عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ
ترجمہ:حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوئے اور آپ ﷺنے مخلوقات کی ابتدا سے لے کر جنتیوں کے جنت میں داخل ہونے اور جہنمیوں کے جہنم میں داخل ہونے تک کی خبر دی۔اب جو اسے یاد رکھا ، یاد رکھا اور جو بھول گیا وہ بھول گیا۔ [بخاری ،کتاب بد ء الخلق، باب ماجاء فی قول اللہ تعالی:ھوالذی یبدؤاالخلق ثم یعید و ھو اھون علیہ،حدیث: ۳۱۹۲]
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَقَامًا مَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِى مَقَامِهِ ذَلِكَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلاَّ حَدَّثَ بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابِى هَؤُلاَءِ وَإِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّىْءُ قَدْ نَسِيتُهُ فَأَرَاهُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ.
ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ ہمارے در میان ایک مقام پر کھڑ ے ہوئے ۔آپ ﷺ نے اپنے اس دن کھڑے ہونے سے لے کر قیامت تک کی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی،جس کو آپ نے بیان نہ فر مایا ہو۔جس نے اسے یاد رکھا اس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب اخبار النبی ﷺفیما یکون الی قیام الساعۃ،حدیث:۲۸۹۱]
حَدَّثَنِى أَبُو زَيْدٍ - يَعْنِى عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ - قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْفَجْرَ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الظُّهْرُ فَنَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَأَخْبَرَنَا بِمَا كَانَ وَبِمَا هُوَ كَائِنٌ فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا.
تر جمہ:حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ بیان فر ماتے ہیں کہ:حضور نبی اکرم ﷺنے ہم لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور ہمیں خطاب فر مایا یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا ،پھر آپ ﷺنیچے تشریف لائے ،نماز پڑھائی،اس کے بعد پھر منبر پر تشریف لے گئے اور ہمیں خطاب فر مایا ،یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا،پھر منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھائی ،پھر منبر پر تشریف لے گئے اور ہمیں خطاب فر مایا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔تو آپ ﷺ نے ہم لوگوں کو ان تمام باتوں کی خبر دی جو ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونے والا تھا ۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب اخبار النبی ﷺفیما یکون الی قیام الساعۃ،حدیث:۲۸۹۲]
عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فَمَا مِنْهُ شَىْءٌ إِلاَّ قَدْ سَأَلْتُهُ إِلاَّ أَنِّى لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ مِنَ الْمَدِينَةِ
ترجمہ:حضرت حذیفہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺنے مجھے قیامت تک ہونے والی ہر ایک بات بتادی ،اور کوئی ایسی بات نہ رہی جسے میں نے آپ ﷺسے پوچھا نہ ہو، البتہ میں نے یہ نہ پوچھا کہ اہل مدینہ کو کون سی چیز مدینہ سے نکالے گی۔ (مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب اخبار النبی ﷺفیما یکون الی قیام الساعۃ،حدیث:۲۸۹۱)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ الدَّجَّالُ حَتَّى يَنْزِلَ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ تَرْجُفُ الْمَدِينَةُ ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ كُلُّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا :دجال آئے گا اور مدینہ کے ایک کنارے قیام کرے گا ،پھر مدینہ طیبہ کی زمین تین مرتبہ کانپے گی تو ہر کافر اور منافق نکل کر اس کی طرف چلا جائے گا۔ (بخاری،کتاب الفتن ،باب ذکر الدجال،حدیث:۷۱۲۴)
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَاوَرَ حِينَ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِى سُفْيَانَ قَالَ فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ إِيَّانَا تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبَحْرَ لأَخَضْنَاهَا وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَكْبَادَهَا إِلَى بَرْكِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا - قَالَ - فَنَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ فَانْطَلَقُوا حَتَّى نَزَلُوا بَدْرًا وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ وَفِيهِمْ غُلاَمٌ أَسْوَدُ لِبَنِى الْحَجَّاجِ فَأَخَذُوهُ فَكَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ. فَيَقُولُ مَا لِى عِلْمٌ بِأَبِى سُفْيَانَ وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ. فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ فَقَالَ نَعَمْ أَنَا أُخْبِرُكُمْ هَذَا أَبُو سُفْيَانَ. فَإِذَا تَرَكُوهُ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ مَا لِى بِأَبِى سُفْيَانَ عِلْمٌ وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فِى النَّاسِ. فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا ضَرَبُوهُ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَائِمٌ يُصَلِّى فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ انْصَرَفَ قَالَ « وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَكُمْ وَتَتْرُكُوهُ إِذَا كَذَبَكُمْ ». قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَذَا مَصْرَعُ فُلاَنٍ ». قَالَ وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى الأَرْضِ هَا هُنَا وَهَا هُنَا قَالَ فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم۔
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہمیں ابو سفیان کے (قافلہ کی شام سے )آنے کی خبر پہونچی تو حضور نبی اکرم ﷺنے صحابہ کرام سے مشورہ فر مایا ۔حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا :(یا رسول اللہ!)اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ۔اگر آپ ہمیں سمندر میں گھوڑے ڈالنے کا حکم دیں تو ہم سمندر میں گھوڑے ڈال دیں گے،اگر آپ ہمیں برک الغماد پہاڑ سے گھوڑوں کے سینے کو ٹکرانے کا حکم دیں تو ہم ایسا بھی کریں گے ۔تب حضور نبی اکرم ﷺنے لوگوں کو بلایا اور چلے یہاں تک کہ بدر کی وادی میں اُترے۔تو حضور نبی اکرم ﷺنے فر مایا:یہ فلاں شخص کے مر نے کی جگہ ہے(یہ کہتے جاتے تھے)اور اپنے ہاتھ کو زمین پر اِدھر اُدھر رکھتے جاتے تھے۔راوی کہتے ہیں :کوئی کافر حضور ﷺکی بتائی ہوئی جگہ سے ذرّابرابر بھی ادھر اُدھر نہیں مرا۔ [مسلم ،کتاب الجھاد والسیر،باب غزوۃ بدر،حدیث:۱۷۷۹]
عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقِيلَ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ قَالَ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ فَأُتِيَ بِهِ فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ
ترجمہ:حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :حضور ﷺنے خیبر کے دن ارشاد فر مایا:کل میں یہ جھنڈا ایک ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں پر اللہ تعالی فتح عطا فر مائے گا،وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔راوی بیان کرتے ہیں کہ :وہ رات سارے لوگوں کی اس فکر میں گزری کہ دیکھیں حضور ﷺ جھنڈا کسے عطا فر ماتے ہیں؟ جب صبح ہوئی تو سارے لوگ حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اس امید کے ساتھ کہ جھنڈا انہیں کو ملے۔مگر حضور ﷺ نے فر مای:علی بن ابو طالب کہاں ہیں؟عرض کیا گیا ،یارسول اللہ ﷺ! وہ تو آنکھوں کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔فر مایا،انہیں بلا لاؤ،توجب وہ لائے گئے تو رسول اللہ ﷺنے لعاب دہن ان کی آنکھوں میں لگا دیا اور ان کے لئے دعا فر مائی۔تو وہ ایسے ٹھیک ہوگئے جیسے انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔پھر حضور نبی اکرم ﷺ نے انہیں جھنڈا عطا فر مایا۔تو حضرت علی نے کہا:یارسول اللہ! میں ان لوگوں سے لڑو یہاں تک وہ لوگ ہماری ہی طرح ہوجائے؟حضور ﷺ نے فر مایا :چلتے رہو۔یہاں تک ان کے میدان میں اُترو ،پھر انہیں اسلام کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ ان پر اللہ کا کیا حق ہے۔قسم بخدا ،اگرتمہارے ذریعے ایک شخص بھی ہدایت پا گیا تو یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہوگا۔[بخاری،کتاب المغازی،باب غزوۃ خیبر،حدیث:۴۲۱۰]
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ فَقَالَ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ حَتَّى أَخَذَ الرَّايَةَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے حضرت زید،حضرت جعفر،حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنھم کے متعلق خبر آنے سے پہلے ہی ان کے شہید ہوجانے کے متعلق لوگوں کو بتادیاتھا۔چنانچہ آپ ﷺنے فرمایا:اب جھنڈا زید نے سنبھا لا ہے لیکن وہ شہید ہوگئے ۔اب جعفر نے جھنڈا سنبھال لیا ہے اور وہ بھی شہید ہوگئے۔اب ابن رواحہ نے جھنڈا سنبھالا ہے اور وہ بھی جام شہادت نوش کر گئے۔یہ فرماتے ہوئے آپ ﷺکی چشمان مبارک سے آنسو ٹپک رہے تھے۔یہاں تک اب اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار(خالد بن ولید)نے جھنڈا سنبھال لیا ہے اس کے ہاتھوں پر اللہ تعالی نے کافروں پر فتح عطا فر مائی ہے۔[بخاری،کتاب المغازی، باب غزوۃ موتہ من ارض الشام،حدیث:۴۲۶۲]
عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ السَّاعَةَ وَذَكَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسٌ فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَالَ أَنَسٌ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّارُ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوكَ حُذَافَةُ قَالَ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي سَلُونِي فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ
ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:نبی کریم ﷺسورج ڈھلنے کے بعد باہر تشریف لائے اور ظہر کی نمازپڑھائی، پھر سلام پھیرنے کے بعد منبر پر کھڑے ہوئے،تو قیامت کا ذکر فرمایااور یہ کہ اس سے پہلے بڑے بڑے معاملات ہوں گے۔پھر آپ ﷺنے کہا:جسے کسی چیز کے بارے میں پوچھنا ہو تو وہ پوچھ لے ،قسم بخدا،تم مجھ سے کسی چیز کے بارے میں نہ پوچھوگے مگر میں اس کے بارے میں بتادوںگا اسی جگہ میں جب تک میں ہوں۔ تو لوگ رونے لگے اور حضور نبی کریم ﷺبار بار فر ماتے رہے :مجھ سے پوچھو، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا:تو ایک شخص کھڑا ہوا اور پوچھا کہ:یارسول اللہ!میرا ٹھکانہ کہاں ہے؟ حضور ﷺنے فر مایا:جہنم۔ پھر عبد اللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور پوچھا کہ:یارسول اللہ !میرے باپ کون ہیں؟ فرمایا:تمہارے باپ حذافہ ہیں۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایاکہ:پھر حضور ﷺباربار فرمانے لگے :مجھ سے پوچھو،مجھ سے پوچھو۔تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل کھڑے ہوئے اور عرض کیا:یارسول اللہ ﷺ!ہم اللہ کے رب،اور اسلام کے دین ،اور محمد ﷺکے رسول ہونے سے راضی اور خوش ہیں۔حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :تب حضور ﷺخاموش ہوئے۔پھرآپ ﷺنے ارشاد فر مایا:قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ابھی اس دیوار کی چوڑائی میں مجھ پر جنت وجہنم پیش کیا گیا تو میں نے آج کی طرح خیر وشر کبھی نہیں دیکھا۔ [بخاری،کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،باب مایکرہ من کثرۃ السوال، حدیث:۷۲۹۴ ، مسلم،حدیث:۲۳۵۹]
عَنْ الْحَسَنِ سَمِعَ أَبَا بَكْرَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ إِلَى جَنْبِهِ يَنْظُرُ إِلَى النَّاسِ مَرَّةً وَإِلَيْهِ مَرَّةً وَيَقُولُ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ
ترجمہ: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :حضور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف فرماتھے اور آپ ﷺ کے پہلو میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ تھے ۔آپ ﷺ ایک مرتبہ لوگوں کی طرف دیکھتے اور ایک مرتبہ ان کی طرف اور فرماتے:یہ میرا بیٹا سردار ہے۔اللہ تعالی اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہ میں صلح فرمائے گا۔ (بخاری،کتاب فضائل الصحابہ،باب مناقب عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ،حدیث:۳۷۴۶)
عَنْ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَعَا فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَسَارَّهَا فَبَكَتْ ثُمَّ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِفَاطِمَةَ مَا هَذَا الَّذِى سَارَّكِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَبَكَيْتِ ثُمَّ سَارَّكِ فَضَحِكْتِ قَالَتْ سَارَّنِى فَأَخْبَرَنِى بِمَوْتِهِ فَبَكَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِى فَأَخْبَرَنِى أَنِّى أَوَّلُ مَنْ يَتْبَعُهُ مِنْ أَهْلِهِ فَضَحِكْتُ.
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا،اور ان کو سر گوشی میں کوئی بات کہی ،حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رونے لگیں،آپ ﷺ نے پھر سر گوشی میں کوئی بات کہی تو ہنسنے لگیں،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا :رسول اللہ ﷺ نے آپ سے سر گوشی میں کیا کہا تھا جو آپ رونے لگیں، اور دوبارہ سرگوشی میں کیا کہا جو آپ ہنسنے لگیں؟حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا:رسول اللہ ﷺ پہلی بار سرگوشی میں اپنی وفات کی خبر دی تو میں رونے لگی،اور دوسری بار سر گوشی میں یہ خبر دی کہ آپ ﷺ کے گھر والوں میں سے سب سے پہلے میں آپ ﷺ کے ساتھ لاحق ہوں گی،یعنی انتقال کروں گی ،تو میں ہنسنے لگی۔ [مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ رضی اللہ عنھم،باب فضائل فاطمۃ بنت النبی علیھا الصلاۃ والسلام،حدیث:۲۴۵۰]
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَا هُنَا وَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ رُكُوعُكُمْ وَلَا خُشُوعُكُمْ وَإِنِّي لأَرَاكُمْ وَرَاءَ ظَهْرِي
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں صرف سامنے دیکھتا ہوں،قسم بخدا !مجھ پر تمہارے نماز کی ظاہری حالت پوشیدہ ہوتی ہے نہ ہی باطنی خشوع وخضوع ۔بے شک میں تمہیں اپنے پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔[بخاری ،کتاب الاذان،باب الخشوع فی الصلاۃ،حدیث: ۷۴۱]
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنِنَا قَالَ قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا قَالَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنِنَا قَالَ قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا قَالَ قَالَ هُنَاكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ:حضور نبی کریم ﷺ نے فر مایا:ائے اللہ!ہمارے لئے برکت دے ہمارے شام میں ،ائے اللہ!ہمارے لئے برکت دے ہمارے یمن میں،راوی نے کہا:صحابہ کرام نے عرض کیا:اور ہمارے نجد میں ،حضور ﷺ نے فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور وہیں سے شیطان کی سینگ ظاہر ہوگی۔ [بخاری،کتاب الاستسقاء،باب ما قیل فی الزلازل والایات،حدیث:۱۰۳۷،ترمذی،حدیث: ۳۹۵۳]
عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ أَخْبَرَنِى مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِعَمَّارٍ حِينَ جَعَلَ يَحْفِرُ الْخَنْدَقَ وَجَعَلَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ وَيَقُولُ : بُؤْسَ ابْنِ سُمَيَّةَ تَقْتُلُكَ فِئَةٌ بَاغِية
ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :جب حضرت عمار خندق کھود رہے تھے تورسول اللہ ﷺ ان کے سر پر ہاتھ پھیر کر فر مارہے تھے :ائے ابن سمیّہ !تم پر کیسی مصبیت پڑے گی جب تم کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان ا لمیت من البلاء،حدیث: ۲۹۱۵]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ مَاتَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کسِریٰ مر گیا اس کے بعد کوئی کسِریٰ نہیں ہوگا اور جب قیصر مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہوگا ،اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے تم ان کے خزانوں کو اللہ کے راہ میں خرچ کروگے۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان ا لمیت من البلاء،حدیث: ۲۹۱۸]
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِىٌّ فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فر مایا :تم اور یہود آپس میں لڑتے رہوگے یہاں تک کہ پتھر یہ کہے گا کہ: ائے مسلمان!یہ یہودی میرے پیچھے ہے۔آ ،اور اس کو قتل کردے۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان ا لمیت من البلاء،حدیث: ۲۹۲۱]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ ۔
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایادو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی کعبہ کو گرا دے گا۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان ا لمیت من البلاء،حدیث: ۲۹۰۹]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لاَ يَدْرِى الْقَاتِلُ فِى أَىِّ شَىْءٍ قَتَلَ وَلاَ يَدْرِى الْمَقْتُولُ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ قُتِلَ
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:قسم ہے اس ذات جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے۔لوگوں پر ضرور ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ قتل کرنے والے کو یہ معلوم نہ ہوگا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے ؟اور نہ قتل کئے جانے والے کو یہ معلوم ہوگا کہ وہ کیوں قتل کیا گیا؟۔ [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان ا لمیت من البلاء،حدیث: ۲۹۰۸]
عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ [روایۃ طویلۃ ومنھا] فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِى ذَرَارِيِّهِمْ فَيَرْفُضُونَ مَا فِى أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنِّى لأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ يَوْمَئِذٍ أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ يَوْمَئِذٍ
تر جمہ: حضرت یسیر بن جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :ملک شام میں جنگ ہوگی اور مسلمانوں کو فتح ہوگی پھر اچانک ایک چیخ سنائی دے گی کہ مسلمانوں کی اولاد میں دجّال آچکا ہے۔تو ان کے ہا تھوں میں جو کچھ ہوگا ان کو چھوڑ دیں گے اور دس گھوڑ سواروں کا ہراول دستہ بھیجیں گے ،رسول اللہ ﷺ نے فر مایا :بے شک میں ان سواروں کے نام ،ان کے باپ دادا کے نام اور ان کے گھوڑے کا رنگ جانتاہوں وہ روئے زمین کے بہترین گھوڑے سواروں میں سے ہوں گے۔[مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب اقبال الروم فی کثرۃ القتل عند خروج الدجال، حدیث:۲۸۹۹]
عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : افْتَرَقَتِ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ، فَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ ، وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ ، وَافْتَرَقَتِ النَّصَارَى عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ، فَإِحْدَى وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ ، وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتَفْتَرِقَنَّ أُمَّتِي عَلَى ثَلاَثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ، وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ ، وَثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ ، قِيلَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، مَنْ هُمْ ؟ قَالَ : الْجَمَاعَةُ.
ترجمہ: حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے فر مایا :ضرور میری امت تہتر فر قوں میں بٹ جائے گی ، تو ایک جنت میں ہوگی اور بہتّر جہنم میں ،پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! وہ کون ہیں ؟ فر مایا:جماعت۔ [ابن ماجہ،کتاب الفتن ،باب افتراق الامم ،حدیث:۳۹۹۲]
عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَالِمٌ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً صَلَاةَ الْعِشَاءِ وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے ایک رات ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی (وہی نماز جسے لوگ عتمہ بھی کہتے ہیں )پھر نماز سے فارغ ہوکر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فر مایا:تم لوگ اس رات کو یاد رکھنا۔کیو نکہ آج جو لوگ بھی زندہ ہیں ایک سو سال کے گزرنے تک ان میں سے کوئی بھی باقی نہ رہے گا۔[بخاری،کتاب مواقیت الصلوۃ،باب ذکر العشاء والعتمۃ ومن راہ واسعا، حدیث:۵۶۴]
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ قَالَ اثْبُتْ أُحُدُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :حضور نبی کریم ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنھم تھے۔ احد پہاڑ لرزنے لگا،تو آپ ﷺ نے اپنے پائے اقدس سے اُسے ٹھوکر مارا،فر مایا:ٹھہر ۔تجھ پر نہیں ہے مگر ایک نبی ،ایک صدیق اور دوشہید۔ [بخاری،کتاب فضائل الصحابہ،باب مناقب عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ،حدیث:۳۶۸۶]
عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : يَا عُثْمَانُ ، إِنْ وَلاَّكَ اللَّهُ هَذَا الأَمْرَ يَوْمًا ، فَأَرَادَكَ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تَخْلَعَ قَمِيصَكَ الَّذِي قَمَّصَكَ اللَّهُ ، فَلاَ تَخْلَعْهُ ، يَقُولُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ.
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ :اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فر مایا:ائے عثمان!بے شک اللہ تعالی تمہیں ایک دن خلافت کا جامہ پہنائے گا تو منافقین تم سے اس جامہ کو اُتارناچاہیں گے جو تمہیں اللہ نے پہنا یا ،تو تم نہ اُتارنا۔حضور ﷺ نے یہ تین مرتبہ فرمایا۔[ابن ماجہ ،باب فضل عثمان رضی اللہ عنہ ،حدیث:۱۱۲]
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَتَانِى رَبِّى فِى أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّى وَسَعْدَيْكَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى قُلْتُ رَبِّى لاَ أَدْرِى فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَىَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَىَّ فَعَلِمْتُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ
تر جمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ :نبی ﷺ نے فر مایا:میں نے(خواب میں)اپنے رب کو حسین صورت میں دیکھا ،میرے رب نے کہا:ائے محمد!میں نے کہا :حاضر ہوں یارب!فر مایا :ملاء اعلی کس چیز میں بحث کر رہے ہیں ؟میں نے کہا :یا رب ! میں نہیں جانتا ہوں ،پھر رب تبارک و تعالی نے اپنا دست قدرت میرے دونوں کندھوں کے درمیا ن رکھاجس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی ،پھر میں جان لیا جو کچھ مشر ق و مغرب میں ہے۔ [ترمذی،کتاب التفسیر ،باب ومن سورۃ ص،حدیث:۳۲۳۴]
عَنْ جَابِرٍأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ قُرْبَ الْمَدِينَةِ هَاجَتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ تَكَادُ أَنْ تَدْفِنَ الرَّاكِبَ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُعِثَتْ هَذِهِ الرِّيحُ لِمَوْتِ مُنَافِقٍ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا مُنَافِقٌ عَظِيمٌ مِنْ الْمُنَافِقِينَ قَدْ مَاتَ
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :رسول اللہ ﷺ ایک سفر سے آرہے تھے جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو بڑے زور سے آندھی چلی کہ سوار زمین میں دھنسنے کے قریب ہوگیا ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :یہ آندھی ایک منافق کی موت کے لئے بھیجی گئی ہے ، جب آپ ﷺ مدینہ شریف پہونچے تو منافقوں میں سے ایک بہت بڑا منافق مر چکا تھا۔[مسلم،کتاب صفات المنافقین ، حدیث:۲۷۸۲]
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ حَبْوًا فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَى فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَى فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا أَوْ إِنَّ لَكَ عَشَرَةَ أَمْثَالِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَقُولُ أَتَسْخَرُ بِي أَوْ أَتَضْحَكُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ فَكَانَ يُقَالُ ذَاكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً
تر جمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے فر مایا کہ:مجھے یقینا معلوم ہے کہ سب سے آخر میں جہنم میں سے کون نکلے گا اور سب کے بعد جنت میں کون داخل ہوگا ،وہ ایک ایسا شخص ہوگا جو کولھوں کے بل گھسٹتا ہو ا جہنم سے نکلے گا ،اللہ تعالی اس سے فر مائے گا:جا،جنت میں داخل ہوجا،جب وہ جنت میں داخل ہوگا تو وہ یہ سمجھے گا کہ جنت بھر چکی ہے ،وہ واپس لوٹ آئے گا اور اللہ تعالی سے عرض کرے گا :ائے میرے رب! جنت تو بھر چکی ہے،اللہ تعالی اس سے فر مائے گا :جا،جنت میں داخل ہوجا ،پھروہ جنت میں آئے گا تو اس کو خیال ہوگا جنت تو بھر چکی ہے وہ پھر لوٹ آئے گا اور عرض کرے گا :ائے میرے رب!میں نے تو جنت کو بھرا ہوا پایا ہے۔تو اللہ تعالی اس سے فر مائے گا :جا،جنت میں داخل ہو،تجھے جنت میں دنیا اور اس کی دس گنا جگہ مل جائے گی ،وہ شخص عرض کرے گا ائے اللہ !تو مالک ہوکر مجھ سے مذاق کرتا ہے،حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :میں نے اس موقع پر حضور ﷺ کو ہنستے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ آپ کی مبارک داڑہیں ظاہر ہو گئیں،پھر حضور ﷺ نے فرمایا:یہ ایک جنتی کا سب سے کم درجہ ہے۔(مسلم،کتاب الایمان،باب آخر اھل النار خروجا،حدیث:۱۸۶)
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت