رفع یدین



عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلاَ أُصَلِّى بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِى أَوَّلِ مَرَّةٍ.

ترجمہ: حضرت علقمہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا :کیا میں تم لو گوں کو رسول اللہ ﷺ کی نماز پڑھنے کی طرح نماز نہ پڑھا دوں؟پھر آپ نے نماز پڑھایا تو ہاتھ نہ اٹھایا مگر صرف پہلی مرتبہ(یعنی نماز شروع کر تے وقت)۔یہ حدیث صحیح ہے۔ اور امام ترمذی نے کہا بہت سارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور تابعین اسی کے قائل ہیں۔ (تر مذی ،کتاب الصلاۃ ،باب ماجاء ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم لم یرفع الا فی اول مرۃ،رقم الحدیث:۲۵۷،نسائی رقم الحدیث: ۱۰۵۸، ابوداود، رقم الحدیث: ۷۴۸،۷۴۹،مصنف ابن ابی شیبہ،حدیث:۲۴۵۶)

عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لاَ يَعُودُ.

تر جمہ:حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب نماز شروع کرتے تو اپنے دو نوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے پھر دوبارہ ایسا نہ کرتے۔ [حدثنا الحسن بن علی حدثنا معاویۃ وخالد بن عمر و وابو حذیفہ قالوا:حدثنا سفیان باسناد ہ بھذاقال :فرفع یدیہ فی اول مرۃ ،وقال بعضھم مرۃ واحدۃ۔اس سند کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے۔] (ابوداود، کتاب الصلاۃ،باب من لم یذکر الرفع عند الرکوع ،ر قم ا لحدیث:۴۹ ۷، مصنف ابن ابی شیبۃ ،رقم الحدیث:۲۴۴،سنن الدار قطنی، حدیث:۱۱۳۹ )

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ.

ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺنے نماز شروع فر مائی تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا،پھر نہ اٹھایا یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوگئے۔ (ابوداود،کتاب الصلوٰۃ،باب من لم یذکر الرفع عند الرکوع ،حدیث:۷۵۲،مصنف ابن ابی شیبہ کتا ب الصلوۃ ،باب من کا ن یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃ ثم لایعود،حدیث:۲۴۵۵)

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ.

تر جمہ : حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا :کیا وجہ ہے میں تم کو سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع یدین کرتے ہو ئے دیکھتا ہوں ،نماز سکون کے ساتھ پڑھا کرو۔ (الصحیح المسلم ،کتاب الصلاۃ،باب الامر بالسکون فی الصلاۃ الخ۔۔۔۔۔رقم الحدیث :۴۳۰)

عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَمَعَ أَبِى بَكْرٍ وَمَعَ عُمَرَ رضى الله عنهما فَلَمْ يَرْفَعُوا أَيْدِيَهُمْ إِلاَّ عِنْدَ التَّكْبِيرَةِ الأُولَى فِى افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ.

تر جمہ:حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں :میں حضور نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالی عنھما کے ساتھ نماز پڑھی ،تو وہ حضرات صرف نماز کے شروع ہی میں ہاتھ اٹھاتے تھے۔ (سنن الدار قطنی، کتاب الصلاۃ،باب ذکر التکبیر ورفع الیدین عند الافتتاح ، حدیث :۱۱۴۴،سنن الکبری للبیھقی، ج:۲ / ص: ۷۹، حدیث:۲۳۶۵)

عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ: حَدِيثُ وَائِلٍ " أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ , وَإِذَا رَكَعَ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ؟ " فَقَالَ: إِنْ كَانَ وَائِلٌ رَآهُ مَرَّةً يَفْعَلُ ذَلِكَ , فَقَدْ رَآهُ عَبْدُ اللهِ خَمْسِينَ مَرَّةً , لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ "

تر جمہ: حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ:میں نے حضرت ابراہیم نخعی سے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق کہا کہ:انہوں نے حضور ﷺ کو دیکھا کہ:آپ ﷺ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے جب نماز شروع کرتے ،اور جب رکوع کرتے ،اور جب رکوع سے سر اٹھاتے ،تو انہوں نے کہاکہ:اگر حضرت وائل رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺکو ایک مرتبہ ایسا کرتے دیکھا ہے تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺکو پچا سوں مرتبہ ایسا نہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔(کیونکہ حضرت وائل رضی اللہ عنہ دیہات کے رہنے والے صحابی تھے اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ حضور ﷺکے ساتھ ہی رہتے تھے) (شرح معانی الاثار،کتاب الصلاۃ ،بَابُ التَّكْبِيرِ لِلرُّكُوعِ وَالتَّكْبِيرِ لِلسُّجُودِ وَالرَّفْعِ مِنَ الرُّكُوعِ هَلْ مَعَ ذَلِكَ رَفْعٌ أَمْ لَا ؟ حدیث:۱۳۵۱)

قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ مِنَ الصَّلَاةِ , ثُمَّ لَا يَرْفَعُ بَعْدُ "

تر جمہ: حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ:بے شک حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلی تکبیر کے وقت اٹھاتے تھے پھر اس کے بعد نہیں اٹھاتے تھے۔ (شرح معانی الاثار،کتاب الصلاۃ،باب التکبیر للرکوع والتکبیر للسجود الخ۔۔۔۔حدیث:۱۳۵۳،مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث:۲۴۵۷ ، موطا امام محمد،حدیث:۱۰۵،۱۰۹)

عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فَلَمْ يَكُنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ "

ترجمہ: حضرت مجاھد کہتے ہیں کہ:میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز پڑھا،تو انہوں نے اپنے ہاتھوں کونہ اٹھایامگر صرف نماز کی پہلی تکبیر ہی کے وقت ۔ (شرح معانی الاثار، کتاب الصلاۃ،باب التکبیر للرکوع والتکبیر للسجود الخ۔۔۔۔حدیث: ۱۳۵۷،مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث:۲۴۶۷ )

عَنْ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللهِ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَّا فِي الِافْتِتَاحِ " وَقَدْ رُوِيَ مِثْلُ ذَلِكَ أَيْضًا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ

ترجمہ: حضرت ابراہیم نخعی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ:حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ،نماز شروع کرتے وقت کے علاوہ کبھی اپنے ہاتھوں کو نہ اٹھاتے تھے۔اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طر ح مروی ہے۔ (شرح معانی الاثار،حدیث:۱۳۶۳،مصنف ابن ابی شیبہ،حدیث:۲۴۵۸،مصنف عبد الرزاق،حدیث:۲۵۳۳)

عَنِ الْأَسْوَدِ , قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ , ثُمَّ لَا يَعُودُ , قَالَ: وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ , وَالشَّعْبِيَّ يَفْعَلَانِ ذَلِكَ " قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: فَهَذَا عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ لَمْ يَكُنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ أَيْضًا إِلَّا فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ , وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لِأَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَيَّاشٍ , وَإِنْ كَانَ هَذَا الْحَدِيثُ إِنَّمَا دَارَ عَلَيْهِ , فَإِنَّهُ ثِقَةٌ حُجَّةٌ

ترجمہ: حضرت اسود کہتے ہیں کہ:میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ:آپ اپنے ہاتھوں کو پہلی تکبیر کے وقت اٹھاتے ،پھر دوبارہ ایسا نہیں کرتے ۔(یہ حدیث صحیح ہے) (شرح معانی الاثار،حدیث:۱۳۶۴،مصنف ابن ابی شیبہ،حدیث:۲۴۶۹)


متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت



دعوت قرآن