عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا ، وَإِذَا قَالَ : {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} ، فَقُولُوا : آمِينَ
تر جمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا :امام اسی لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ۔جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو، اور جب وہ"غیر المغضوب علیھم ولاالضالین" کہے تو تم آمین کہو۔ (ابن ماجہ ،کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا،باب اذا قرأ الامام فانصتوا، رقم الحدیث :۸۴۶،الصحیح البخاری،رقم الحدیث :۷۲۲ ،الصحیح المسلم،رقم الحدیث:۴۱۴، سنن الدار قطنی،حدیث:۱۲۴۳،۱۲۴۴،۱۲۴۵،سنن النسائی الکبری،حدیث:۹۹۴)
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ».
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا :امام اسی لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ۔جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو،اور جب ’سمع اللہ لمن حمدہ‘کہے تو تم ’اللھم ربنا لک الحمد ‘کہو۔ (سنن نسائی،کتاب الافتتاح ،باب تاویل قولہ عز وجل "اذا قری القرآن فاستمعوالہ وانصتوا لعلکم ترحمون "،رقم الحدیث:۹۲۱،سنن النسائی الکبری، حدیث:۹۹۳)
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ أَوْ أَيُّكُمْ الْقَارِئُ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا فَقَالَ قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا
تر جمہ: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے نماز ظہر پڑھائی تو ایک شخص نے آپ کے پیچھے سورہ’سبح اسم ربک الاعلی‘کی تلاوت کیا،جب حضور ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا :تم میں سے کس نے تلاوت کیا؟تو ایک شخص نے کہا :میں ،تو حضور ﷺ نے فرمایا :مجھے معلوم ہو گیا کہ تم میں سے کو ئی مجھ سے تلاوت میں اختلاج کر رہا ہے۔[یعنی جھگڑ رہا ہے،جو کہ درست نہیں ہے] (الصحیح المسلم ،کتاب الصلاۃ ،باب نہی الماموم عن جھرہ بالقرأۃ خلف امامہ ،رقم الحدیث:۳۹۸،سنن البیہقی الکبری، حدیث:۲۷۳۳ ، سنن الدار قطنی،حدیث:۱۲۳۵،سنن النسائی الکبری، حدیث:۹۸۹،۹۹۰،صحیح ابن حبان،حدیث:۱۸۴۵)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم انْصَرَفَ مِنْ صَلاَةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ : هَلْ قَرَأَ مَعِيَ أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا ؟ فَقَالَ رَجُلٌ : نَعَمْ ، يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ : إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ ؟ قَالَ : فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم فِيمَا جَهَرَ فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :رسول اللہ ﷺایسی نماز سے فارغ ہوئے جس میں قرأت زور سے کی جاتی ہے،توفر مایا: کیا ابھی تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرأت کیا؟ایک شخص نے کہا:ہاں ،یارسول اللہ ﷺ!آپ ﷺ نے فرمایا:بے شک میں نے کہا کہ کیا بات ہے کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیا جارہاہے؟راوی نے کہا :جب یہ بات نبی اکرم ﷺ سےلو گوں نے سنا تو لوگوں نےحضور ﷺکے ساتھ جہری نمازوں میں قرأت کرنا چھوڑ دیا۔ ( سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب من کرہ القرأۃ بفاتحۃ الکتاب اذا جھر الامام ،رقم الحدیث:۸۲۶،سنن البیہقی الکبری، حدیث:۲۷۱۶،۲۷۲۰ ،سنن الدار قطنی،حدیث: ۱۲۶۶،سنن النسائی الکبری،حدیث:۹۹۱،صحیح ابن حبان،حدیث:۱۸۴۳،موطا امام محمد،حدیث:۱۱۱)
عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ، قَالَ : كُلُّ مَنْ كَانَ لَهُ إمَامٌ ، فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ.
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:جس کے لئے امام ہو ،تو امام کی قرأت مقتدی کی بھی قرأت ہے(یعنی مقتدی کو پڑھنے کی ضرورت نہیں) (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۰۰،۳۸۲۳،شرح معانی الا ثار،حدیث:۱۲۹۴، سنن البیہقی الکبری،حدیث:۲۷۲۳،۲۷۲۴،سنن الدار قطنی،حدیث:۱۲۳۳،۱۲۳۸،۱۲۵۳،۱۲۶۴، موطا امام محمد،حدیث:۱۱۷)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلاً قَرَأَ خَلْفَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَنَهَاهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَتَنْهَانِى أَنْ أَقْرَأَ خَلْفَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَتَذَاكَرَا ذَلِكَ حَتَّى سَمِعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ صَلَّى خَلْفَ الإِمَامِ فَإِنَّ قِرَاءَتَهُ لَهُ قِرَاءَةٌ ».[اللفظ لدار قطنی] عن جابر بن عبد الله عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه صلى وكان من خلفه يقرأ فجعل رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ينهاه عن القراءة في الصلاة فلما انصرف أقبل عليه الرجل فقال أتنهاني عن القراءة خلف رسول الله صلى الله عليه و سلم فتنازعا حتى ذكرا ذلك للنبي صلى الله عليه و سلم فقال النبي صلى الله عليه و سلم من صلى خلف الإمام فإن قراءة الإمام له قراءة[اللفظ للبیھقی]
تر جمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:حضور ﷺ نے نماز پڑھائی تو ایک شخص جو آپ ﷺ کے پیچھے تھا قرأت کیا ،تو حضور ﷺ کے اصحاب میں سے ایک صحابی اسے نماز میں قرأت کرنے سے منع کر نے لگے،جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا ،تو اس صحابی رسول ﷺ کی طرف متوجہ ہوا ،اور کہا :کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے قرأت کرنے سے منع کرتے ہیں،پھر ان دونوں میں بحث چھڑ گئی یہاں تک کہ اس کا تذکرہ حضور ﷺ سے کیا گیاتو آپ ﷺ نے فرمایا:جو امام کے پیچھے نماز پڑھے تو بے شک امام کی قرأت اس کی قرأت ہے۔ (سنن البیہقی الکبریٰ،باب من قال لایقرأ خلف الامام علی الاطلاق،حدیث:۲۷۲۲،سنن الدار قطنی،حدیث:۱۲۴۹،موطا امام محمد،حدیث:۱۲۵)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « كُلُّ صَلاَةٍ لاَ يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْكِتَابِ فَهِىَ خِدَاجٌ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ إِمَامٍ ».
تر جمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:ہر وہ نماز جس میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی جاتی وہ ناقص ہوتی ہے ،ہاں مگر یہ کہ وہ امام کے پیچھے ہو۔ (سنن الدار قطنی مکنز، کتاب الصلاۃ۔باب ذکر قولہ "من کان لہ امام فقراتہ لہ قراۃ"،حدیث:۴۹ ۱۲)
عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ أَوْ أُنْصِتُ قَالَ « بَلْ أَنْصِتْ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ ».
تر جمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ:ایک شخص نے حضور نبی کریم ﷺسے در یافت کیا کہ:میں امام کے پیچھے قرأت کروں یا خاموش رہوں؟حضور ﷺنے فر مایا:خاموش رہو،کیونکہ بے شک اس کی قرأت تمہیں کافی ہے۔ (سنن الدار قطنی مکنز، کتاب الصلاۃ۔باب ذکر قولہ "من کان لہ امام فقراتہ لہ قراۃ"،حدیث:۱۲۶۲)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَكْفِيكَ قِرَاءَةُ الإِمَامِ خَافَتَ أَوْ جَهَرَ ».
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیا ن کیا کہ: حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا:تم کو امام کی قرأت کافی ہے،سِرّی نماز ہو یا جہری۔(سنن الدار قطنی مکنز، کتاب الصلاۃ۔باب ذکر قولہ "من کان لہ امام فقراتہ لہ قراۃ"،حدیث:۱۲۶۶)
عن عبد الرحمن بن زيد بن أسلم عن أبيه قال نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن القراءة خلف الإمام، قال وأخبرني أشياخنا أن عليا قال من قرأ خلف الإمام فلا صلاة له قال وأخبرني موسى بن عقبة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم وأبو بكر وعمر وعثمان كانوا ينهون عن القراءة خلف الإمام
ترجمہ:حضرت عبد الرحمن بن زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:نبی کریم ﷺ نے امام کے پیچھے قرأت کر نے سے منع فر مایا۔ حضرت عبد الرحمن بن زید بن اسلم کہتے ہیں کہ مجھے میرے شیوخ نے بتایا کہ :حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :جس نے امام کے پیچھے تلاوت کیا تو اس کی نماز نہیں ہوگی ،اور راوی کہتے ہیں کہ :مجھے خبر دیاحضرت موسی بن عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہ:بے شک رسول اللہ ﷺ،حضرت ابو بکر،حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم امام کے پیچھے قرأت کرنے سے منع فر مایا کرتے تھے۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الصلوۃ،باب القرأۃ خلف الامام،حدیث:۲۸۱۰)
عَنْ أَبِى نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الإِمَامِ.قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ترجمہ: حضرت ابو نعیم وھب بن کیسان سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ کو یہ فر ماتے ہوئے سنا کہ:جس نے نماز پڑھی اور اس میں سورہ ء فاتحہ نہ پڑھی تو گویا اس نے نماز ہی نہ پڑھی،سوائے اس کے کہ وہ امام کے پیچھے ہو(یعنی جب امام کے پیچھے ہو تو اس کو پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔(ترمذی،کتاب الصلاۃ،باب ماجاء فی ترک القراۃ خلف الامام اذا جھر الامام بالقراۃ،رقم الحدیث :۳۱۳ ،سنن البیہقی،حدیث:۲۷۲۵،موطا امام محمد، حدیث:۱۱۳)
عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنْ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ فَقَالَ لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ
ترجمہ:عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت زید بن ثابت سے امام کے ساتھ قرأت کرنے کے بارے میں سوال کیا ،تو انہوں نے فرمایا:امام کے ساتھ کسی چیز میں قرأت نہیں ہے۔(مسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،باب سجود التلاوۃ،رقم الحدیث:۵۷۷ )
عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إلَى عَبْدِ اللهِ ، فَقَالَ : أَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللهِ : إنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ، وَسَيَكْفِيك ذَاكَ الإِمَامُ.
ترجمہ: حضرت ابووائل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک شخص حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا،اور پوچھا کہ:کیا میں امام کے پیچھے قرأت کروں؟تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا:یہ نماز میں شغل (یعنی ایسا کام ہے جو جائز نہیں)ہے ،تم کو اُس امام کی قرأت کافی ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۰۱،شرح معانی الاثار،حدیث:۱۳۰۷،مصنف عبد الرزاق،حدیث:۲۸۰۳،سنن البیہقی الکبری،۲۷۲۶،موطا امام محمد، حدیث:۱۲۰)
عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الإِمَامِ فَقَدْ أَخْطَأَ الْفِطْرَةَ.
ترجمہ:حضرت ابو لیلی سے مروی ہے کہ :حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فر مایا:جس نے امام کے پیچھے قرأت کیا اس نے سنت میں خطاء(غلطی) کیا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۰۲،شرح معانی الاثار،حدیث:۱۳۰۶،مصنف عبد الرزاق،حدیث:۲۸۰۱،سنن الدار قطنی،حدیث:۱۲۵۵،۱۲۵۷،۱۲۵۸،۱۲۵۹)
عَنْ أَبِي بِجَادٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : وَدِدْت أَنَّ الَّذِي يَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ فِي فِيهِ جَمْرَةٌ.
ترجمہ:حضرت ابو بجاد سے مروی ہے کہ :حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا:میری خواہش ہے کہ جو لوگ امام کے پیچھے قرأت کرتے ہیں ان کے منہ میں آگ کا شعلہ ہو۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۰۳،موطا امام محمد،حدیث:۱۲۶)
عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : لاَ تَقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ إِنْ جَهَرَ ، وَلاَ إِنْ خَافَتَ.
ترجمہ: حضرت ثوبان سے مروی ہے کہ :حضرت زید بن ثا بت رضی اللہ عنہ نے کہا:امام کے پیچھے قرأت نہ کر، امام زور سے قرأت کرے یا آہستہ۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۰۸)
عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الإِمَامِ فَلاَ صَلاَةَ لَهُ.
ترجمہ: حضرت موسی بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جس نے امام کے پیچھے قرأت کیا تو اس کی نماز ہی نہ ہوئی۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۰۹،مصنف عبد الرزاق،حدیث:۲۸۰۲،موطا امام محمد،حدیث:۱۲۸)
عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُه عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ ؟ قَالَ : لَيْسَ وَرَاءَ الإِمَامِ قِرَاءَةٌ.
ترجمہ: حضرت ابو بشر کہتے ہیں کہ :میں نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے امام کے پیچھے قرأت کرنے کے بارے میں پوچھا ،تو انہوں نے فر مایا:امام کے پیچھے قرأت کرنا جا ئز نہیں ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلوۃ،باب من کرہ قرأۃ خلف الامام،حدیث:۳۸۱۳)
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَكَانَ إِذَا سُئِلَ هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الْإِمَامِ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ خَلْفَ الْإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ وَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ
ترجمہ: حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے جب سوال کیا گیا کہ :کیا کوئی امام کے پیچھے قرأت کرے؟تو آپ نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کو امام کی قرأ ت کافی ہے اور جب تنہا پڑھے تو چاہئے کہ وہ قرأت کرے۔(موطا امام مالک ،باب ترک القرأۃ خلف الامام، حدیث:۲۸۳،موطا امام محمد،حدیث:۱۱۲)
عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " لَيْتَ الَّذِي يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ مُلِئَ فُوهُ تُرَابًا "
ترجمہ: حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کاش !وہ لوگ جو امام کے پیچھے قرأت کرتے ہیں ان کے منہ مٹی سے بھر دیا جاتا۔(شرح معانی الاثار،کتاب الصلاۃ،باب القراۃ خلف الامام ،حدیث:۱۳۱۰)
عن محمد بن عجلان قال قال علي من قرأ مع الإمام فليس على الفطرة قال وقال بن مسعود ملىء فوه ترابا قال وقال عمر بن الخطاب وددت أن الذي يقرأ خلف الإمام في فيه حجر
ترجمہ: محمد بن عجلان رضی اللہ عنہ نے کہاکہ:حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جو شخص امام کے ساتھ قرأت کرے وہ فطرت(یعنی سنت)پر نہیں،اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا:کاش !اس کا منہ مٹی سے بھر دیا جاتا،اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا:میری خواہش ہے کہ وہ لوگ جو امام کے پیچھے قرأت کرتے ہیں ان کے منھ میں پتھر ہو۔ (مصنف عبد الرزاق،کتاب الصلوۃ،باب القرأۃ خلف الامام،حدیث:۲۸۰۶ ،موطا امام محمد،حدیث:۱۲۷)
عن عبيد الله بن مقسم قال سألت جابر بن عبد الله أتقرأ خلف الإمام في الظهر والعصر شيئا فقال لا
ترجمہ: حضرت عبید اللہ بن مقسم کہتے ہیں کہ :میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھاکہ:کیا آپ ظہر اور عصر میں امام کے پیچھے قرأت کرتے ہیں؟ فرمایا:نہیں۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الصلوۃ،باب القرأۃ خلف الامام،حدیث:۲۸۱۹)
عن علقمة بن قيس : أن عبد الله بن مسعود كان لا يقرأ خلف الإمام فيما جهر فيه وفيما يخافت فيه
تر جمہ: حضرت علقمہ بن قیس سے مروی ہے کہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے قرأت نہیں کرتے تھے نہ جہری نماز میں اور نہ ہی سِرّی نماز میں۔(موطا امام محمد،ابواب الصلاۃ،باب القراۃ فی الصلاۃ خلف الامام ،حدیث:۱۲۱)
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت