حدیث: عَنْ أَبِى الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَانَ مِنْ دُعَاءِ دَاوُدَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِى يُبَلِّغُنِى حُبَّكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ نَفْسِى وَأَهْلِى وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ ».
ترجمہ: حضرت ابودرداءرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:حضرت داؤد علیہ السلام دعا کرتے ہوئے کہتے تھے" یا اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور اُس شخص کی محبت جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور اس عمل کی توفیق جو مجھے تیری محبت تک پہونچائے،یااللہ! تو اپنی محبت کو میرے نزدیک میری جان،میرے بیوی بچوں اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب بنادے۔[ترمذی،کتاب الدعوات،باب:۷۳،حدیث:۳۴۹۰]
حدیث: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِى مَسْجِدِ قُبَاءَ فَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ لَهُمْ فِى الصَّلاَةِ فَقَرَأَ بِهَا افْتَتَحَ بِ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ثُمَّ يَقْرَأُ بِسُورَةٍ أُخْرَى مَعَهَا وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِى كُلِّ رَكْعَةٍ فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا إِنَّكَ تَقْرَأُ بِهَذِهِ السُّورَةِ ثُمَّ لاَ تَرَى أَنَّهَا تُجْزِيكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى فَإِمَّا أَنْ تَقْرَأَ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى. قَالَ مَا أَنَا بِتَارِكِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِهَا فَعَلْتُ وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ. وَكَانُوا يَرَوْنَهُ أَفْضَلَهُمْ وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ فَلَمَّا أَتَاهُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ « يَا فُلاَنُ مَا يَمْنَعُكَ مِمَّا يَأْمُرُ بِهِ أَصْحَابُكَ وَمَا يَحْمِلُكَ أَنْ تَقْرَأَ هَذِهِ السُّورَةَ فِى كُلِّ رَكْعَةٍ ». فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أُحِبُّهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ حُبَّهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ ».
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک انصاری شخص مسجد قبا میں امامت کرتے تھے،ان کی عادت یہ تھی کہ جب بھی وہ کوئی سورت نماز میں پڑھنا چاہتے تو اُسے پڑھتے لیکن اُس سورت سے پہلے"قل ہو اللہ احد" پوری پڑھتے،اس کے بعد دوسری سورت پڑھتے،وہ ایسا ہر رکعت میں کرتے تھے۔اُن کے ساتھیوں نے اُن سے اِس بارے میں بات کیا اور کہا:آپ یہ سورت پڑھتے ہیں پھر آپ خیال کرتے ہیں کہ یہ تو آپ کے لئے کافی نہیں ہے یہاں تک کہ دوسری سورت بھی پڑھتے ہیں،تو آپ یا تو صرف اِسی کو پڑھیں،یا اِسے چھوڑ دیں اور کوئی دوسری سورت پڑھیں۔انہوں نے جواب دیا:میں اِسے چھوڑنے والا نہیں ہوں،اگر آپ لوگ پسند کریں کہ میں اِسے پڑھنے کے ساتھ ساتھ امامت کروں تو امامت کروں گا اور اگر آپ لوگ اِس کے ساتھ امامت کرنا پسند نہیں کرتے تو میں امامت چھوڑ دوں گا۔اور لوگوں کا یہ حال تھا کہ ان کو اپنوں میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور ناپسند کرتے تھے کہ اُن کے علاوہ اور کوئی امامت کرے۔چنانچہ جب حضور نبی کریمﷺ آئے تو لوگوں نے آپ کو ساری بات بتائی۔آپ ﷺ نے فرمایا:ائے فلاں،تمہارے ساتھی جو بات کہہ رہے ہیں،اس پر عمل کرنے سے تمہیں کیا چیز روک رہی ہے اور تمہیں کیا چیز اس پر ابھار رہی ہے کہ تم ہر رکعت میں اِس سورت کو پڑھو؟ انہوں نے عرض کیا: ائے اللہ کے رسول ﷺ ! میں اس سورت کو پسند کرتا ہوں [ کیونکہ اس میں اللہ کریم کی صفات کا ذکر ہے] آپ نے فرمایا: بے شک اس سورت کی محبت تجھے جنت میں لے جائے گی۔ [ترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی سورۃ الاخلاص،حدیث:۲۹۰۱]
حدیث: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَحِبُّوا اللَّهَ لِمَا يَغْذُوكُمْ مِنْ نِعَمِهِ وَأَحِبُّونِى بِحُبِّ اللَّهِ وَأَحِبُّوا أَهْلَ بَيْتِى لِحُبِّى ».
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :اللہ سے محبت کرو کیونکہ وہ اپنی نعمتوں سےتمہاری پرورش فرماتا ہے،اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کی وجہ سے اور میرے اہل بیت سے محبت کرو مجھ سے محبت کی وجہ سے۔[ترمذی،کتاب فضائل المناقب،باب مناقب اہل بیت النبی ،حدیث:۳۷۸۹]
حدیث: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ « جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ جُزْءًا ، وَأَنْزَلَ فِى الأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا ، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ ، حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ » .
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریمﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنایا تو اُن میں سے ننانوے حصہ اپنے پاس رکھا اور صرف ایک حصہ زمین پر اتارا،تو اسی ایک حصے کی وجہ سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے سُم اپنے بچے کو نہیں لگنے دیتی ہے بلکہ سُموں کو اٹھا لیتی ہے کہ کہیں اس کے بچے کو تکلیف نہ پہنچے۔[بخاری ،کتاب الادب ،باب جعل اللہ الرحمۃ مأۃ جزء،حدیث:۶۰۰۰]
حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ « إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا ، فَأَحِبَّهُ . فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ ، فَيُنَادِى جِبْرِيلُ فِى أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا ، فَأَحِبُّوهُ . فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِى أَهْلِ الأَرْضِ » .
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت فرماتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ"بے شک اللہ فلاں بندےسے محبت کرتا ہے،تم بھی اس سے محبت کرو"تو حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں،پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ"اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت فرماتا ہے، تم بھی اس سے محبت کرو" تو آسمان والے اُس سے محبت کرنے لگتے ہیں،پھر زمین والوں[کے دلوں] میں اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔ [بخاری ،کتاب الادب ،باب المقۃ من اللہ تعالیٰ،حدیث:۶۰۴۰]
حدیث: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - مَتَّى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « مَا أَعْدَدْتَ لَهَا » . قَالَ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا مِنْ كَثِيرِ صَلاَةٍ وَلاَ صَوْمٍ وَلاَ صَدَقَةٍ ، وَلَكِنِّى أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ . قَالَ « أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ » .
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی کریمﷺ سے سوال کیا: یا رسول اللہ ! قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا: تم نے اس کے لئے کیا تیاری کیا ہے؟ انہوں نے کہا:میں نے اس کے لئے بہت زیادہ نماز،روزہ اور صدقہ نہیں تیار کیا ہے لیکن میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں،آپ نے فرمایا: تم اُسی کے ساتھ [قیامت کے دن ]رہوگے جن سے محبت کرتے ہو۔[بخاری ،کتاب الادب ،باب علامۃ الحب فی اللہ،حدیث:۶۱۷۱]
حدیث: عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ - رضى الله عنه - قَدِمَ عَلَى النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - سَبْىٌ ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْىِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا تَسْقِى ، إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِى السَّبْىِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ ، فَقَالَ لَنَا النَّبِىُّ - صلى الله عليه وسلم - « أَتَرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِى النَّارِ » . قُلْنَا لاَ وَهْىَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لاَ تَطْرَحَهُ . فَقَالَ « اللَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا » .
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے،قیدیوں میں ایک عورت تھی،جس کا پستان دودھ سے بھرا ہواتھا اور وہ دوڑ رہی تھی،اتنے میں اُسے قیدیوں میں ایک بچہ ملا اس نے جھٹ سے اُس بچے کو اپنے پیٹ سے لگالیااور اُس کو دودھ پلانے لگی۔حضور نبی کریم نے ہم لوگوں سے فرمایا: کیا تم لوگ خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک سکتی ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ نہیں،جب تک اِس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔حضور نبی کریم نے اِس پر فرمایا کہ:اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اِس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہو سکتی ہے۔[بخاری ،کتاب الادب ،باب رحمۃ الولدوتقبیلہ ومعانقتہ،حدیث:۵۹۹۹]
حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - « إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِى وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَىَّ عَبْدِى بِشَىْءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِى يَتَقَرَّبُ إِلَىَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِى يَسْمَعُ بِهِ ، وَبَصَرَهُ الَّذِى يُبْصِرُ بِهِ ، وَيَدَهُ الَّتِى يَبْطُشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِى يَمْشِى بِهَا ، وَإِنْ سَأَلَنِى لأُعْطِيَنَّهُ ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِى لأُعِيذَنَّهُ ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَىْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِى عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ ، يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ » .
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ،حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نےارشاد فر مایا: جس نے میرے کسی ولی [دوست] سے دشمنی کی تو اُسے میری طرف سے اعلانِ جنگ ہے۔اور میرا بندہ جن عبادتوں کے ذریعے میرے قریب ہوتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند وہ عبادت ہے جو میں نے اُس پر فر ض کیا ہے۔ اور میرا بندہ [فرائض کی پابندی کے ساتھ] نفلی عبادتوں کے ذریعے میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اُس سے محبت کرنے لگتا ہوں،پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے،اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے،اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے،اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اُسے عطا کرتا ہوں،اور اگر وہ کسی دشمن یا شیطان وغیرہ سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں،اور جو کام میں کرنا چاہتا ہوں اُس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے،وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور میں اس کی تکلیف پسند نہیں کرتا۔[بخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،حدیث:۶۵۰۲]
حدیث: حدثنا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ مَوْتٌ قَالَ لِابْنِهِ: " يَا عَبْدَ اللهِ، إِنِّي مُوصِيكَ بِحُبِّ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحُبِّ طَاعَتِهِ، وَخَوْفِ اللهِ وَخَوْفِ مَعْصِيَتِهِ، فَإِنَّكَ إِذَا كُنْتَ كَذَلِكَ لَمْ تَكْرَهِ الْمَوْتَ مَتَى أَتَاكَ، وَإِنِّي أَسْتَوْصِيكَ اللهِ يَا بُنَيَّ" ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ " ثُمَّ شَخَصَ بَصَرُهُ فَمَاتَ ۔
ترجمہ: حضرت عبد الحمید بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا: ائے عبد اللہ! میں تمہیں اللہ عزّ وجل اور اس کی اطاعت سے محبت کرنے کی وصیت کرتا ہوں،اللہ اور اس کی معصیت سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں،کیونکہ اگر تم اس حالت میں زندگی گزاروگے تو تم موت کو ناپسند نہیں کروگے جب وہ آئے گی،اور بے شک میں تجھے اللہ کے بارے میں وصیت کرتا ہوں،ائے میرے پیارے بیٹے!پھر انہوں نے قبلہ کی طرف اپنا رُخ کیا اور "لاالہ الااللہ" پڑھا،پھر ان کی آنکھ پتھرائی اور وہ دنیا سے کوچ کر گئے۔ [شعب الایمان،محبۃ اللہ عزوجل،باب معانی المحبۃ،حدیث:۴۰۹]
ایمان علامات ایمان محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت