عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ.
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :ایک آدمی نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا :میری والدہ اچانک فوت ہوگئی ہے اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ (بوقت نزاع)گفتگو کر سکتی تو صد قہ کرتی ۔اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے ثواب پہونچے گا آپ ﷺ نے فرمایا:ہاں۔ (بخاری ،کتاب الجنائز،باب موت الفجأۃ البغتۃ، حدیث:۱۳۸۸،مسلم،حدیث:۱۰۰۴،ابوداود،حدیث:۲۸۸۱)
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّ أَبِى مَاتَ وَتَرَكَ مَالاً وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ قَالَ « نَعَمْ ».
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :ایک شخص نے حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا :میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے مال چھوڑا ہے مگر اس کے بارے میں کوئی وصیت نہیں کی کیا ہے ۔اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا یہ صدقہ کرنا اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا ؟آپ ﷺ نے فر مایا :ہاں۔ (مسلم،کتاب الو صیۃ ،باب وصول ثواب الصدقات الی المیت،حدیث:۱۶۳۰،نسائی، حدیث:۳۶۵۲،ابن ماجہ، حدیث:۲۷۱۶،مسند احمد بن حنبل، حدیث:۸۸۲۸،صحیح ابن خز یمہ،حدیث: ۲۴۹۸)
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ لِي مِخْرَافًا وَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :ایک شخص نے عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺ!میری والدہ انتقال کر چکی ہے اگر میں اس کی طرف سے صدقہ دوں تو کیا وہ اسے کوئی نفع دے گا ؟آپ ﷺ نے فرمایا:ہاں۔اس نے عرض کیا :میرے پاس ایک باغ ہے آپ گواہ رہے میں نے یہ باغ اس کی طرف سے صدقہ کردیا۔ (بخاری،کتاب الوصایا،باب اذا وقف ارضا ولم یبین الحدود فھو جائز و کذالک الصدقۃ،حدیث:۲۷۷۰،ترمذی ،حدیث:۶۶۹، ابوداود،حدیث: ۲۸۸۲،نسائی،حدیث:۳۶۵۵)
عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّى مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ « نَعَمْ ». قُلْتُ فَأَىُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ : سَقْىُ الْمَاءِ ۔
تر جمہ : حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی والدہ انتقال کر گئی تو انہوں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺ!میری والدہ انتقال کر گئی ہے ۔کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں ؟فر مایا :ہاں !انہوں نے عرض کیا :تو کونسا صدقہ بہتر رہے گا؟آپ ﷺ نے فرمایا:پانی پلانا۔پس مدینہ منورہ میں یہ سعد کی پانی کی سبیل ہے۔ (نسائی،کتاب الوصایا ،باب ذکر الاختلاف علی سفیان ،حدیث:۳۶۶۴،۳۶۶۶،ابن ماجہ،حدیث:۳۶۸۴،مسند احمد بن حنبل،حدیث:۲۲۵۱۲)
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَاأَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَلَمْ تَحُجَّ حَتَّى مَاتَتْ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَةً اقْضُوا اللَّهَ فَاللَّهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلئہ جحنیہ کی ایک خاتون نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا :میری والدہ نے حج کی منت مانی تھی لیکن وہ حج نہ کر سکی یہاں تک انتقال کر گئی ۔کیا میں اس کی طرف سے حج کروں ؟فر مایا :ہاںتم اس کی طرف سے حج کرو۔بھلا بتائو اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں ؟اللہ تعالی کا حق ادا کیا کرو،کیو نکہ اللہ تعالی زیادہ حقدار ہے کہ اس سے وفاء کی جائے۔ (بخاری، کتاب الجزاء الصید ،باب الحج والنذور عن المیت والرجل یحج عن المرأۃ،حدیث: ۱۸۵۲، سنن النسائی،کتاب مناسک الحج ،باب الحج عن المیت الذی نذر ان یحج،حدیث: ۲۶۳۲،صحیح ابن خزیمہ،حدیث:۳۰۴۱)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ - رضى الله عنه - قَالَ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّى تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّى بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ - قَالَ - فَقَالَ « وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ ». قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ « صُومِى عَنْهَا ».قَالَتْ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ « حُجِّى عَنْهَا ».
تر جمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ: میں حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں بیٹھا ہواتھا کہ ایک عورت نے حاضر ہو کرعرض کیا:میں نے اپنی ماں کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی اور اب میری ماں فوت ہوگئی ہے ۔آپ ﷺ نے فر مایا:تمہیں ثواب مل گیا اور وراثت نے وہ باندی تمہیں لوٹادی ہے۔اس عورت نے عرض کیا :یارسول اللہ ﷺ!میری ماں پر ایک مہینے کے روزے باقی تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟فر ما یا:ہاں،اس کی طرف سے روزے رکھو۔اس نے عرض کیا :میری ماں نے حج کبھی نہیں کیا تھا ،کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کر لوں؟آپ ﷺ نے فر مایا :ہاں،اس کی طرف سے حج بھی ادا کرو۔ (مسلم،کتاب الصیام ،باب قضاء الصوم عن المیت، حدیث: ۱۱۴۹، تر مذی، حدیث:۶۶۷،سنن الکبری ،حدیث:۶۳۱۴،۶۳۱۶)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ عَنْ مِنْبَرِهِ فَأُتِىَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِيَدِهِ وَقَالَ « بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّى وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِى ».
تر جمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:میں عید الاضحی کی نماز میں حضور اکرم ﷺکے ساتھ حاضر تھا ،جب آپ ﷺ نے خطبہ مکمل کر لیا تو منبر سے اترے ،تو دو مینڈھا لایا گیا ،اسے حضور ﷺنے اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا اور کہا: بسم اللہ واللہ اکبر ، یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے جنہوں نے قربانی نہیں کی۔ (تر مذی ،کتاب الاضاحی عن رسول اللہ ﷺ،باب۲۲،حدیث: ۱۵۲۱)
عَنْ عَلِىٍّ أَنَّهُ كَانَ يُضَحِّى بِكَبْشَيْنِ أَحَدُهُمَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَالآخَرُ عَنْ نَفْسِهِ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ أَمَرَنِى بِهِ يَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- - فَلاَ أَدَعُهُ أَبَدًا.
ترجمہ: حضرت حنش روایت کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ:وہ دو مینڈھوں کی قر بانی کیا کرتے تھے ،ایک نبی ﷺکی طرف سے اور دوسرا اپنی طرف سے،جب ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: اس کا حکم مجھے حضور نبی کریم ﷺنے دیا تو میں کبھی اس کو نہ چھوڑوں گا۔ (ترمذی،کتاب الاضاحی عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی الاضحیۃ عن المیت،حدیث:۱۴۹۵)
عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ وَلْيُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِهِ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ بِخَاتِمَةِ الْبَقَرَةِ فِي قَبْرِهِ.
تر جمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:میں نے نبی ﷺکو فر ماتے ہوئے سناکہ:جب تم میں سے کو ئی انتقال کرجائے تو اس کو روکے مت رکھو،اس کو جلد اس کے قبر کی طرف لے جائو ،اور دفن کے بعد اس کے سر کے پاس سورہ فاتحہ اور پائتانے سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھو۔ (شعب الایمان للبیہقی،باب الصلاۃ علی من مات من اھل القبلۃ،حدیث:۸۸۵۴)
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَيَّاشِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا الْمَيِّتُ فِي الْقَبْرِ إِلَّا كَالْغَرِيقِ الْمُتَغَوِّثِ يَنْتَظِرُ دَعْوَةً تَلْحَقُهُ مِنْ أَبٍ أَوْ أُمٍّ أَوْ أَخٍ أَوْ صَدِيقٍ فَإِذَا لَحِقَتْهُ كَانَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُدْخِلُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ مِنْ دُعَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ أَمْثَالَ الْجِبَالِ وَإِنَّ هَدِيَّةَ الْأَحْيَاءِ إِلَى الْأَمْوَاتِ الِاسْتِغْفَارُ لَهُمْ ".
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عیاش سے مروی ہے کہ: نبی کریم ﷺ نے فر مایا:میت قبر میں سمندر میں ڈوبتے ہوئے شخص کی طرح ہوتا ہے، وہ انتظار کرتا رہتا ہے دعا کا جو اس کے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے پہونچے۔تو جب اِن کی طرف سے اسے پہونچ جاتا ہے تو یہ اسے پوری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ،سے زیادہ محبوب ہوتا ہے۔اور بے شک اللہ عز وجل زمین والوں کی دعا کو مردوں پر پہاڑوں کی طرح بڑا کر کے داخل کرتا ہے ۔اور بے شک زندوں کا تحفہ مردوں کے لئے ان کے لئے استغفار کر نا ہے۔
(شعب الایمان للبیہقی،باب الصلاۃ علی من مات من اھل القبلۃ،حدیث:۸۸۵۵)
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت