عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا ، وَسَلَّمَ تَسْلِيمَةً . التَّسْلِيمَةُ الْوَاحِدَةُ عَلَى الْجِنَازَةِ قَدْ صَحَّتِ الرِّوَايَةُ فِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ ، وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَى الْجِنَازَةِ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: حضور نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ پڑھایا تو چار تکبیر کہا اور ایک سلام۔ نماز جنازہ میں صرف ایک طرف سلام پھیرنے سے متعلق متعدد روایتیں ہیں، حضرت علی،حضرت عبد اللہ بن عمر،حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں آیا ہے کہ یہ سب حضرات جنازہ میں صرف ایک طرف سلام پھیرتے تھے۔[المستدرک للحاکم،کتاب الجنائز ، حدیث :۱۳۳۲]
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إذَا صَلَّى عَلَى الْجِنَازَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ فَكَبَّرَ , فَإِذَا فَرَغَ سَلَّمَ عَلَى يَمِينِهِ وَاحِدَةً.
ترجمہ :حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب جنازہ کی نماز پڑھاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور تکبیر کہتے پھر جب فارغ ہوتے تو صرف اپنے داہنی طرف سلام پھیرتے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الجنائز،باب فی التسلیم علی الجنائز کم ھو؟، حدیث :۱۱۶۱۱]
عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَى الْجِنَازَةِ تَسْلِيمَةً.
ترجمہ :حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما جنازہ میں ایک سلام کہتے تھے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الجنائز،باب فی التسلیم علی الجنائز کم ھو؟، حدیث :۱۱۶۱۳]
عَنْ أَبِي الَعَنَبَسِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ : صَلَّيْت خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى جِنَازَةٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا , وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ تَسْلِيمَةً.
ترجمہ :حضرت ابو العنبس بیان کرتے ہیں کہ: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے جنازہ کی نماز ادا کیا تو انہوں نے چار تکبیر کہی اور اپنے داہنی طرف صرف ایک سلام کیا۔ [مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الجنائز،باب فی التسلیم علی الجنائز کم ھو؟، حدیث :۱۱۶۲۰]
عن الزهري قال سمعت ابا أمامة بن سهيل بن حنيف يحدث بن المسيب قال السنة في الصلاة على الجنائز أن يكبر ثم يقرأ بأم القرآن ثم يصلي على النبي صلى الله عليه و سلم ثم يخلص الدعاء للميت ولا يقرأ الا في التكبيرة الاولى ثم يسلم في نفسه عن يمينه
ترجمہ :حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا: نماز جنازہ میں سنت یہ ہے کہ تکبیر کہے پھر سورہ فاتحہ پڑھے پھر نبی ﷺ پر درود پڑھے پھر خلوص کے ساتھ میت کے لئے دعا کرے،اور قرأت پہلی تکبیر کے علاوہ میں نہ کرے،پھر صرف اپنے داہنی طرف سلام پھیرے۔ [مصنف عبد الرزاق،کتاب الجنائز،باب القرأۃ والدعا فی الصلوٰۃ علی المیت؟، حدیث :۶۴۲۸]
عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:خِلالٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُنَّ، تَرَكَهُنَّ النَّاسُ، إِحْدَاهُنَّ تَسْلِيمُ الإِمَامِ فِي الْجَنَازَةِ مِثْلَ تَسْلِيمِهِ فِي الصَّلاةِ.
ترجمہ :حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے، لیکن لوگوں نے اسے کرنا چھوڑدیا ہے، ان میں سے ایک، نماز کے سلام کی طرح جنازہ کی نماز میں سلام کرنا ہے ۔ [المعجم الکبیر،جزء:۸،ص:۴۱۰، حدیث :۹۸۸۰]
عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ:"صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةٍ، فَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ
ترجمہ :حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ:ہم نے اللہ کے رسولﷺ کے ساتھ جنازہ کی نماز ادا کیا تو آپ ﷺ نے سلام پھیرا اپنےداہنی طرف اور اپنے بائیں طرف۔ [المعجم الکبیر،قطعۃ من المفقود،جزء:۲۰،ص:۱۸۴،حدیث:۱۶۱۳،المعجم الاوسط، حدیث :۴۴۷۰]
عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِىِّ قَالَ أَمَّنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى أَوْفَى عَلَى جِنَازَةِ ابْنَتِهِ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا فَمَكَثَ سَاعَةً حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُكَبِّرُ خَمْسًا ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا لَهُ : مَا هَذَا؟ فَقالَ : إِنِّى لاَ أَزِيدُكُمْ عَلَى مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصْنَعُ أَوْ هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-
ترجمہ :ابراھیم الھجری بیان کرتے ہیں کہ : حضرت عبدللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کے جنازہ میں ہمیں امامت کرائی تو چار تکبیر کہی ،پھر تھوڑی دیر رکے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا وہ پانچویں تکبیر کہیں گے لیکن پھر انہوں نے سلام پھیرا اپنے دائیں طرف اور بائیں طرف پھر جب فارغ ہوئے ہم نےکہا یہ کیا ہے؟ تو فرمایا میں تمہارے سامنے نہیں اضافہ کر رہا اس سےجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا۔
[السنن الکبریٰ للبیھقی،کتاب الجنائز،باب ۱۲۳:من قال یسلم عن یمینہ، حدیث :۷۲۳۸]
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت