رزق حلال کی تلاش اور اس کی فضیلت



عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ۔

حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: فرائض کے بعد حلال کمانا بھی فرض ہے ۔
[شعب الایمان،حقوق الاولاد والاھلین،حدیث:۸۳۶۷]

عن سالم عن أبيه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال إنَّ اللهَ يحِبُّ المؤمنَ المحترِفَ

حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : اللہ تعالیٰ اپنے اس مومن بندے سے محبت فرماتا ہے جس نے کوئی (حلال) پیشہ اختیار کر رکھا ہو۔
[المعجم الاوسط،جزء: ۸ /۳۸۰ ،حدیث :۸۹۳۴]

عن علی بن ابی طالب عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: إنَّ اللهَ يحبُّ أنْ يرى عبدَه تعِبًا في طلبِ الحلالِ۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ وہ اپنے بندے کو حلال کی تلاش و طلب میں تھکا ہوا دیکھیں۔
[کنز العمال،کتاب البیوع،حدیث:۹۱۹۹]

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا شَابٌّ مِنَ الثَّنِيَّةِ , فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ بِأَبْصَارِنَا قُلْنَا: لَوْ أَنَّ هَذَا الشَّابَّ جَعَلَ شَبَابَهُ وَنَشَاطَهُ وَقُوَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ: فَسَمِعَ مَقَالَتَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " وَمَا سَبِيلُ اللهِ إِلَّا مَنْ قُتِلَ , مَنْ سَعَى عَلَى وَالِدَيْهِ فَفِي سَبِيلِ اللهِ , وَمَنْ سَعَى عَلَى عِيَالِهِ فَفِي سَبِيلِ اللهِ , وَمَنْ سَعَى عَلَى نَفْسِهِ لِيُعِفَّهَا فَفِي سَبِيلِ اللهِ , وَمَنْ سَعَى عَلَى التَّكَاثُرِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ الشَّيْطَانِ "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے،اسی درمیان ایک کڑیل جوان ظاہر ہوا، جب ہم نے اسے دیکھا تو ہم نے کہا کاش یہ جوان اپنی جوانی،توانائی اور طاقت اللہ کے راستے میں لگاتا۔راوی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری بات سن کر فر مایا "اللہ کے راستے میں صرف وہی نہیں ہے جو شہید کر دیا گیا، جو اپنے والدین کے لئے کوشش کرتا ہے وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے،جو اپنے بچوں کے لئے کوشش کرتا ہے وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے، اور جو اپنے لئےکمانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ خود کو پاکیزہ رکھ سکے اور مانگنے سے بچے وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے۔اور جو کوشش کرتا ہے زیادہ سے زیادہ مال بڑھانے کے لئے [تاکہ وہ فخر وتکبر کر سکے] تو وہ شیطان کے راستے میں ہے۔
[شعب الایمان،الزھد وقصر الامل،حدیث:۹۸۹۲]

عَنِ الْمِقْدَامِ - رضى الله عنه - عَنْ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ : مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ ، وَإِنَّ نَبِىَّ اللَّهِ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ.

حضرت مقدام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی کھایا کرتے تھے۔
[الصحیح البخاری،کتاب البیوع،باب کسب الرجل وعملہ بیدہ،حدیث:۲۰۷۲]

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ - رضى الله عنه - عَنِ النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ : لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِىَ بِحُزْمَةِ الْحَطَبِ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ .

حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی اگر (ضرورت مند ہو تو) اپنی رسی لے کر آئے اور لکڑیوں کا گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر رکھ کر لائے۔ اور اسے بیچے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی عزت کو محفوظ رکھے تو یہ اس سے اچھا ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے ‘ اسے وہ دیں یا نہ دیں۔
[الصحیح البخاری،کتاب الزکاۃ،باب الاستعفاف عن المسألۃ،حدیث:۱۴۷۱]

عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج عن جده رافع بن خديج قال قيل : يا رسول الله أي الكسب اطيب قال عمل الرجل بيده وكل بيع مبرور ۔

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کونسی کمائی سب سے زیادہ پاکیزہ ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر وہ تجارت جو جھوٹ،دھوکہ اور خیانت سے پاک ہو۔
[مسند احمد،مسند الشامیین،حدیث رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ،حدیث :۱۷۳۰۴]

عَنْ أَبِى سَعِيدٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ : التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: سچا امانت دار تاجر[قیامت کے دن]نبیوں،صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔
[جامع ترمذی،کتاب البیوع،باب ماجاء فی التجار وتسمیۃ النبی ایاھم ،حدیث :۱۲۰۹]

ِعَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْمُصَلَّى فَرَأَى النَّاسَ يَتَبَايَعُونَ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ ». فَاسْتَجَابُوا لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَرَفَعُوا أَعْنَاقَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ إِلَيْهِ فَقَالَ : إِنَّ التُّجَّارَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلاَّ مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَبَرَّ وَصَدَقَ.َ

حضرت رفاعہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عید گاہ کی طرف نکلے، آپ نے لوگوں کو خرید و فروخت کرتے دیکھا تو فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! تو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سننے لگے اور انہوں نے آپ کی طرف اپنی گردنیں اور نگاہیں اونچی کر لیں، آپ نے فرمایا: تاجر لوگ قیامت کے دن گنہگار اٹھائے جائیں گے سوائے اس کے جو اللہ سے ڈرے نیک کام کرے اور سچ بولے۔
[جامع ترمذی،کتاب البیوع،باب ماجاء فی التجار وتسمیۃ النبی ایاھم ،حدیث :۱۲۱۰]

عَنْ أَبِى ذَرٍّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « ثَلاَثَةٌ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ». قُلْتُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا فَقَالَ : الْمَنَّانُ وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ.

حضرت ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: احسان جتانے والا، اپنے تہبند ( تکبر سےٹخنے سے نیچے) لٹکانے والا اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو بیچنے والا۔
[جامع ترمذی،کتاب البیوع،باب ماجاء فیمن حلف علی سلعۃ کاذبا ،حدیث :۱۲۱۱]

عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ : إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً وَفِتْنَةُ أُمَّتِى الْمَالُ.

حضرت کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: بے شک ہر امت کے لئے ایک آزمائش ہوتی ہے اور میری امت کی آزمائش مال ودولت میں ہے۔
[جامع ترمذی،کتاب الذھد،باب ماجاء ان فتنۃ ھذہ الامۃ فی المال ،حدیث :۲۵۰۷]

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا، وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ، وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ "، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ فِي النَّاسِ لَكَثِيرٌ، قَالَ: " وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي "

حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص حلال کھائے، سنت پر عمل کرے اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں، وہ جنت میں داخل ہو گا“، ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ایسے لوگ تو اس زمانے میں بہت پائے جاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ایسے لوگ میرے بعد کے زمانوں میں بھی ہوں گے۔
[جامع ترمذی ،حدیث :۲۵۲۰]

عن أبي سعيد الخدري، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "أيما رجل كسب مالا من حلال، فأطعم نفسه، أو كساها، فمن دونه من خلق الله، فإن له بها زكاة۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس آدمی نے بھی حلال مال کماکر خود اپنے کھانے اور پہننے میں خرچ کیا یا اپنے علاوہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کسی دوسرے کو کھلایا یا پہنایا تو یہ بھی اُس کے لیے صدقہ ہوگا۔
[صحیح ابن حبان، کتاب الرضاع،باب النفقۃ،حدیث:۴۲۳۶]




متعلقہ عناوین



ایمان علامات ایمان محبت الٰہی محبت رسول ﷺٰ صدق نبوت کے دلائل تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبرکات نبوی ﷺٰ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی فضیلت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی فضیلت عظمت اہل بیت وصحابہ قبر میں پیش آنے والے حالات قیامت کی نشانیاں حقوق العباد علم دین کی فضیلت قرآن مجید کی عظمت وفضیلت تعلیم قرآن کی فضیلت علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات انبیاء علیہم السلام اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ بدعت سماع موتیٰ ایصال ثواب گستاخوں کی پہچان نماز کی فضیلت ترک نماز کی مذمت سنت ونفلی نمازوں کی تعداد اور ان کی اہمیت وفضیلت رفع یدین امام کے پیچھے تلاوت نماز تراویح کی فضیلت اور تعداد رکعات نماز وتر کا وجوب اور اس کی رکعات دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنا نماز جنازہ میں سلام ایک طرف یا دونوں طرف مکمل نماز کا طریقہ احادیث نبویہ کی روشنی میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق نماز کے بعد دعا روزہ کی فضیلت ترک روزہ پر وعیدیں حج وعمرہ کی فضیلت ترک حج کی مذمت زکوٰۃ دینے کی فضیلت زکوٰۃ نہ دینے کی مذمت صدقہ کی فضیلت قربانی کی فضیلت خدمت خلق کی فضیلت حسن اخلاق کی فضیلت عظمت والدین اللہ کریم سے دعا مانگنے کی فضیلت حرام مال کی نحوست



دعوت قرآن