حج وعمرہ کی فضیلت



عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ حَجٌّ مَبْرُورٌ

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ سے پو چھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟تو آپ ﷺنے فر مایا کہ:اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔پوچھا گیا کہ پھر کون سا؟ تو آپ ﷺ نے فر مایا کہ:اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پوچھا گیا کہ پھر کون سا؟ تو آپ ﷺ نے فر مایا کہ:حج کرنا۔
[صحیح بخاری،کتاب الحج ،باب فضل الحج المبرور،حدیث:۱۵۱۹]

عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ أَفَلَا نُجَاهِدُ قَالَ لَا لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ

ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ:یارسول اللہ ﷺ!آپ جہاد کو افضل عمل بتاتے ہیں تو کیا ہم جہاد نہیں کریں؟ تو آپ ﷺ نے فر مایا کہ: نہیں۔ عورتوں کے لئے سب سے افضل جہاد مقبول حج کرنا ہے۔
[صحیح بخاری، کتاب الحج ،باب فضل الحج المبرور ،حدیث:۱۵۲۰]

حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے فر مایا کہ:جس نے حج کیا اور حج کے درمیان کوئی فحش بات نہیں بولا اور نہیں کوئی گناہ کا کام کیا تو وہ گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسے وہ اُس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اُسے جنم دیا تھا۔
[صحیح بخاری، کتاب الحج ،باب فضل الحج المبرور ،حدیث:۱۵۲۱]

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے فر مایا کہ:عمرہ سے عمرہ تک اُن تمام گناہوں کا کفارہ ہے جو اُس کے درمیان میں ہوئے۔اور مقبول حج کا ثواب جنت ہی ہے۔
[صحیح بخاری،کتا ب العمرۃ ، باب وجوب العمرۃ وفضلھا ،حدیث:۱۷۷۳]

عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرُنَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِيتُ اسْمَهَا مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّينَ مَعَنَا قَالَتْ كَانَ لَنَا نَاضِحٌ فَرَكِبَهُ أَبُو فُلَانٍ وَابْنُهُ لِزَوْجِهَا وَابْنِهَا وَتَرَكَ نَاضِحًا نَنْضَحُ عَلَيْهِ قَالَ فَإِذَا كَانَ رَمَضَانُ اعْتَمِرِي فِيهِ فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ حَجَّةٌ أَوْ نَحْوًا مِمَّا قَالَ

ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے ایک انصاری خاتون سے فرمایا کہ: تم ہمارے ساتھ حج کیوں نہیں کرتی؟ وہ کہنے لگی کہ ہمارے پاس ایک اونٹ تھا جس پر ابو فلاں[یعنی اس کا شوہر] اور اس کا بیٹا سوار ہو کر حج کے لئے چل دئیے اور ایک اونٹ انہوں نے چھوڑا ہے،جس سے پانی لایا جاتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان شریف میں عمرہ کرنے سے حج کا ثواب ملتا ہے۔
[صحیح بخاری، کتا ب العمرۃ ، باب عمرۃ فی رمضان ،حدیث:۱۷۸۲]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِى الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے فر مایا کہ:حج اور عمرہ ایک کے بعد دوسرے کو ادا کرو اس لئے کہ یہ دونوں محتاجی اورگناہوں کو ایسے ختم کرتا ہے جیسے آگ کی بھٹی لوہے اور سونے چاندی وغیرہ کے زنگ کو۔
[تر مذی،کتاب الحج ،باب ماجاء فی ثواب الحج والعمرۃ ،حدیث:۸۱۰]

عن أبي ذر أن النبي صلى الله عليه و سلم قال إن داود النبي عليه السلام قال إلهي ما لعبادك عليك إذا هم زاروك في بيتك قال إن لكل زائر على المزور حقا يا داود إن لهم علي أن أعافيهم في الدنيا وأغفر لهم إذا لقيتهم

ترجمہ : حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے فر مایا کہ:حضرت داؤد علیہ السلام نے عرض کیا:ائے اللہ !جب تیرے بندے تیرے گھر کی زیارت کے لئے آئیں گے تو تو انہیں کیا عطا فر مائے گا؟تو اللہ تعالیٰ نے فر مایا کہ:ہر زیارت کرنے والے کا اُس پر حق ہے جس کی وہ زیارت کرنے جائے۔ میرے اُن بندوں کا مجھ پر یہ حق ہے کہ میں انہیں دنیا میں عافیت دوں گا اور جب مجھ سے ملیں گے تو میں اُن کے گناہوں کو معاف کر دوں گا۔
[المعجم الاوسط للطبرانی،جزء ،۶/ص :۱۴۴/حدیث:۶۰۳۷]

عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، رَفَعَهُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْحَاجُّ يَشْفَعُ فِي أَرْبَعِ مِئَةِ أَهْلِ بَيْتٍ ، أَوْ قَالَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ ، وَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ

ترجمہ : حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور ﷺ نے فر مایا کہ: حاجی اپنے گھر والوں میں سے چار سو لوگوں کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا اور وہ گناہوں سے ایسا پاک ہو جائے گا جیسے وہ اپنے پیدا ہونے کے دن تھا۔
[مسند بزار،تحت مسند ابو موسیٰ اشعری،حدیث:۳۱۹۶]

عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : يُغْفَرُ لِلْحَاجِّ ، وَلِمَنَ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ

ترجمہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ:حاجی کی مغفرت ہو جاتی ہے اور حاجی جس کے لئے استغفار کرتا ہے اُس کی بھی۔
[مصنف ابن ابی شیبہ،باب ما قالوا فی ثواب الحج، حدیث:۱۲۸۰۰]

عَنْ مُجَاهِدٍ ؛ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ ، وَلِمَنَ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ

ترجمہ : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ ! حاجی کی مغفرت فرما اور اُس شخص کی مغفرت فرما جس کے لئے حاجی مغفرت کی دعا کرے۔
[مصنف ابن ابی شیبہ،باب ما قالوا فی ثواب الحج، حدیث:۱۲۸۰۱]

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من خرج حاجا فمات كتب الله له أجر الحاج إلى يوم القيامة ومن خرج معتمرا فمات كتب الله له أجر المعتمر إلى يوم القيامة ومن خرج غازيا في سبيل الله فمات كتب الله له أجر الغازي إلى يوم القيامة

ترجمہ : حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:جو حج کے لئے نکلا اور مر گیا تو قیامت تک اُس کے لئے حج کر نے کا ثواب لکھا جائے گا۔اور جو عمرہ کر نے کے لئے نکلا اور مر گیا تو قیامت تک اُس کے لئے عمرہ کر نے کا ثواب لکھا جائے گا۔اور جو اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلا اور انتقال کر گیا تو اس کے لئے قیامت تک جہاد کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔
[مسند ابو یعلیٰ،تحت مسند ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ،الاعرج عن ابی ہریرۃ،حدیث :۶۳۵۷]


متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں ترک حج کی مذمت



دعوت قرآن