اللہ سے دعا مانگنے کی فضیلت



عَنْ أَبِى ذَرٍّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِيمَا رَوَى عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ « يَا عِبَادِى إِنِّى حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِى وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلاَ تَظَالَمُوا يَا عِبَادِى كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلاَّ مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِى أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِى كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلاَّ مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِى أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِى كُلُّكُمْ عَارٍ إِلاَّ مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِى أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِى إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِى أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِى إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّى فَتَضُرُّونِى وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِى فَتَنْفَعُونِى يَا عِبَادِى لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِى مُلْكِى شَيْئًا يَا عِبَادِى لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِى شَيْئًا يَا عِبَادِى لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا فِى صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِى فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِى إِلاَّ كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِى إِنَّمَا هِىَ أَعْمَالُكُمْ أُحْصِيهَا لَكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلاَ يَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَهُ ».قَالَ سَعِيدٌ كَانَ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِىُّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ جَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ.

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی روایت بیان کی جو آپ نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے بیان کی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام کیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام قرار دیا ہے، اس لیے تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ میرے بندو! تم سب کے سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں، اس لیے مجھ سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو، سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں، اس لیے مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھلاؤں گا۔ میرے بندو! تم سب کے سب ننگے ہو، سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہذا مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا۔ میرے بندو! تم دن رات گناہ کرتے ہو اور میں ہی سب کے سب گناہ معاف کرتا ہوں، سو مجھ سے مغفرت مانگو میں تمہارے گناہ معاف کروں گا۔ میرے بندو! تم کبھی مجھے نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں رکھو گے کہ مجھے نقصان پہنچا سکو، نہ کبھی مجھے فائدہ پہنچانے کے قابل ہو گے کہ مجھے فائدہ پہنچا سکو۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر تم میں سے ایک انتہائی متقی انسان کے دل کے مطابق ہو جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر تم میں سے سب سے فاجر آدمی کے دل کے مطابق ہو جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے اور تمہارے پچھلے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کو اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کر دوں تو اس سے جو میرے پاس ہے، اس میں اتنا بھی کم نہیں ہو گا جو اس سوئی سےکم ہو گا جو سمندر میں ڈالی اور نکال لی جائے۔سعید نے کہا: ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے۔
[الصحیح المسلم،کتاب البر والصلۃ،باب تحریم الظلم،حدیث:۶۵۷۲]

عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- : لِيَسْأَلْ أَحَدُكُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ كُلَّهَا حَتَّى يَسْأَلَ شِسْعَ نَعْلِهِ إِذَا انْقَطَعَ.

حضرت انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک شخص اپنی ساری حاجتیں اور ضرورتیں اپنے رب سے مانگے، یہاں تک کہ جوتے کا تسمہ اگر ٹوٹ جائے تو اسے بھی اللہ ہی سے مانگے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب لیسأل احدکم ربہ حاجتہ کلھا،حدیث:۳۶۰۴]

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الْعَبْدَ لِيَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَيُعْرِضُ عَنْهُ وَيَدْعُوهُ فَيُعْرِضُ عَنْهُ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيَقُولُ لِمَلائِكَتِهِ أَبَى عَبْدِي أَنْ يَدْعُوَ غَيْرِي يَدْعُونِي فَأُعْرِضُ عَنْهُ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدِ اسْتَجَبْتُ لَهُ۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! کہ بندہ اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے اور اللہ اس پر ناراض ہونے کی وجہ سے اس سے منہ موڑ لیتا ہے۔ وہ پھر پکارتا ہے، اللہ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے : میرے بندے نے میرے سوا کسی اور کو پکارنے سے انکار کر دیا۔ وہ مجھے ہی پکارتا رہا حالانکہ میں نے اس سے منہ موڑ لیا تھا۔ لهٰذا میں تمہیں گواہ بنا کر (کہتا ہوں) کہ میں نے اس کی دعا قبول فرما لی۔
[الدعاء للطبرانی،باب ماجاء فی فضل لزوم الدعاءوالالحاح فیہ،حدیث:۲۱]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- : سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ.

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے اس کا فضل مانگو ، بے شک اللہ عزوجل کو یہ پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے۔اور افضل عبادت کشادگی کا انتظار کرنا ہے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب فی انتظار الفرج وغیر ذلک،حدیث:۳۹۱۹]

عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِىِّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : إِنَّ اللَّهَ حَيِىٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحِى إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَيْهِ يَدَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا خَائِبَتَيْنِ.

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ حیادار کریم ہے۔ وہ اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ کوئی شخص اس کے سامنے ہاتھ پھیلائے تو وہ اسے خالی اور نا مراد واپس لوٹا دے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب ان اللہ حیی کریم،۱۲۱، حدیث:۳۹۰۴]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : لَيْسَ شَىْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الدُّعَاءِ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا سے زیادہ کوئی چیز محترم و مکرم نہیں ہے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب ماجاء فی فضل الدعاء،حدیث:۳۶۹۶]

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ». ثُمَّ قَرَأَ ( وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِى أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِى سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ).

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دعا عین عبادت ہے، پھر آپ ﷺ نے (بطور دلیل) یہ آیت تلاوت فرمائی : "اور تمہارے رب نے فرمایا ہے : تم لوگ مجھ سے دعا کیا کرو میں ضرور قبول کروں گا، بیشک جو لوگ میری بندگی سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب دوزخ میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے"۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۲،حدیث:۳۶۹۹]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ ».

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دعا عبادت کا مغز (یعنی اصل) ہے۔‏‏‏‏
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۲،حدیث:۳۶۹۸]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ ».َ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ سے (دعا) نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس پر غضب فرماتا ہے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۳،حدیث:۳۷۰۰]

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ : قَالَ اللَّهُ يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِى وَرَجَوْتَنِى غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلاَ أُبَالِى يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِى غَفَرْتُ لَكَ وَلاَ أُبَالِى يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِى بِقُرَابِ الأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِى لاَ تُشْرِكُ بِى شَيْئًا لأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے ابن آدم! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور(قبولیت کی) اُمید رکھے گا جو کچھ بھی تو کرتا رہے میں تجھے بخشتا رہوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کے بادلوں تک پہنچ جائیں پھر بھی تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تو زمین بھر کے برابر گناہ بھی لے کر میرے پاس آئے پھر مجھے اس حالت میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو تو یقینا میں زمین بھر کے برابر تجھے بخشش عطا کروں گا۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۱۰۹،حدیث:۳۸۸۵]

عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلاَّ الدُّعَاءُ وَلاَ يَزِيدُ فِى الْعُمُرِ إِلاَّ الْبِرُّ.

حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دعا کے علاوہ کوئی چیز تقدیر کو بدل نہیں سکتی اور نیکی کے علاوہ کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کر سکتی۔
[جامع الترمذی،کتاب القدر،باب ماجاء لایرد القدر الاالدعاء،حدیث:۲۲۸۹]

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِى أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ ».وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جس کے لئے دعا کا دروازہ کھولا گیا اس کے لئے رحمت کا دروازہ کھولا گیا۔ اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں مانگی جاتی ہیں ان میں سے اسے عافیت (کا سوال) زیادہ پسند ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے مزید فرمایا : دعا اس مصیبت کے لئے بھی نافع ہے جو اترچکی ہے اور اس کے لئے بھی جو ابھی تک نہیں اُتری۔ پس اے اللہ کے بندو! دعا کو لازم پکڑو۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ،۱۱۵، حدیث:۳۸۹۳]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لاَهٍ.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے قبولیت کے یقین کے ساتھ دعا مانگا کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا قبول نہیں فرماتا۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ،۶۶/ حدیث:۳۸۱۶]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْكُرَبِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِى الرَّخَاءِ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جسے پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ مشکلات اور تکالیف کے وقت اس کی دعا قبول کرے، وہ خوشحالی کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ دعا کیا کرے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب ماجاء ان دعوۃ المسلم مستجابۃ، حدیث:۳۷۱۰]

عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ وَلَا يَقُلْ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُسْتَكْرِهَ لَهُ۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو دعا میں اصرار کرے اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے دیدے، کیونکہ خدا کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں ہے۔
[الصحیح المسلم،کتاب الذکر والدعاء،باب العزم بالدعا ولایقل ان شئت،حدیث:۴۸۳۷]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لاَ شَكَّ فِيهِنَّ دَعْوَةُ الْوَالِدِ وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تین دعائیں ایسی ہیں کہ جن کی قبولیت میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے : ایک باپ کی دعا(اپنی اولاد کے لئے)، مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا (ہمیشہ قبول ہوتی ہیں)۔
[سنن ابوداود،کتاب الوتر،باب الدعاء بظھر الغیب،حدیث:۱۵۳۸]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : إِنَّ أَسْرَعَ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دَعْوَةُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ.

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو غائب کسی غائب کے لئے کرے۔
[سنن ابوداود،کتاب الوتر،باب الدعاء بظھر الغیب،حدیث:۱۵۳۷]

حَدَّثَتْنِى أُمُّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ حَدَّثَنِى سَيِّدِى أَبُو الدَّرْدَاءِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ : إِذَا دَعَا الرَّجُلُ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ.

حضرت ام الدرادء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں مجھ سے میرے شوہر ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی اپنے بھائی کے لیے غائبانے میں دعا کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں: تیرے لیے بھی اسی جیسا ہو۔
[سنن ابوداود،کتاب الوتر،باب الدعاء بظھر الغیب،حدیث:۱۵۳۶]

حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيَّ قَالَ : قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَالَ نَبِيُّ اللهِ صلى الله عليه وسلم : مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيهَا إِثْمَ وَلا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إِلاَّ أَعْطَاهُ اللَّهُ بِهَا إحْدَى ثَلاثٍ : إمَّا أَنْ يُعَجِّلَ لَهُ دَعْوَتَهُ ، وَإِمَّا يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الآخِرَةِ ، وَإِمَّا أَنْ يَكْشِفَ عَنهُ من السُّوءَ بِمِثْلِهَا ، قَالُوا : إذًا نُكْثِرُ يَا نبي الله ، قَالَ : اللَّهُ أَكْثَرُ.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی مسلمان کوئی بھی دعا کرتا ہے بشرطیکہ جس میں گناہ یا قطع رحمی نہ ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے : یا تو اس کی دعا کو جلدی قبول کر لیتا ہے یا آخرت میں اس کے لئے ذخیرہ بنا دیتا ہے یا اس سے اس قسم کی کوئی تکلیف دور کر دیتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ پھر تو ہم زیادہ سے زیادہ دعا کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ بھی زیادہ (سے زیادہ قبول کرتا) ہے۔
[مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الدعاء،باب فی فضل الدعاء ،حدیث:۲۹۷۸۰]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِى.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول کی جاتی ہے جب کہ وہ جلدی نہ مچائے۔[جلدی مچانا یہ ہے کہ]وہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی لیکن وہ قبول نہ ہوئی۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب ماجاء فیمن یستعجل فی دعائہ ،حدیث:۳۷۱۵]

حَدَّثَنِى أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِىُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِىَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً يَدْعُو فِى صَلاَتِهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « عَجِلَ هَذَا ». ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ « إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُصَلِّ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ لِيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَاءَ.

فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز کے اندردعا کرتے ہوئے سنا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درودنہ بھیجا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جلدی کی، پھر آپ نے اسے بلایا، اور اس سے اور اس کے علاوہ دوسروں کو خطاب کر کے فرمایا: جب تم میں سے کوئی بھی نماز پڑھ چکےتو اسے چاہیئے کہ وہ پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودبھیجے، پھر اس کے بعد وہ جو چاہے دعا مانگے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ،حدیث:۳۸۱۵]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدُّعَاءُ لاَ يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ ». قَالُوا فَمَاذَا نَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِى الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ.

حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان مانگی جانے والی دعا ردنہیں کی جاتی ہے۔ لوگوں نے پوچھا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس دوران ہم کون سی دعا مانگیں؟ آپ نے فرمایا: دنیا اور آخرت میں عافیت مانگو۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب فی العفو والعافیۃ ،حدیث:۳۹۴۳]

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : يَنْزِلُ رَبُّنَا كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِى فَأَسْتَجِيبَ لَهُ وَمَنْ يَسْأَلُنِى فَأُعْطِيَهُ وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِى فَأَغْفِرَ لَهُ.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا رب ہر رات آسمان دنیا پر آخری تہائی رات میں اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہےاور کہتا ہے: کون ہے جو مجھے پکارے کہ میں اس کی دعا قبول کر لوں،کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطا کر دوں، اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۸۰ ،حدیث:۳۸۳۷]

عَنْ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَعْوَةُ ذِى النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِى بَطْنِ الْحُوتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّى كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ. فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِى شَىْءٍ قَطُّ إِلاَّ اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ.

حضرت سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذوالنون[یونس علیہ السلام]کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ یہ تھی"لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين"تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو پاک ہے، میں ہی ظالم ہوں“، [حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:] یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۸۵ ،حدیث:۳۸۴۵]

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَىُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا قَالَ : قُولِى اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّى.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ آپ نے فرمایا:تم اس طرح دعا کرنا" اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني" اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۸۹ ،حدیث:۳۸۵۵]

عَنْ أَبِى أُمَامَةَ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِدُعَاءٍ كَثِيرٍ لَمْ نَحْفَظْ مِنْهُ شَيْئًا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعَوْتَ بِدُعَاءٍ كَثِيرٍ لَمْ نَحْفَظْ مِنْهُ شَيْئًا. فَقَالَ : أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَجْمَعُ ذَلِكَ كُلَّهُ تَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ بِكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَيْكَ الْبَلاَغُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ.

حضرت ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ساری دعائیں کیں، مگر مجھے ان میں سے کوئی دعا یاد نہ رہی، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! دعائیں تو آپ نے بہت سی کیں مگر میں کوئی دعا یاد نہ رکھ سکا، آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتا دوں جو ان سب چیزوں [دعاؤں] کی جامع ہو، کہو" اللهم إنا نسألك من خير ما سألك منه نبيك محمد صلى الله عليه وسلم ونعوذ بك من شر ما استعاذ منه نبيك محمد صلى الله عليه وسلم وأنت المستعان وعليك البلاغ ولا حول ولا قوة إلا بالله" اے اللہ! ہم تجھ سے وہ سب بھلائی مانگتے ہیں جو تجھ سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگی ہے اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں ان تمام شر [برائی]سے جن سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے، تو ہی مددگار ہے، اور تیرے ہی اختیار میں ہے[خیر و شر کا] پہچانا، اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ کے سہارے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب منہ ۹۴ ،حدیث:۳۸۶۳]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً يَدْعُو وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ بِأَنِّى أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِى لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ. قَالَ فَقَالَ: وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ الَّذِى إِذَا دُعِىَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى.

حضرت بریدہ اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ" اللهم إني أسألك بأني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد"اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس طور کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلامعبود ہے تو بے نیاز ہے،[ تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں ]۔[تو ایسا بے نیاز ہے] جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کے برابر ہے" ۔ دعا کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: قسم ہے اس رب کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے وسیلے سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی ہے اس نے وہ دعا قبول کی ہے، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی گئی ہے اس نے دیا ہے۔
[جامع الترمذی،کتاب الدعوات،باب جامع الدعوات عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،حدیث:۳۸۱۲۔۳۴۷۵]




متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت زکوٰۃ دینے کی فضیلت زکوٰۃ نہ دینے کی مذمت صدقہ کی فضیلت قربانی کی فضیلت خدمت خلق کی فضیلت حسن اخلاق کی فضیلت عظمت والدین



دعوت قرآن