حیات انبیاء علیہم السلام



عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُوا عَلَىَّ مِنَ الصَّلاَةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلاَتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَىَّ ۔ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ يَقُولُونَ بَلِيتَ. فَقَالَ : إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ ۔

تر جمہ: حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا :بے شک تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے۔اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے ،اسی دن ان کی روح قبض کی گئی،اسی دن صور پھو نکا جائے گا اور اسی دن سب بے ہوش ہو نگے ۔ پس اس دن کثرت سے مجھ پر درود بھیجا کروکیو نکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جا تا ہے۔صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ !اُس وقت ہمارا درود آ پ پر کس طرح پیش کیا جائے گا جبکہ آپ مٹی ہو چکے ہوں گے؟تو ارشاد فر مایا:بے شک اللہ تعالی نے انبیاء کے جسموں کو زمین پر حرام کر دیا ہے۔[ابوداود، کتاب الصلوٰۃ،باب فضل یوم الجمعۃ ولیلۃ الجمعۃ ،حدیث:۱۰۴۷،ابن ماجہ،حدیث:۱۶۳۶]

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ : أَكْثِرُوا الصَّلاَةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ؛ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ ، تَشْهَدُهُ الْمَلاَئِكَةُ ، وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ ، إِلاَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلاَتُهُ ، حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا , قَالَ : قُلْتُ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ ؟ قَالَ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ ، إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ ، فَنَبِيُّ اللهِ حَيٌّ يُرْزَقُ.

تر جمہ: حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا:جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو،کیونکہ یہ یومِ مشہود ہے،اس دن فر شتے حاضر ہوتے ہیں ،کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس سے فارغ ہوجاتا ہے،حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :میں نے عرض کیا :اور وفات کے بعد ؟آپ ﷺ نے فرمایا:اور وفات کے بعد بھی،آپ ﷺ نے فر مایا:اللہ تعالی نے زمین کے لئے انبیائے کرام کے جسموں کو کھانا حرام کردیا ہے ،تو اللہ کے نبی زندہ ہوتے ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔[ابن ماجہ،کتاب الجنائز ،باب ذکر وفاتہ و دفنہ ﷺ ،حدیث:۱۶۳۷]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَقَدْ رَأَيْتُنِى فِى الْحِجْرِ وَقُرَيْشٌ تَسْأَلُنِى عَنْ مَسْرَاىَ فَسَأَلَتْنِى عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لَمْ أُثْبِتْهَا. فَكُرِبْتُ كُرْبَةً مَا كُرِبْتُ مِثْلَهُ قَطُّ قَالَ فَرَفَعَهُ اللَّهُ لِى أَنْظُرُ إِلَيْهِ مَا يَسْأَلُونِى عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ أَنْبَأْتُهُمْ بِهِ وَقَدْ رَأَيْتُنِى فِى جَمَاعَةٍ مِنَ الأَنْبِيَاءِ فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّى فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ جَعْدٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - قَائِمٌ يُصَلِّى أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِىُّ وَإِذَا إِبْرَاهِيمُ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - قَائِمٌ يُصَلِّى أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ صَاحِبُكُمْ - يَعْنِى نَفْسَهُ - فَحَانَتِ الصَّلاَةُ فَأَمَمْتُهُمْ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنَ الصَّلاَةِ قَالَ قَائِلٌ يَا مُحَمَّدُ هَذَا مَالِكٌ صَاحِبُ النَّارِ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ. فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَبَدَأَنِى بِالسَّلاَمِ ».

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺ نے فر مایا:میں حطیم کعبہ میں کھڑا تھا اور قریش مجھ سے میرے سفر معراج کے بارے میں سوالات کر رہے تھے انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزیں پوچھیں جن کو میں نے محفوظ نہیں رکھا تھا جس کی وجہ سے میں اتنا پریشان ہواکہ اس پہلے اتنا کبھی پریشان نہیں ہواتھا ،تب اللہ تعالی نے بیت المقدس کو اٹھا کر میر ے سامنے رکھ دیا ،وہ مجھ سے بیت المقدس کی چیزوں کے بارے میں پوچھتے رہے اور میں دیکھ دیکھ کر بیان کرتا رہا۔اور میں نے اپنے آپ کو انبیائے کرام کی جماعت میں پایا،میں نے دیکھا کہ حضرت موسی علیہ السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور وہ قبیلئہ شنوء ہ کے لوگوں کی طرح گھنگھریالے بالوں والے تھے ،اور پھر عیسی ابن مریم علیھما السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور عروہ بن مسعود ثقفی ان سے بہت مشابہ ہیں ،اور پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور تمہارے پیغمبر ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ہیں ۔پھر نماز کا وقت آیا تو میں نے ان سب انبیائے کرام علیھم السلام کی امامت کی ،جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھے ایک کہنے والے نے کہا:یہ مالک،جہنم کے داروغہ ہیں ،انہیں سلام کیجئے،میں ان کی طرف متوجہ ہوا تو انہوں نے پہلے مجھے سلام کیا۔[مسلم،کتاب الایمان ،باب ذکرالمسیح ابن مریم والمسیح الدجال،حدیث:۱۷۲]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : أَتَيْتُ - وَفِى رِوَايَةِ هَدَّابٍ مَرَرْتُ - عَلَى مُوسَى لَيْلَةَ أُسْرِىَ بِى عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّى فِى قَبْرِهِ

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :معراج کی رات ،میں کثیب احمر [یہ اس جگہ کانام ہے جہاں پر حضرت موسی علیہ السلام کی قبر مبارک ہے]کے پاس سے گذرا(تو میں نے دیکھا کہ)وہ اپنی قبر میں کھڑے ہو کرنماز پڑھ رہے تھے۔[ مسلم،کتاب الفضائل ،باب من فضائل موسی ٰ علیہ السلام ،حدیث:۲۳۷۵۔سنن نسائی،حدیث:۳۳۱۶]

حَدَّثَتْنِى سَلْمَى قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِىَ تَبْكِى فَقُلْتُ مَا يُبْكِيكِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- - تَعْنِى فِى الْمَنَامِ - وَعَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ التُّرَابُ فَقُلْتُ مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « شَهِدْتُ قَتْلَ الْحُسَيْنِ آنِفًا ».

تر جمہ : حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ میں ام المو منین حضرت ام سلمی رضی اللہ عنھا کے کی خدمت میں حاضر ہوئی ،وہ رو رہی تھیں ۔میں نے پو چھا آپ کیوں رو رہی ہیں ؟انہوں نے فر مایا کہ نبی کر یم ﷺ کو خواب میں دیکھا ۔آپ ﷺ کی داڑھی مبارک اور سر انور گرد آلود تھے،میں نے عر ض کیا :یا رسول اللہ ﷺ کیا بات ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں ابھی حسین(رضی اللہ عنہ)کی شہادت گاہ میں حاضر ہوا ۔ [تر مذی ،کتاب المناقب ،باب مناقب الحسن والحسین رضی اللہ عنہما،حدیث:۳۷۷۱]

عَنْ أَنَسٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُورِهِمْ يُصَلُّونَ "

تر جمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام زندہ ہوتے ہیں اور اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں۔[ حیاۃ الانبیاء للبیھقی،حدیث:۱]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، خَادِمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ أَقْرَبَكُمْ مِنِّي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي كُلِّ مَوْطِنٍ أَكْثَرُكُمْ عَلَيَّ صَلاةً فِي الدُّنْيَا ، مَنْ صَلَّى عَلَيَّ مِائَةَ مَرَّةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْجُمُعَةِقَضَى اللَّهُ لَهُ مِائَةَ حَاجَةٍ ، سَبْعِينَ مِنْ حَوَائِجِ الآخِرَةِ وَثَلاثِينَ مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْيَا ، ثُمَّ يُوَكِّلُ اللَّهُ بِذَلِكَ مَلَكًا يُدْخِلُهُ فِي قَبْرِي كَمَا يُدْخِلُ عَلَيْكُمُ الْهَدَايَا ، يُخْبِرُنِي مَنْ صَلَّى عَلَيَّ بِاسْمِهِ وَنَسَبِهِ إِلَى عَشِيرَتِهِ ، فَأُثْبِتُهُ عِنْدِي فِي صَحِيفَةٍ بَيْضَاءَ "

تر جمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک قیامت کے دن تم میں سے مجھ سے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو دنیا میں مجھ پر سب سے زیادہ درود پڑھے گا،جو شخص مجھ پر جمعہ کے دن یا رات میں سو مرتبہ درود پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرمائے گا،ستر آخرت کی حاجت اور تیس دنیاوی حاجت،پھر اُس پر اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو مقرر فرمائے گا،وہ فرشتہ اسے لے کر میری قبر میں ایسے ہی داخل ہوگا جیسے کوئی شخص تمہارے پاس تحفے لے کر آتا ہے،وہ مجھے درود پڑھنے والے کا نام اور اس کا نسب وغیرہ بتائے گا،تو اُسے میں اپنے پاس ایک سفید صحیفے میں محفوظ کرلوں گا۔ [ حیاۃ الانبیاء للبیھقی،حدیث:۱۳]


متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت



دعوت قرآن