بھر کے روزے کفایت نہیں کر سکتے اگرچہ وہ عمر بھر روزے رکھے۔
[ترمذی، أبواب الصوم عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب ماجاء في الإفطَارِ مُتَعَمِّدًا : ، رقم : 723]
عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً أَفْطَرَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَأَتَى أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ: لاَ يُقْبَل منه صَوْمُ سنة
ترجمہ : حضرت علی بن حسین رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رمضان المبارک میں (دن میں ) کھالیا پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا سال بھر کے روزے اس کے مقبول نہیں ہوں گے۔ /ایک سال کے روزے اس چھوٹے ہوئے روزے کی جگہ نہیں لے سکتے۔
[السنن الكبرى للنسائي. كتاب الصيام، رقم الحديث 3271 ]
أبوأُمَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلاَنِ فَأَخَذَا بِضَبْعَيَّ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ قَالَ:، ثُمَّ انْطَلَقَا بِي فَإِذَا قَوْمٌ مُعَلَّقُونَ بِعَرَاقِيبِهِمْ، مُشَقَّقَةٌ أَشْدَاقُهُمْ تَسِيلُ أَشْدَاقُهُمْ دَمًا، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلاَءِ؟ قَالَ: هَؤُلاَءِ الَّذِينَ يُفْطِرُونَ قَبْلَ تَحِلَّةِ صَوْمِهِمْ
ترجمہ : حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دو آدمی آئے اور انہوں نے مجھے میرے بازو سے پکڑ لیا)۔۔۔ لمبی حدیث ذکر کی، اس میں یہ بھی ہے کہ: وہ مجھے ایک ایسی قوم کے پاس لے گئے جنہیں ان کی ایڑھیوں کے بل لٹکایا گیا تھا، ان کی بانچھیں چیر دی گئی تھیں اور ان سے خون بہہ رہا تھا، میں نے کہا: یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: "یہ افطاری کا وقت ہونے سے پہلے روزہ افطار کرنے والے لوگ ہیں۔[ یہ ایسے شخص کی سزا ہے جس نے روزہ تو رکھا لیکن اسے وقت سے پہلے ہی کھول لیا، تو اس شخص کا حال کیا ہو گا جس نے بالکل روزہ رکھا ہی نہیں ہے]
[السنن الكبرى للنسائي،كتاب الصيام،رقم الحديث 3273 ]
عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَاءَ تُفْتَحُ فِیْهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَتُغْلَقُ أَبْوَابُ النَّارِ وَتُغَلُّ فِیْهِ الشَّیَاطِیْنُ. بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَکَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَهُ إِذَا لَمْ یُغْفَرْلَهُ فِیْهِ فَمَتَی؟
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اُنہوں نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آگیا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ اس میں شیاطین کو (زنجیروںمیں) جکڑ دیا جاتا ہے۔ وہ شخص بڑا ہی بد نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ ہوئی۔ اگر اس کی اس (مغفرت کے) مہینہ میں بھی بخشش نہ ہوئی تو (پھر) کب ہو گی؟
[أخرجه ابن أبي شیبة في المصنف، رقم الحدیث : 8871، والطبراني في المعجم الأوسط، رقم الحدیث : 7627]
عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: احْضُرُوْا الْمِنْبَرَ فَحَضَرْنَا. فَلَمَّا ارْتَقَی دَرَجَةَ قَالَ: آمِیْنَ فَلَمَّا ارْتَقَی الدَّرْجَةَ الثَّانِیَةَ، قَالَ: آمِیْنَ فَلَمَّا ارْتَقَی الدَّرْجَةَ الثَّالِثةَ قَالَ: آمِیْنَ فَلَمَّا نَزَلَ، قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، سَمِعْنَا مِنْکَ الْیَوْمَ شَیْئًا مَا کُنَّا نَسْمَعُهُ، قَالَ: إِنَّ جِبْرِیْلَ عَرَضَ لِي فَقَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَکَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَهُ قُلْتُ آمِیْنَ. فَلَمَّا رَقِیْتُ الثَّانِیَّةَ قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ، قُلْتُ: آمِیْنَ، فَلَمَّا رَقِیْتُ الثَّالِثَةَ، قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَکَ أَبَوَاهُ الْکِبَرَ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا فَلَمْ یُدْخِلاَهُ الْجَنَّةَ. قُلْتُ: آمِیْنَ
ترجمہ : حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منبر کے پاس آجاؤ، ہم آ گئے۔ جب ایک درجہ چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ جب دوسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ اور جب تیسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘۔ جب اترے تو ہم نے عرض کیا: یا رسول ﷲ! ہم نے آج آپ سے ایک ایسی چیز سنی ہے جو پہلے نہیں سنا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل ں میرے پاس آئے اور کہاجسے رمضان ملا لیکن اسے بخشا نہ گیا وہ بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین۔ جب میں دوسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اور اس نے درود نہ بھیجا وہ بھی بد قسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین جب میں تیسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس شخص کی زندگی میں اس کے ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک بوڑھا ہوگیا اور انہوں نے اسے (خدمت و اِطاعت کے باعث) جنت میں داخل نہ کیا، وہ بھی بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین
السنن الكبرى البيهقي ، رقم الحديث : 8287
عن جابر بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أدرك رمضان ولم يصمه فقد شقي، ومن أدرك والديه أو أحدهما فلم يبره فقد شقي، ومن ذكرت عنده فلم يصلِّ علي فقد شقي
ترجمہ : حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جس نے ماہ رمضان پایا اور اس میں روزہ نہیں رکھا وہ بد بخت ہے، اور جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کی اطاعت نہ کی وہ بد بخت ہے، اور جس کے پاس میرا ذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود نہیں پڑھا وہ بد بخت ہے۔
[مجمع الزوائد، باب فيمن أدرك شهر رمضان فلم يصمہ ، رقم الحدیث:۴۷۷۳]
عن عبادة بن الصامت: أنَّ رسولَ اللهِ ﷺ قال يومًا وحضر رمضانُ أتاكم رمضانُ شهرُ بركةٍ يغشاكم اللهُ فيه فيُنزِلُ الرَّحمةَ ويحُطُّ الخطايا ويستجيبُ فيه الدُّعاءَ ينظرُ اللهُ تعالى إلى تنافُسِكم فيه ويُباهي بكم ملائكتَه فأروا اللهَ من أنفسِكم خيرًا فإنَّ الشَّقِيَّ من حُرم فيه رحمةَ اللهِ عزَّ وجلَّ
ترجمہ : حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک دن کہا- اس وقت رمضان شروع ہو چکا تھا-: تمہارے پاس ماہ رمضان آیا ہے، اس میں اللہ تعالی تمہیں اپنی رحمت میں ڈھانپ لے گا؛ تو اس ماہ میں رحمت نازل ہو گی، اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور اس میں دعا قبول کرے گا، نیز اللہ تعالی تمہارے بڑھ چڑھ کر عبادت کرنے کو دیکھے گا اور اپنے فرشتوں کے سامنے تمہارا فخر سے تذکرہ کرے گا، اس لیے تم اپنی خیر و بھلائی اللہ کے سامنے رکھوکیونکہ اس ماہ میں اللہ کی رحمت سے محروم رہنے والا بد بخت ہے۔
[المعجم الكبير للطبراني ، رقم الحديث : ۴۷۸۳]
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت