ِعن بن عباس قال تُلِيَتْ هذهِ الآيةُ عِندَ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا} [البقرة: 168] فقام سعدُ بنُ أبي وقَّاصٍ فقال: يا رسولَ اللهِ ادعُ اللهَ أنْ يجعَلَني مُستَجابَ الدَّعوةِ، فقال له النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: يا سعد أطب مطعمك تكن مستجاب الدعوة والذي نفس محمد بيده إن العبد ليقذف اللقمة الحرام في جوفه ما يتقبل منه عمل أربعين يوما وأيما عبد نبت لحمه من السحت والربا فالنار أولى به۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ آیت تلاوت کی گئی "ائے لوگوں کھاؤ جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے"تو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے لیے دُعا کیجیے کہ میں ”مستجاب الدعوات“ ہوجاوٴں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اپنے کھانے کو پاک کرلو۔[مستجاب الدعوات بن جاؤگے] اللہ کی قسم! جب کوئی شخص حرام کا لقمہ پیٹ میں ڈالتا ہے تو چالیس دن تک اللہ تعالیٰ اُس کا عمل قبول نہیں کرتا۔ جس شخص کا بدن حرام مال سے بڑھا تو اُس کا بدلہ سوائے جہنم کے اورکچھ بھی نہیں ہے۔
[المعجم الاوسط،جزء: ۶/۳۱۰، ،حدیث:۶۴۹۵]
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ وَلاَ يَقْبَلُ إِلاَّ طَيِّبًا وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ (يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّى بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ) وَقَالَ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ) ». قَالَ وَذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَهُ إِلَى السَّمَاءِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِىَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ.َ
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:لوگو! اللہ پاک ہے اور حلال و پاک چیز کو ہی پسند کرتا ہے اور اللہ نے مومنین کو انہیں چیزوں کا حکم دیا ہے جن چیزوں کا حکم اس نے اپنے رسولوں کو دیا ہے۔ اللہ نے فرمایا"يا أيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم" اور اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے "يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم" [پھر] آپ نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، پریشان حال اور غبار آلود ہے۔ آسمان کی طرف ہاتھ پھیلا کر دعائیں مانگتا ہے ائے میرے رب! اے میرے رب! اور حال یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام کا ہے، اس پینا حرام ہے، اس کا پہننا حرام کا ہے اور اس کی پرورش ہی حرام سے ہوئی ہے۔ پھر اس کی دعا کیوں کر قبول ہو گی۔
[جامع ترمذی،کتاب تفسیر القرآن،باب ومن سورۃ البقرۃ،حدیث:۲۹۸۹]
عن بن عمر قال : من اشترى ثوبا بعشرة دراهم وفيه درهم حرام لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جس شخص نے دس درہم کا لباس خریدا لیکن اُس میں ایک درہم حرام کا تھا ، تو جب تک یہ لباس اُس کے بدن پر رہے گا، اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔
[مسند احمد،مسند عبد اللہ بن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہما،حدیث:۵۷۳۲]
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَجْعَلَ أَحَدُكُمْ فِي فِيهِ تُرَابًا خَيْرٌ لَهُ، مِنْ أَنْ يَجْعَلَ فِي فِيهِ مَا حَرَّمَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: منہ میں خاک ڈال لینا اِس سے بہتر ہے کہ کوئی شخص حرام مال اپنے منہ میں ڈالے۔
[شعب الایمان،الفصل الثالث فی طیب المطعم والملبس۔۔۔۔،حدیث:۵۳۷۹]
عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الله قسم بينكم أخلاقكم كما قسم بينكم أرزاقكم وإن الله عز و جل يعطي الدنيا من يحب ومن لا يحب ولا يعطي الدين إلا لمن أحب فمن أعطاه الله الدين فقد أحبه والذي نفسي بيده لا يسلم عبد حتى يسلم قلبه ولسانه ولا يؤمن حتى يأمن جاره بوائقه قالوا وما بوائقه يا نبي الله قال غشمه وظلمه ولا يكسب عبد مالا من حرام فينفق منه فيبارك له فيه ولا يتصدق به فيقبل منه ولا يترك خلف ظهره إلا كان زاده إلى النار إن الله عز و جل لا يمحو السيئ بالسيئ ولكن يمحو السيئ بالحسن إن الخبيث لا يمحو الخبيث ِ
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان اخلاق کو بھی ایسے ہی تقسیم فرمایا ہے جیسے رزق تقسیم فرمایا ہے۔اور بے شک اللہ تعالیٰ دنیا اسے دیتا ہے جس کو پسند فرماتا ہے اور اسے بھی دیتا ہے جس کو پسند نہیں فرماتا۔لیکن دین صرف اسی کو دیتا ہے جسے پسند فرماتا ہے۔تو جسے اللہ نے دین دیا اسے اللہ نے پسند فرمایا۔اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! کوئی بندہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اس کا دل اور زبان مسلمان نہ ہو جائے۔اور کوئی بندہ ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک اس کا پڑوسی اس کی برائیوں سے امان میں نہ ہو۔پوچھا گیا:ائے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم،اس کی برائیاں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا:اس کا فریب اور اس کا ظلم۔اور جو بندہ حرام مال حاصل کرتا ہے، اگر اس کو صدقہ کرے تو قبول نہیں اور خرچ کرے تو اسکے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے۔ بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔
[مسند احمد،مسند عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ،حدیث:۳۶۷۲]
عن أبي بكر الصديق أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : لا يدخل الجنة جسد غذي بحرام ۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جسم جنت میں نہیں جائے گا جس کی پرورش حرام سے کی گئی ہو۔
[مسند ابی یعلی،مسند ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ،حدیث:۸۳]
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نبَتَ منَ السُّحْتِ وكلُّ لحمٍ نبَتَ منَ السُّحْتِ كَانَتِ النَّارُ أَوْلَى بِهِ۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حرام سے پرورش پانے والا گوشت، جنت میں داخل نہیں ہو گا، اور حرام سے پرورش پانے والا ہر گوشت جہنم کی آگ ہی اس کی زیادہ حق دار ہے۔
[مشکوٰۃ المصابیح،کتاب البیوع، حدیث:۲۷۷۲]
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا أَدَّيْتَ الزَّكَاةَ فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْكَ ، وَمَنْ جَمَعَ مَالاً حَرَامًا ، ثُمَّ تَصَدَّقَ بِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ فِيهِ أَجْرٌ ، وَكَانَ إِصْرُهُ عَلَيْهِ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نے زکوٰۃ ادا کردیا تو تم نے اس فرض کو ادا کردیا جو تم پر تھا۔اور جس نے حرام مال جمع کیا پھر اس سے صدقہ کیا تو اسے کوئی اجر نہیں ملے گا بلکہ اس پر اس کا گناہ ہوگا۔
[المستدرک للحاکم،کتاب الزکاۃ،حدیث:۱۴۴۰]
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يُبَالِي الْمَرْءُ مَا أَخَذَ مِنْهُ، أَمِنَ الْحَلَالِ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ؟".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ جو اس نے حاصل کیا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے ہے۔
[الصحیح البخاری،کتاب البیوع،باب من لم يبال من حيث كسب المال ،حدیث:۲۰۵۹]
عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ لأَبِى بَكْرٍ غُلاَمٌ يُخْرِجُ لَهُ الْخَرَاجَ ، وَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْكُلُ مِنْ خَرَاجِهِ ، فَجَاءَ يَوْمًا بِشَىْءٍ فَأَكَلَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَهُ الْغُلاَمُ تَدْرِى مَا هَذَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَمَا هُوَ قَالَ كُنْتُ تَكَهَّنْتُ لإِنْسَانٍ فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا أُحْسِنُ الْكِهَانَةَ ، إِلاَّ أَنِّى خَدَعْتُهُ ، فَلَقِيَنِى فَأَعْطَانِى بِذَلِكَ ، فَهَذَا الَّذِى أَكَلْتَ مِنْهُ . فَأَدْخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَدَهُ فَقَاءَ كُلَّ شَىْءٍ فِى بَطْنِهِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا جو روزانہ انہیں کچھ کمائی دیا کرتا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اسے اپنی ضرورت میں استعمال کیا کرتے تھے۔ ایک دن وہ غلام کوئی چیز لایا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اس میں سے کھا لیا۔ پھر غلام نے کہا آپ کو معلوم ہے؟ یہ کیسی کمائی سے ہے؟ آپ نے دریافت فرمایا کیسی ہے؟ اس نے کہا میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک شخص کے لیے کہانت کی تھی حالانکہ مجھے کہانت نہیں آتی تھی، میں نے اسے صرف دھوکہ دیا تھا لیکن اتفاق سے وہ مجھے مل گیا اور اس نے اس کی اجرت میں مجھ کو یہ چیز دی تھی، آپ کھا بھی چکے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ سنتے ہی اپنا ہاتھ منہ میں ڈالا اور پیٹ کی تمام چیزیں قے کر کے نکال ڈالیں۔
[الصحیح البخاری،کتاب مناقب الانصار،باب ایام الجاھلیۃ،حدیث:۳۸۴۲]
ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت زکوٰۃ دینے کی فضیلت زکوٰۃ نہ دینے کی مذمت صدقہ کی فضیلت قربانی کی فضیلت خدمت خلق کی فضیلت حسن اخلاق کی فضیلت عظمت والدین اللہ کریم سے دعا مانگنے کی فضیلت رزق حلال کی تلاش اور اس کی فضیلت