عَنْ أَبِى أُمَامَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ قَالَ : جَوْفُ اللَّيْلِ الآخِرُ وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ .
تر جمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:حضور نبی اکرم ﷺسے پو چھا گیا کہ:کس وقت کی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: رات کی آخری حصے میں( کی گئی دعا )اور فر ض نمازوں کے بعد (کی گئی دعا جلد مقبول ہوتی ہے)۔ (تر مذی ،کتاب الدعوات عن رسول اللہ ﷺ،باب ۷۹،حدیث: ۳۴۹۹)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَتَانِى اللَّيْلَةَ رَبِّى تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِى أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ فِى الْمَنَامِ[حدیث طویل ومنھا] وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِى إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ.
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: آج رات میرا رب میرے پاس(خواب میں)نہایت احسن صورت میں آیا اور حکم دیاکہ:ائے محمد!(ﷺ)جب آپ نماز ادا کر چکیں تو یہ دعا مانگیں:ائے اللہ !میں تجھ سے اچھے اعمال کے اپنانے اور برے اعمال کو چھوڑنے اور مسا کین سے محبت کرنے کا سوال کرتا ہوں اور جب تو اپنے بندوں کو آزمانے کا ارادہ کرے تو مجھے اس سے پہلے ہی اپنے پاس بلالے۔ (تر مذی،کتاب التفسیر عن رسول اللہ ﷺ،باب ومن سورۃ ص،حدیث:۳۲۳۳)
عَنِ الصُّنَابِحِيّ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، أَنَّ رَسُولَ صَلَّى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ ، وَقَالَ : يَا مُعَاذُ ، وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ ، وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ ، فَقَالَ : أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لاَ تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ تَقُولُ : اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ ، وَشُكْرِكَ ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ ، وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ ، وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ
ترجمہ: حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺنے ایک دن ان کا ہاتھ پکڑ کر فر مایا:ائے معاذ ! میں تم سے محبت کرتا ہوں ،حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:(یارسول اللہ ﷺ! )میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں ۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا:ائے معاذ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ:ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنا ہر گز نہ چھوڑنا ۔ائے اللہ ! اپنے ذکر ،شکر اور اچھی طرح عبادت کی ادائیگی میں میری مدد فر ما ،پھر حضرت معاذ نے اس دعا کی نصیحت صنابحی کو کی اور انہوں نے ابو عبد الرحمن کو۔(سنن ابو داود،کتاب الصلوٰۃ ،باب فی الاستغفار،حدیث:۱۵۲۲)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ الأَوْدِىَّ قَالَ كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ الْكِتَابَةَ ، وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْهُنَّ دُبُرَ الصَّلاَةِ: اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ .
تر جمہ: حضرت عمرو بن میمون الاودی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے صاحبزادوں کو اِن کلمات کو ایسے سکھاتے جیسے استاذ بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے،اور فرماتے: بے شک رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالی سے پناہ طلب کیا کرتے تھے:ائے اللہ میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ،اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ ذلت کی زندگی کی طرف لوٹایا جائوں ،اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا کے فتنے سے اور عذاب قبر سے۔ (بخاری ،کتاب الجہاد والسیر،باب ما یتعوذ من الجبن،حدیث:۲۸۲۲)
عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ : صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ ، فَقَالَ : صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلاَةَ - أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلاَةِ - مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ، قَالَ : وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ، وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ ، وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الأُولَى مِنَ الصَّلاَةِ ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللهِ صلى الله عليه وسلم ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ ، وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ ، ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ - يَعْنِي - فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الأُولَى مِنَ الصَّلاَةِ يَشْفَعُ ، فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ ، فَأَخَذَ بِمَنْكِبِهِ فَهَزَّهُ ، ثُمَّ قَالَ : اجْلِسْ فَإِنَّهُ لَمْ يُهْلِكْ أَهْلَ الْكِتَابِ ، إِلاَّ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صَلَوَاتِهِمْ فَصْلٌ ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَصَرَهُ ، فَقَالَ : أَصَابَ اللَّهُ بِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ.
تر جمہ:حضرت ازرق بن قیس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ:امام نے ہمیں نماز پڑھائی جن کی کنیت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ تھی ،فر مایا کہ: میں نے یہ نماز یا اس جیسی نماز نبی اکرم ﷺکے ساتھ پڑھی ہے،فر مایا کہ:حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما پہلی صف میں دائیں طرف کھڑے تھے اور ایک شخص نماز کی پہلی تکبیر میں آکر شامل ہوا ،جب حضور نبی اکرم ﷺنے نماز پڑھالی تو دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرایہاں تک کہ آپ ﷺکے رخسار مبارک کی سفیدی ہم نے دیکھی،پھر ایسے ہی مڑے جیسے ابو رمثہ مڑے ہیں (یعنی وہ خود)پس جو شخص تکبیر اولی میں آکر شامل ہواتھا دوگانہ پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کی طرف جھپٹے اور اس کے کندھے کو پکڑ کر ہلایا اور فر مایا:بیٹھ جا ،کیو نکہ اہل کتاب صرف اس وجہ سے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں کے درمیان وقفہ نہیں رہتا تھا ،حضور نبی کریم ﷺ نے نگاہ مبارک اٹھائی اور فر مایا:ائے ابن خطاب !اللہ تعالی نے تمہیں صحیح بات کی تو فیق عطا فر مائی۔(ابوداود،کتاب الصلاۃ،باب فی الرجل یتطوع فی مکانہ الذی صلی فیہ المکتوبۃ ،حدیث:۱۰۰۷)
عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ الْمُغِيرَةُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِى سُفْيَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَقُولُ فِى دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ إِذَا سَلَّمَ : لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ ، وَلَهُ الْحَمْدُ ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ ، وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ .
تر جمہ:حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور نبی اکرم ﷺہرنماز کے بعدجب سلام پھیرتے تو یوں کہا کرتے تھے۔نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ تعالی کے،وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کے لئے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ائے اللہ جسے تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو تیرے مقابلے میں دولت نفع نہ دے گی۔ (بخاری کتاب الدعوات،باب الدعا بعدالصلوۃ،حدیث:۶۳۳۰،مسلم،حدیث:۵۹۳)
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ : مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلاَّ سَمِعْتُهُ حِينَ يَنْصَرِفُ مِنْ صَلاَتِهِ يَقُولُ : اللَّهُمُ اغْفِرْ لِي أَخْطَائِي وَذُنُوبِي كُلَّهَا أَنْعِمْنِي وَأَحْيِينِي وَارْزُقْنِي ، وَاهْدِنِي لِصَالِحِ الأَعْمَالِ وَالأَخْلاَقِ ، فَإِنَّهُ لاَ يَهْدِي لِصَالِحِهَا إِلاَّ أَنْتَ ، وَلاَ يَصْرِفُ عَنْ سَيِّئِهَا إِلاَّ أَنْتَ.
ترجمہ : حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:میں نے جب بھی حضور نبی اکرم ﷺکے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ ﷺ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنتا :ائے میرے اللہ !میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے ،ائے میرے اللہ مجھے اپنی عبادت و طاعت کے لئے ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فر ما،بے شک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کو ئی نہیں دیتا اور برے اعما ل و اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا۔(مستدرک علی الصحیحین للحاکم،باب ذکر مناقب ابی ایوب انصاری رضی اللہ عنہ حدیث:۵۹۴۲)
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-: مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ .
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : رسول اللہ ﷺنے فر مایا:جو شخص اللہ تعالی سے دعا نہیں مانگتا اللہ تعالی اس پر غضب فر ماتا ہے۔(تر مذی ،کتاب الدعوات عن رسول اللہ ﷺ،باب :۲،حدیث:۳۳۷۳)
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت