زکوٰۃ دینے کی فضیلت



عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلٰی خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّکَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
[بخاری،کتاب الایمان،حدیث:۸]

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ أَعْرَابِهًّا أَتَی النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقالَ: دُلَّنِي عَلٰی عَمَلٍ، إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّکَاةَ الْمَفْرُوْضَةَ، وَتَصُوْمُ رَمَضَانَ. قَالَ: وَالَّذي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا أَزِيدُ عَلٰی هٰذَا. فَلَمَّا وَلّٰی، قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلٰی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلْيَنْظُرْ إِلٰی هٰذَا.ٌ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا: (یا رسول اللہ صلی الله عليه وآله وسلم!) ایسے عمل کی طرف میری راہنمائی فرمائیں جسے انجام دینے سے جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو کہ عبادت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ۔ فرض نمازیں اور فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس اعرابی نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! میں ان اَحکام پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا۔ پس جب وہ شخص واپس جانے کے لیے مڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جسے اہلِ جنت میں سے کسی کو دیکھنا پسند ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔
[بخاری،کتاب الزکاۃ،باب وجوب الزکوٰۃ، حدیث:۱۳۱۰ شاملہ، ۱۳۹۷۔]

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه قَالَ: کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فِي سَفَرٍ، فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيْبًا مِنْهُ، وَنَحْنُ نَسِيْرُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، وَيُبَاعِدُنِي عَنِ النَّارِ. قَالَ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ، وَإِنَّهُ لَيَسِيْرٌ عَلٰی مَنْ يَسَّرَهُ اللهُ عَلَيْهِ، تَعْبُدُ اللهَ وَلَا تُشْرِکْ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيْمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ، وَتَصُوْمُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ. ثُمَّ قَالَ: أَلاَ أَدُلُّکَ عَلٰی أَبْوَابِ الْخَيْرِ: اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِیُ الْخَطِيْئَةَ، کَمَا يُطْفِیُ الْمَاءُ النَّارَ.

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: میں ایک سفر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھا، ایک روز چلتے چلتے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہوگیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے۔ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے مجھ سے بہت بڑی بات کا سوال کیا، البتہ جس کے لئے اللہ تعالیٰ آسان فرما دے اس کے لئے آسان ہے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ شریف کا حج کرو۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں نیکی کے دروازے نہ بتلاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو بجھا (مٹا) دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے۔
[ترمذی،کتاب الایمان،باب ماجاء فی حرمۃ الصلاۃ، حدیث:۲۶۱۶]

عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ : أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللهِ الْمُصَلُّونَ مَنْ يُقِيمُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْهِ ، وَيَصُومُ رَمَضَانَ ، وَيَحْتَسِبُ صَوْمَهُ يَرَى أَنَّهُ عَلَيْهِ حَقٌّ ، وَيُعْطِي زَكَاةَ مَالِهِ يَحْتَسِبُهَا ، وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا ثُمَّ إِنَّ رَجُلاً سَأَلَهُ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، مَا الْكَبَائِرُ ؟ فَقَالَ : هُوَ تِسْعٌ : الشِّرْكُ بِاللَّهِ ، وَقَتْلُ نَفْسِ مُؤْمِنٍ بِغَيْرِ حَقٍّ ، وَفِرَارٌ يَوْمَ الزَّحْفِ ، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ ، وَأَكْلُ الرِّبَا ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَةِ ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ الْمُسْلِمَيْنِ ، وَاسْتِحْلاَلُ الْبَيْتِ الْحَرَامِ قِبْلَتِكُمْ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا ، ثُمَّ قَالَ : لاَ يَمُوتُ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ هَؤُلاَءِ الْكَبَائِرَ ، وَيُقِيمُ الصَّلاَةَ ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ إِلاَّ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارٍ أَبْوَابُهَا مَصَارِيعُ مِنْ ذَهَبٍ .

حضرت عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: نمازی اللہ کے ولی ہیں۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں پر فرض کردہ پانچ نمازوں کی پابندی کرتا ہے، اَجر و ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے، خوش دلی سے حصولِ ثواب کے لئے زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور ان کبیرہ گناہوں سے بچتا ہے جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے (وہ بھی اللہ تعالیٰ کا ولی ہے)۔ صحابہ میں سے ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کبائر کتنے ہیں؟ آپ نے فرمایا: کبیرہ گناہ نو ہیں: ان میں سے سنگین ترین اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے، مومن کو ناحق قتل کرنا، جنگ میں فرار ہو جانا، پاک دامن عورت پر الزام لگانا، جادو کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، مسلمان والدین کی نافرمانی کرنا اور بیت اللہ شریف کی حرمت کو پامال کرنا ہے۔ جس شخص کو اس حالت میں موت آئے کہ اس نے ان کبائر میں سے کسی گناہ کا ارتکاب نہ کیا ہو، نماز قائم کرتا رہا ہو اور زکوٰۃ ادا کرتا رہا ہو وہ ایسی جنت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہوگا جس کے دروازوں کی چوکٹھیں سونے کی بنی ہوئی ہیں۔
[المستدرک للحاکم،کتاب الایمان،حدیث:۱۹۷]

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الزَّكَاةُ قَنْطَرَةُ الْإِسْلَامِ "

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: زکوٰۃ اسلام کا پل ہے۔
[شعب الایمان،کتاب الزکاۃ،باب التشدید علی منع زکاۃ المال،حدیث:۳۰۳۸]

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ رضی الله عنهما يَقُولَانِ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمًا فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَکَبَّ فَأَکَبَّ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْکِي لَا نَدْرِي عَلٰی مَاذَا حَلَفَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأسَهُ، فِي وَجْهِهِ الْبُشْرٰی، فَکَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ. ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَيَصُوْمُ رَمَضَانَ وَيُخْرِجُ الزَّکَاةَ، وَيَجْتَنِبُ الْکَبَاءِرَ السَّبْعَ، إِلَّا فُتِّحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ. فَقِيلَ لَهُ: ادْخُلْ بِسَلَامٍ.

حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں: رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ہمیں خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہ الفاظ دہرائے)۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جھک گئے اور ہم میں سے ہر شخص جھک کر رونے لگا لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کونسی قسم کھائی، بعد ازاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرئہ انور پر مسرت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ خوشی ہمیں (انتہائی قیمتی) سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ عزیز تھی۔ بعد ازاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص پانچ نمازیں صحیح ادا کرے، رمضان المبارک کے روزے رکھے، (اپنے مال سے) زکوٰۃ نکالے اور سات کبیرہ گناہوں سے بچے تواس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ پھر اُسے ارشاد فرمایا جائے گا: سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔
[سنن النسائی،کتاب الزکاۃ،باب وجوب الزکاۃ،حدیث: ۲۴۴۰/ ۲۴۵۰/۲۴۳۸]

أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الأَشْعَرِىَّ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ شَطْرُ الإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلأُ الْمِيزَانَ وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ يَمْلأُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ وَالصَّلاَةُ نُورٌ وَالزَّكَاةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ ».

حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: کامل وضو کرنا آدھا ایمان ہے،الحمد للہ ترازو کو بھر دیتا ہے۔ اور سبحان اللہ اور اللہ اکبر آسمان اور زمین کو[ثواب] سے بھر دیتے ہیں۔اور نماز نور ہے اور زکوٰۃ [ایمان کی] دلیل ہے۔اور صبر روشنی ہے اور قرآن حجت ہے تیرے حق میں بھی اور تیرے خلاف بھی۔
[سنن النسائی،کتاب الزکوٰۃ،باب وجوب الزکوٰۃ، حدیث:۲۴۳۹،۲۴۴۹]

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ مِنْ أُمَّتِهِ: اکْفَلُوا لِي بِسِتِّ خِصَالٍ وَأَکْفُلُ لَکُمْ بِالْجَنَّةِ. قُلْتُ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالً: اَلصَّلَاةُ، وَالزَّکَاةُ، وَالأَمَانَةُ، وَالْفَرْجُ، وَالْبَطْنُ وَاللِّسَانُ.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اردگرد بیٹھے لوگوں سے فرمایا: تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو، میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ (چھ چیزیں) کون سی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نماز، زکوٰۃ ، امانت ، شرم گاہ ، پیٹ اور زبان ۔
[المعجم الاوسط،جزء ۵/من اسمہ الفضل، حدیث: ۴۹۲۵]

عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ أَدّٰی رَجُلٌ زَکَاةَ مَالِهِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ أَدّٰی زَکَاةَ مَالِهِ فَقَدْ ذَهَبَ عَنْهُ شَرُّهُ.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا: یارسول الله! اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی؟ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی، اس سے اس کے مال کا شر جاتا رہا۔
[صحیح ابن خزیمہ،کتاب الزکاۃ،حدیث:۲۲۵۸]

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَصِّنُوا أَمْوَالَكُمْ بالزَّكاةِ، وَدَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ، وَاسْتَقْبِلُوا أَمْوَاجَ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ۔

حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے مال و دولت کو زکوٰۃ کے ذریعے محفوظ بنا لو اور اپنی بیماریوں کا علاج صدقہ کے ذریعے کرو اور مصیبت کی لہروں کا سامنا دعا اور گریہ و زاری کے ذریعے کرو۔
[شعب الایمان،کتاب الزکاۃ،فصل فیمن اتاہ اللہ مالا من غیر مسألۃ،حدیث:۳۲۷۹]




متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت زکوٰۃ نہ دینے کی مذمت صدقہ کی فضیلت قربانی کی فضیلت



دعوت قرآن