نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات



عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص رمضان کے مہینے میں ثواب کی نیت سے قیام کرے(یعنی نماز تراویح ادا کرے)تو اللہ تعالی اس کے گذشتہ تمام گناہوں کو معاف فر مادیتا ہے،یونہی جو شخص شب قدر میں ثواب کی نیت سے قیام کرے اللہ تعالی اس کے گذشتہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔ (الصحیح البخاری،کتاب صلاۃ التراویح ،باب فضل لیلۃ القدر،رقم الحدیث:۱۹۰۱،الصحیح المسلم،رقم الحدیث:۷۶۰)

عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - صَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ فِى الْمَسْجِدِ فَصَلَّى بِصَلاَتِهِ نَاسٌ ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ « قَدْ رَأَيْتُ الَّذِى صَنَعْتُمْ وَلَمْ يَمْنَعْنِى مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلاَّ أَنِّى خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ » ، وَذَلِكَ فِى رَمَضَانَ .

تر جمہ:ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی پھر آپ ﷺ نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہو گئے،پھر تیسری یا چوتھی رات بھی جمع ہو ئے لیکن رسول اللہ ﷺ ان کی طرف تشریف نہ لائے۔جب صبح ہو ئی تو فرمایا میں نے دیکھا جو تم نے کیا ،مگر میں صرف اس اندیشے سے تمہاری طرف نہیں آیا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تراویح)فرض نہ کر دیا جائے۔ (الصحیح البخاری،کتاب التہجد،باب تحریض النبی ﷺ علی صلاۃ اللیل والنوافل ،رقم الحدیث :۱۱۲۹)

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِىِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ - رضى الله عنه - لَيْلَةً فِى رَمَضَانَ ، إِلَى الْمَسْجِدِ ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّى الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ ، وَيُصَلِّى الرَّجُلُ فَيُصَلِّى بِصَلاَتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّى أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلاَءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ . ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاَةِ قَارِئِهِمْ ، قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ ، وَالَّتِى يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِى يَقُومُونَ . يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ .

ترجمہ : حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری روایت کرتے ہیں :میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا تو لوگ متفرق تھے،کو ئی تنہا نماز پڑھ رہا تھا اور کوئی گروہ کے ساتھ ۔حضرت عمر نے فرمایا :میرے خیال میں انہیں ایک قاری کے پیچھے جمع کر دیا جائے تو اچھا ہو گا ،پس حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے انہیں جمع کر دیا گیا ،پھر میں ایک دوسری رات کو ان کے ساتھ نکلا اور لوگ اپنے قاری کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فر مایا :یہ کتنی اچھی بدعت ہے۔(الصحیح البخاری،کتاب صلاۃ التراویح ،باب فضل من قام رمضان ،رقم الحدیث:۲۰۱۰)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ.

تر جمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے انہوں نے فرمایاکہ حضور نبی کریم ﷺ رمضان المبارک میں وتر کے علاوہ بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الصلاۃ،باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ ،باب :۶۸۰ ، رقم الحدیث:۷۷۷۴،مسند عبد بن حمید ،رقم الحدیث:۶۵۳)

عن السائب بن يزيد قال : كانوا يقومون على عهد عمر بن الخطاب رضي الله عنه في شهر رمضان بعشرين ركعة

ترجمہ: حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے ،انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم رمضان کے مہینے میں بیس رکعت تراویح ُپڑھا کرتے تھے۔ (السنن البیھقی الکبری ، باب ماروی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان ،رقم الحدیث :۴۳۹۳)

عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَنَّهُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِى زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِى رَمَضَانَ بِثَلاَثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً.

ترجمہ:حضرت یزید بن رومان بیان کرتے ہیں کہ :حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں لوگ (بشمول وتر)۲۳ رکعات پڑھتے تھے۔ (موطا امام مالک،کتاب الصلوۃ فی رمضان ،باب التر غیب فی الصلوۃ فی رمضان،حدیث:۲۵۲،سنن الکبر ی للبیہقی، حدیث:۴۳۹۴)

عَنِ أَبِي الْحَسْنَاءِ : أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَ رَجُلاً يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً.

تر جمہ: حضرت ابو الحسناء بیان کرتے ہیں کہ :حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو رمضان میں پانچ ترویحوں میں بیس رکعات پڑھا نے کا حکم دیا۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الصلاۃ،باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ ،باب :۶۸۰ ، حدیث:۷۷۶۳،سنن الکبری للبیہقی،حدیث:۴۳۹۷)

عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَمَرَ رَجُلاً يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ رَكْعَةً.

تر جمہ: حضرت یحیی بن سعید بیان کرتے ہیں کہ :حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ انہیں (یعنی مسلمانوں کو)بیس رکعات تراویح پڑھائے۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الصلاۃ،باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ ،باب :۶۸۰ ، حدیث:۷۷۶۴)

عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، قَالَ : كَانَ أُبَيّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِينَةِ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَيُوتِرُ بِثَلاَثٍ.

ترجمہ: حضرت عبد العزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ:حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں لوگوں کو رمضان المبارک میں بیس رکعات تراویح اور تین رکعات تراویح پڑھاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الصلاۃ،باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ ،باب :۶۸۰ ، حدیث:۷۷۶۶)

عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ يُصَلِّي بِنَا فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً

تر جمہ: حضرت نافع بن عمر نے بیان کیا کہ: حضرت ابن ابی ملیکہ ہمیں رمضان میں بیس رکعات تراویح پڑ ھاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الصلاۃ،باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ ،باب :۶۸۰ ، حدیث:۷۷۶۵)

عن أبي عبد الرحمن السلمي عن على رضي الله عنه قال : دعا القراء في رمضان فأمر منهم رجلا يصلي بالناس عشرين ركعة قال وكان علي رضي الله عنه يوتر بهم

تر جمہ: حضرت عبد الرحمن بن سلمی سے مروی ہے کہ :حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان المبارک میں قاریوں کو بلایا اور ان میں سے ایک شخص کو بیس رکعات تراویح پڑھانے کا حکم دیا اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں وتر پڑھاتے تھے۔ (السنن البیھقی الکبری ، کتاب الحیض ،باب ماروی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان ،رقم الحدیث :۴۳۹۶)


متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت



دعوت قرآن