خدمت خلق کی فضیلت



عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِى. قَالَ يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ. قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِى فُلاَنًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِى عِنْدَهُ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِى. قَالَ يَا رَبِّ وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ. قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِى فُلاَنٌ فَلَمْ تُطْعِمْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِى يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِى. قَالَ يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ اسْتَسْقَاكَ عَبْدِى فُلاَنٌ فَلَمْ تَسْقِهِ أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِى.َ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل قیامت کے دن فرمائے گا،اے آدم کے بیٹے!میں بیمارہوا تو نے میری خبر نہ لی۔ وہ کہے گا کہ اے میرے رب! میں تیری خبر کیسے لیتا؟ تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے معلوم نہیں ہے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، تو نے اس کی خبر نہ لی؟ اگر تو اس کی خبر لیتا تو تو مجھے اس کے نزدیک پاتا۔ اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھے کھانا نہ دیا۔ وہ کہے گا کہ اے رب! میں تجھے کیسے کھلاتا؟ تو سارے جہاں کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اس کو نہ کھلایا؟ اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کا ثواب میرے پاس پاتا۔ اے آدم کے بیٹے میں نے تجھ سے پانی مانگا، لیکن تو نے مجھ کو پانی نہ پلایا۔ بندہ بولے گا کہ میں تجھے کیسے پلاتا تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا، تو نے اس کو نہیں پلایا۔ اگر اس کو پلاتا تو اس کا بدلہ میرے پاس پاتا۔
[صحیح مسلم،کتاب البر والصلہ،باب فضل عیادۃ المریض،حدیث:۶۷۲۱]

عن بن عمر أن رجلًا جاء إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فقال: يا رسولَ اللهِ أيُّ الناسِ أحبُّ إلى اللهِ؟ فقال: أحبُّ الناسِ إلى اللهِ أنفعُهم للناسِ وأحبُّ الأعمالِ إلى اللهِ تعالى سرورٌ تدخلُه على مسلمٍ: تكشفُ عنه كربةٍ أو تقضي عنه دينًا أو تطردُ عنه جوعًا ولأنْ أمشيَ مع أخٍ في حاجةٍ – أحبُّ إليَّ من أن أعتكفَ في هذا المسجدِ – يعني: مسجدَ المدينةِ – شهرًا ومن كظم غيظَه ولو شاء أنْ يُمضيَه أمضاه – ملأَ اللهُ قلبَه يومَ القيامةِ رضًا ومن مشى مع أخيه في حاجةٍ حتى يقضيَها له – ثبتَ اللهُ قدميه يومَ تزولُ الأقدامُ۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں میں کون اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو لوگوں کو سب سے زیادہ نفع پہونچاتا ہے۔ اور اعمال میں اللہ کے نزدیک سب پسندیدہ عمل وہ خوشی ہے جو کسی مسلمان کے دل میں داخل کیا جائے، اس سے کوئی تکلیف دور کر کے یا اس کا قرض ادا کر کے یا اس کی بھوک مٹا کر۔میں اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کر نے کے لئے چلو،یہ مجھے اپنی مسجد میں ایک مہینے تک اعتکاف کرنے سے زیادہ پسند ہے۔اور جو غصے کو پی جائے جب کہ وہ اپنے غصے کو نافذ کرنے پر قادر تھا،اللہ اس کے دل کو قیامت کے دن اپنی رضا سے بھر دے گا اور جو اپنے بھائی کی کسی ضرورت کی وجہ سے اس کے ساتھ چلے اور اسے پورا کردے اللہ اس کے قدموں کو اس دن [پل صراط پر] ثابت رکھے گا جس دن لوگوں کے قدم پھسلیں گے۔
[المعجم الاوسط،جزء:۶،۱۳۹، حدیث:۶۰۲۶]

حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ لاَ يَرْحَمُ النَّاسَ لاَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ.

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا،اللہ اس پر رحم نہیں فرماتا۔
[جامع الترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی رحمۃ المسلمین، حدیث:۲۰۴۷]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا مَنْ فِى الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِى السَّمَاءِ الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعَهُ اللَّهُ.

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم کرتا ہے تم لوگ زمین والوں پر رحم کرو تم پر آسمان والا رحم کرے گا۔رحم رحمن سے مشتق[نکلا] ہے۔جو اس کو جوڑا اللہ اس کو [اپنی رحمت سے] جوڑے گا۔اور جو اسے کاٹے گا اللہ اس کو اپنی رحمت سے کاٹے گا۔
[جامع الترمذی، کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی رحمۃ المسلمین، حدیث:۲۰۴۹]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ:بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِى فِى طَرِيقٍ إِذْ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ: ایک شخص راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے ایک کانٹے دار شاخ دیکھا تو اسے راستے سے ہٹا دیا،تو اللہ نے اس کے اس عمل کو قبول فرمایا اور اسے بخش دیا۔
[جامع الترمذی، کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی اماطۃ الاذی عن الطریق، حدیث:۲۰۸۵]

ُعَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : السَّاعِى عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِى سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ كَالَّذِى يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ.

حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ اور مسکین کے لئے کوشش کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے یا اس شخص کی طرح ہے جو دن میں روزہ رکھتا ہے اور رات کو جگ کر عبادت کرتا ہے۔
[جامع الترمذی، کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی السعی علی الارملۃ والیتیم، حدیث:۲۰۹۶]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ فِى الدُّنْيَا يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِى الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ فِى الدُّنْيَا سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِى الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَاللَّهُ فِى عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِى عَوْنِ أَخِيهِ.

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور فرما دے گا، جس نے دنیا میں کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دنیا اور آخرت دونوں میں آسانی کرے گا، اور جس نے دنیا میں کسی مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد میں ہوتا ہے۔
[جامع الترمذی، کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی الستر علی المسلم، حدیث:۲۰۵۵]

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِى الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ ». وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ يَعْنِى السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى.

حضرت سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا اس طرح جنت میں ہوں گے۔[یہ فرماتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے] اپنی شہادت اور بیچ والی انگلی کا اشارہ فرمایا۔
[جامع الترمذی، کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی رحمۃ الیتیم وکفالتہ، حدیث:۲۰۴۲]

عَن عبد الله قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْخَلْقُ عِيَالُ اللَّهِ فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَى اللَّهِ مَنْ أَحْسَنَ إِلَى عِيَالِهِ۔

حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اور اللہ کے نزدیک مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اس کے عیال کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرتا ہے۔
[مشکوٰۃ، کتاب الآداب،باب الخلق عیال اللہ، حدیث:۴۹۹۸]

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ يَمْشِي فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَنَزَلَ بِئْرًا فَشَرِبَ مِنْهَا ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا هُوَ بِكَلْبٍ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنْ الْعَطَشِ فَقَالَ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا مِثْلُ الَّذِي بَلَغَ بِي فَمَلَأَ خُفَّهُ ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ ثُمَّ رَقِيَ فَسَقَى الْكَلْبَ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا قَالَ فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک شخص جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس نے[اپنے دل میں] کہا، یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ [چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور]اپنے چمڑے کے موزے کو[پانی سے]بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا، اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہر جاندار میں ثواب ہے۔
[صحیح بخاری،کتاب المساقات،باب فضل سقی الماء،حدیث:۲۳۶۳]

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِوِ بْنِ الْعَاصِ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَطْعَمَ أَخَاهُ خُبْزًا حَتَّى يُشْبِعَهُ وَسَقَاهُ مَاءً حَتَّى يَرْوِيَهُ بَعَدَهُ اللَّهُ عَنِ النَّارِ سَبْعَ خَنَادِقَ بُعْدُ مَا بَيْنَ خَنْدَقَيْنِ مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ.

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے کسی بھائی کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے اور پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ اُسے (دوزخ کی) آگ سے سات خندق جتنے فاصلے کی دوری پَر کر دے گا، اور دو خندقوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔
[المستدرک للحاکم،کتاب الاطعمہ،حدیث:۷۱۷۲]

عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ خَيْرَكُمْ مَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ. ٍ

حضرت صہیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: تم میں سے بہترین وہ ہیں جو کھانا کھلاتے ہیں۔
[المستدرک للحاکم،کتاب الادب،حدیث:۷۷۳۹]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَأَفْشُوا السَّلاَمَ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلاَمٍ.

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم رحمان کی عبادت کرو اور کھانا کھلاؤ اور سلام عام کرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔
[جامع ترمذی،کتاب الاطعمہ،باب ماجاء فی فضل اطعام الطعام،حدیث: ۱۹۷۴]

عَنْ سَعْدِ بن عُبَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ : يَا سَعْدُ ، أَلا أَدُلُّكَ عَلَى صَدَقَةٍ يَسِيرَةٍ مُؤْنَتُهَا ، عَظِيمٍ أَجْرُهَا ؟ قَالَ : بَلَى ، قَالَ : تَسْقِي الْمَاءَ ، فَسَقَى سَعْدٌ الْمَاءَ .

حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سیّدنا سعد رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے فرمایا: اے سعد! کیا میں تمہیں ایسا صَدَقَہ نہ بتاؤں جس میں محنت کم اور ثواب زیادہ ہے؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں! آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پانی پلایا کرو! اس کے بعد حضرت سیّدنا سعد رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ لوگوں کو پانی پلاتے تھے۔
[المعجم الکبیر للطبرانی، ۲/۲۵۹،حدیث:۵۲۴۷]

عن أبي إسحاق أخبرني كدير الضبي أن رجلا أعرابيا أتى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : أخبرني بعمل يقربني من طاعته ويباعدني من النار قال أوهما أعملتاك قال نعم قال تقول العدل وتعطي الفضل قال والله ما أستطيع أن أقول العدل كل ساعة وما أستطيع أن أعطي فضل مالي قال فتطعم الطعام وتفشي السلام قال هذه أيضا شديدة قال فهل لك إبل قال نعم قال فانظر بعيرا من إبلك وسقاء ثم اعمد إلى أهل أبيات لا يشربون الماء إلا غبا فاسقهم فلعلك أن لا يهلك بعيرك ولا ينخرق سقاؤك حتى تجب لك الجنة قال فانطلق الأعرابي يكبر قال فما انخرق سقاؤه ولا هلك بعيره حتى قتل شهيدا .

ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا، اور کہنے لگا: مجھے کوئی ایسا عمل بتلادیجیے جو مجھے اللہ عزوجل کی اطاعت سے قریب اور جہنم سے دور کردے ، فرمایا: کیا تم ان دونوں پر عمل کرو گے ؟ تو اس نے کہا : ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصاف کی بات کہو اور زائدچیز دوسروں کو دے دو، اس نے کہا: اللہ کی قسم ! میں نہ تو انصاف کی بات کرسکتا ہوں اور نہ زائد چیز کسی کو دے سکتا ہوں ، فرمایا: کھانا کھلاوٴ اور سلام کرو، اس نے کہا : یہ بھی مشکل ہے ، فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں، اس نے کہا:ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک اونٹنی اور ایک مشکیزہ لو، پھر ان لوگوں کے گھر جاوٴ جن کو پانی کبھی کبھی ملتا ہے ، انھیں پانی پلاوٴ، شاید کہ تمہاری اونٹنی ہلاک ہواور تمہارے مشکیزہ پھٹ جائے اس سے پہلے تمہارے لیے جنت واجب ہوجائے گی، راوی کہتے ہیں کہ : وہ دیہاتی تکبیر کہتا ہوا چلا، کہتے ہیں : اس کے مشکیزہ کے پھٹنے اور اس کی اونٹنی کے ہلاک ہونے سے پہلے وہ شہادت سے مشرف ہوگیا ۔
[السنن الکبریٰ للبیہقی، کتاب الزکاۃ،باب ماورد فی سقی الماء،حدیث:۷۵۹۸]

عَنْ أَبِى سَعِيدٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : أَيُّمَا مُسْلِمٍ كَسَا مُسْلِمًا ثَوْبًا عَلَى عُرْىٍ كَسَاهُ اللَّهُ مِنْ خُضْرِ الْجَنَّةِ وَأَيُّمَا مُسْلِمٍ أَطْعَمَ مُسْلِمًا عَلَى جُوعٍ أَطْعَمَهُ اللَّهُ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ وَأَيُّمَا مُسْلِمٍ سَقَى مُسْلِمًا عَلَى ظَمَإٍ سَقَاهُ اللَّهُ مِنَ الرَّحِيقِ الْمَخْتُومِ.

حضرت ابوسعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان کسی ننگے کو کپڑا پہنائے گا تو اللہ تعالی اس کو جنت کا ہرا لباس پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے کو کھانا کھلائے تو اللہ تعالی اس کو جنت کے پھل کھلائے گا، اور جو مسلمان کسی پیاسے کو پانی پلائے تو اس کو اللہ تعالی جنت کی شراب پلائے گا۔
[سنن ابوداود،کتاب الزکاۃ،باب فی فضل سقی الماء،حدیث:۱۶۸۴]

عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ فَأَىُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ « الْمَاءُ ». قَالَ فَحَفَرَ بِئْرًا وَقَالَ هَذِهِ لأُمِّ سَعْدٍ.

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ام سعد[میری ماں] انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔ راوی کہتے ہیں: چنانچہ حضرت سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد کا ہے۔[یعنی اس کا ثواب ام سعد رضی اللہ عنہا کے لئے ہے]۔
[سنن ابوداؤد،کتاب الزکاۃ،باب فی فضل سقی الماء ،حدیث:۱۶۸۳ ،۱۶۸۱]




متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت زکوٰۃ دینے کی فضیلت زکوٰۃ نہ دینے کی مذمت قربانی کی فضیلت



دعوت قرآن